Home / Socio-political / تیری غیرت کو کیا ہوا؟

تیری غیرت کو کیا ہوا؟

سمیع اللہ ملک

لندن

تیری غیرت کو کیا ہوا؟

پاکستان شائد ہی کبھی ایک ہی وقت میں اس قدر آفات میں مبتلا ہوا ہو۔ایک طرف اسلام آباد مارگلہ کی پہاڑیوں میں ایئر بلیو کا طیارہ تباہ ہوگیا جس میں ۲۵۱ مسافر اللہ کو پیارے ہوگئے اوراب تک پچاس سے زائد خاندان اپنے پیاروں کی لاشوں کے ٹکڑے وصول کرنے کےلئے ترس رہے ہیں دوسری طرف پاکستان کوایک ایسے تباہ کن سیلاب نے آن گھیرا ہے جس میں اب تک ایک ہزار سے زائد پاکستانی پانی کے ریلے میں تنکوں کی طرح بہہ گئے اور دس سے پندرہ لاکھ کے قریب دربدر نیلے آسمان کے نیچے بھوکے پیاسے بلک رہے ہیں اوراب سیلاب کے ساتھ ساتھ بھوک اورپیاس کا جان لیواعذاب ان کو تیزی کے ساتھ دبوچ رہا ہے۔ کراچی کے اندر ٹارگٹ کلنگ کی شکل میں جاری عذاب میں اب تک ساٹھ سے زائد غریب افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں اورنجانے ناگہانی اجل ابھی اورکتنے ہنستے بستے گھروں کے افراد کو اچک لیجائے گی۔

اس موقع پر صدر زرداری اپنے اتحادیوں‘ملک کے دانشوروں اورملکی پریس کی مخالفت کے باوجود فرانس اوربرطانیہ کے دورے پر روانہ ہوگئے جہاں انہوں نے اپنے پہلے پڑاو میں فرانس کا دورہ اپنے بیٹے اورسیاسی جانشین بلاول بھٹوزرداری اوراپنی بیٹی آصفہ بھٹوزرداری کے ساتھ مکمل کرلیاہے۔پچھلے کئی مہینوں سے فرانس کی ایک عدالت کے حکم پرپاکستان کو آبدوزوں کی فروخت میں طے شدہ کمیشن نہ ملنے کی وجہ سے فرانسیسی ا نجینئرزکوایک خودکش حملے میں ہلاک کرنےکی تحقیقات بھی ہورہی ہیں جس میں یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کمیشن لینے والوں میں صدرِپاکستان آصف علی زرداری کانام بھی موجود ہے۔دنیا کی اسلحہ ساز کمپنیاں اربوں روپے کے کمیشن کو راز میں رکھنے کی پابند ہوتی ہیں لیکن یہاں فرانس کے شہریوں کی ہلاکت کے مسئلے نے عدالتوں پر ایک نئی ذمہ داری ڈال دی ہے جس کی بناءپر معاملات کے بگڑنے کا خطرہ بھی سر پر منڈلا رہا ہے ۔شائد اس دورے میں زرداری صاحب رازداری کی درخواست دائر کرنے گئے ہوںاورساتھ ہی اپنے سیاسی جانشین کا تعارف بھی مطلوب ہو۔اسی لئے پاکستان میں آنے والی تمام افتاد کو پسِ پشت رکھتے ہوئے وہ ایک دفعہ پھر اپنے ذاتی مفاد کو عزیز رکھتے ہوئے اپنے بیرونی ملکوں کے دوروں کو منسوخ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔

