اقلیتوں کی تعلیمی استعداد بڑھانے کے لیے مرکزی حکومت کا ریمیڈیل کلاسیز شروع کرنے کا فیصلہ: کپل سبل
اردو زبان اور اردو اساتذہ کا ایک نیشنل رجسٹر تیار کیا جائے: پروفیسر اخترالواسع
مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل نے اقلیتوں کے تعلیم اور روزگار سے جڑے مسائل اور ان کے حل کے لیے چل رہی اسکیموں کے نفاذ کو لے کر سنجیدگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے مسائل سے بے خبر نہیں ہے۔ جلد ہی ST/SC کی طرز پر اقلیتوں کے لیے اضافی کلاسیس چلائی جائیں گی۔مرکزی حکومت کے ایک اہم فیصلے کے تحت اقلیتوں کے لیےRemedial Classes کی تجویز پر فیصلہ لیا گیا ہے۔پروفیسر اختر الواسع کی قیادت میں حکومت کی قومی نگراں ذیلی کمیٹی کے ایک وفدنے مرکزی وزیر جناب کپل سبل سے ملاقات کی۔ اس کمیٹی نے مرکزی وزیر سے مطالبہ کیا کہ حکومت کی جانب سے چلائی جا رہی اقلیتی اسکیموں کی زمینی حقیقتوںکی جانب توجہ دی جائے اور ایک ایسا لائحہ عمل تیار کیا جائے جس میں قومی اردو کونسل حکومت اور عوام کے بیچ کلیدی رول ادا کرے۔
اس سلسلے میں ان ذیلی کمیٹیوں کی کئی اہم میٹنگ منعقد ہوئیں، پہلی میٹنگ قومی اردو کونسل کے صدر دفتر ’ فروغ اردو بھون‘ میں ذیلی کمیٹی برائے فروغ اردو زبان اور اقلیتوں کا انگریزی زبان سے تامل میل کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی سے متعلق تھی۔ اس میٹنگ میں پروفیسر اختر الواسع ، جناب سید حسن شجاع، ڈاکٹر ماجد دیوبندی،پروفیسر ایس آر قدوائی ، محترمہ سیدہ بلگرامی امام (ممبر نیشنل کمیشن فار مائناریٹی ) نے اقلیتوں کے تعلیمی مسائل پر بحث کی۔
دوسری میٹنگ میں دو اہم ذیلی کمیٹی کے ممبران کا سات رکنی وفد نے جناب کپل سبل، جناب ای احمد (وزیر مملکت برائے فروغ انسانی وسائل)، جناب امیت کھرے (جوائنٹ سکریٹری) اور دیگر اہم افسران سے ملاقات کی۔ وفد نے جب اقلیتوں کے زمینی حقائق سے روشناس کرایا تو حکومت نے فیصلہ لیا کہ Bihar, Jharkhand, UP اور مغربی بنگال کا فوری دورہ کیا جائے گا۔ اس سارے نظم و نسق کی ذمے داری کونسل کو سونپی گئی ہے اور یہ پانچوں ذیلی کمیٹیاں کونسل کے ذریعے کام کریں گی۔
واضح رہے کہ قومی اردو کونسل، اوردو زبان و ادب کے فروغ اور ترویج و ترقی کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔ وزیر برائے فروغ انسانی وسائل جناب کپل سبل نے اقلیتوں کے آئینی حقوق سے لے کر زندگی کے ہر ایک شعبے میں فلاح و تحفظ، سماجی، معاشی اورتعلیمی طور پر مستحکم کرنے کے لیے اقلیتوں کے لیے پانچ اہم کمیٹیوں کا قیام کیا ہے۔ اردو کو قومی اور عوامی سطح پر اس کا جائز مقام دلوانے کے لیے اور زبان کو اس کے حدود سے باہر نکال کر ثقافتی سطح پر فروغ دینے کے لیے ایک ایسی کمیٹی کی تشکیل دی گئی جس کی تجاویز اور پالیسیوں کے ذریعے اقلیتوں میں اردو زبان کے معیار کو مزید استحکام بخشنے اور اسے روزگار سے جوڑنے کی غرض سے انگریزی زبان کو بھی معاون زبان کے طور پر استعمال کیا جا ئے گا۔
مرکزی وزیر کونسل کے بجٹ میں اضافہ کرنے اور مزید جگہ فراہم کرنے کے لیے متعلقہ افسران کو بھی ہدایت جاری کی ہیں۔ انھوں نے مزید یہ بھی کہا کہ اردو کو National Vocational Framework میں لانے کے لیے اقلیتوں میں Vocational Education کو فروغ دینا بہت ضروری ہے اس لیے اقلیتی علاقوں میں ITI کھولنے اور ہنر مندی کے کورسزجلدی ہی شروع کیے جائیں گے۔ دسویں اور بارہویں جماعت کے بعد طلبہ کو سول انجینئرنگ ، ماس کمیونکیشن، صنعت و حرفت سے جڑے ڈپلومہ کورسز اور انٹرنشیپ کا انتظام کیا جائے گا تاکہ اردو سے جڑی اقلیت کو روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ حکومت نے سافٹ ویئر، ہارڈ ویئر اور موبائل کے ڈپلومہ شروع کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
مرکزی حکومت نے کہا کہ90 اقلیتی اضلاع کا دورہ کیا جائے گا تاکہ اقلیتوں کے لیے مختص فنڈ اور اس کے استعمال کا جائزہ لیا جاسکے ۔ اس پورے پراجیکٹ میں اکثریتی اقلیتی اضلاع کے MPs, MLAs ادارے و مدارس کے ذمے داران سے بھی ملاقات کریں گے۔
کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین نے اقلیتوں کے لیے بنائی گئی پالیسیوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان بھر میں چل رہے کونسل کے Centre ، جو کمپیوٹر، اردو لرننگ ، عربک کے ڈپلومہ چلا رہے ہیں اور کونسل کے پاس ایک پہلے سے موجود Networking ہے جس کے ذریعے ہر ایک اضلاع میں علاقائی سطح پر اقلیتی پالیسیوں کا نفاذ آسان ہو سکتا ہے۔
پروفیسر اختر الواسع نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی اردو کونسل اردو زبان و ادب کے سلسلے میں کارگزاریوں سے اردو زبان سے جڑے اقلیتوں کے تعلیمی معیار میں بہت بڑی نہ صحیح لیکن نمایاں تبدیلی دکھائی دے رہی ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ عوامی سطح پر کونسل کی پالیسیاں اثر کر رہی ہیں۔ اس لیے قومی اردو کونسل Falicilator کا رول بخوبی نبھا سکتی ہے لیکن وسائل کی کمی کے باعث ابھی پوری طور پر اقلیتوں کو ان کے تعلیمی حقوق نہیں مل پا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کونسل ان تعلیمی امور پر اہم رول ادا کر سکتی ہے مثلاً ۔
٭ اردو زبان اور اردو اساتذہ کا ایک نیشنل رجسٹر تیار کیا جائے۔
٭ مدارس کے اساتذہ کے لیے Training پروگرام کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔
٭ کونسل کی نیٹ ورکنگ کا استعمال کر کے اقلیتوں سے متعلق فلاحی اسکیموں کا نفاذ۔
٭ ٹریننگ کے لیے یونیورسٹیوں اور اکیڈمینوں سے تامل میل۔
٭ پرسنالٹی ڈیولپمنٹ جس میں اردو لب و لہجہ اس پروگرام کا خاصا ہو۔
٭ انگریزی میڈیم اسکولوں میں اردو کو اختیاری مضمون کے طور پر اہمیت دی جائے۔
مرکزی حکومت نے اقلیتوںکی تعلیمی پسماندگی اور بے روزگاری کو ختم کرنے کے لیے متعدد اسکیمیں چلائیں ہیں ان اسکیموں کے نفاذ کی ذمے داری صرف حکومت کی نہیں ہے بلکہ اقلیتوں کے مسائل خود اقلیتی ادارے، ذمے داران اور افسران سے لے کر عام شہری تک اس بڑی مہم میں ذمے دار ہونا چاہیے۔
(رابطۂ عامہ سیل)