پاکستان میں پچھلے چھ ہفتوں کے دوران پاکستان میں سیلاب‘فضائی حادثے‘دہشتگردکاروائیوں ‘ٹارگٹ کلنگ‘اور مہنگائی سے خودکشیوں کی وھہ سے ڈھائی ہزارپاکستانی غیر معمولی واقعات میںناگہانی اموات کا شکار ہوچکے ہیں۔اس وقت پاکستان تاریخ کے بدترین سیلابی صورتحال سے نبردآزما ہے ۔اتوار کے دن چشمہ بیراج سے دس لاکھ ۴۳ہزارکیوسک پانی کے بہاو سے ملکی تاریخ کا۰۱۱سالہ پرانا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا۔پچھلی بار ۱۹۰۱ءمیں پانی کا زیادہ سے زیادہ بہاو۹لاکھ کیوسک ریکارڈ کیا گیا تھا۔ آصف علی زرداری اس وقت پیرس کی خنک شاموں لالطف اٹھا رہے ہیں جبکہ پاکستان میںسیلاب میں اب تک ۱۴۰۰ سے زائدافراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور ۰۰۵سے زائد شدید زخمی حالت میں موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

خیبر پختونخواہ حکومت اوراقوامِ متحدہ کے مطابق ۵۱لاکھ جبکہ ریڈکراس کی اطلاع کے مطابق۵۲لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ خیبر پختونخواہ حکومت کے ترجمان کے مطابق اب تک مزید۲۷ہزار افرادسیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں جن کو نکالنے کی سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔خیبر پختونخواہ صوبے میں ۱۱۰۰سے زائد افرادجاں بحق ہوچکے ہیں اور ۱۶  ہزار۵۰۰ مکانات سیلاب کی نذر ہوگئے ہیں۔اب تک ایک اطلاع کے مطابق پاکستانی افواج نے۸۲ہزار سے زائد افرادکو سیلابی ریلوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچایا ہے۔ مالاکنڈ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے جہاں اقتصادی ڈھانچہ اورمواصلاتی نظام مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے ۔سوات‘شانگلہ اوردیر میں تقریباً۳۰۰ سے زائدافرادجاں بحق ہوئے ہیں اورسینکڑوں مکانات ہوٹل اورپل صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔

نوشہرہ میں ۱۶۰ سے زائد جاں بحق جبکہ ۵لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔چارسدہ میں ۳لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں اوراب بھی ۸سے۱۰ فٹ پانی علاقوں میں کھڑا ہے۔ صوبہ پنجاب کی حالت بھی خیبر پختونخواہ صوبے سے کوئی مختلف نہیں۔ضلع میانوالی کی حالت اس وقت سب سے زیادہ ابتر ہے اورپچاس سے زائد افراد سیلاب کی بپھری لہروں کا شکار ہو گئے ہیں‘۰۳ہزارسے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور۴۰۳گاوں مکمل طورپر زیرِ آب آگئے ہیں۔پنجاب میں ایک لاکھ ۵۵ہزارافراد بے گھر ہوچکے ہیں اورساڑھے پانچ ہزارسے زائدگھرصفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔میانوالی کے بعدسب سے زیادہ متاثرہ علاقے لیہ‘راجن پور‘ڈیرہ غازی خان اورتونسہ شریف ہیں۔لیہ اورمیانوالی کو آفت زدہ قراردے دیا گیا ہے جبکہ آزادکشمیر مظفرآبادمیں بھی پچاس سے زائد افراد سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔

بلوچستان میں بارشوں اورسیلاب سے۶۰ سے زائد افرادجاں بحق ہو چکے ہیں اوربہت سے علاقوں سے ابھی اطلاعات آنا باقی ہیں ۔اب تک پاکستان کا۱۵۰ /ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے اورسیلاب سے تباہ حال پاکستانی اس مشکل گھڑی میں اپنے حکمرانوں کا انتظار کر رہے ہیں کہ اس مصیبت کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہوںلیکن ملک کے صدر آصف علی زرداری پاکستانیوں کے ان تمام مصائب کو درگزر کرتے ہوئے اپنے بیٹے بلاول اوربیٹی آصفہ کے ساتھ فرانس کے عجائب گھر اورکھنڈرات دیکھنے میں مصروف ہیں اوراب کل شام سے پاکستانی ایئرفورس کے خصوصی جہاز میں اپنے دورے کے دوسرے پڑاوبرطانیہ میں اپنے ایک ہفتے کے سرکاری اورنجی دورے پر پہنچ گئے ہیں ۔خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی اپنی ایک پریس کانفرنس میں یہ دہائی دے رہے تھے کہ اس سیلاب سے صوبہ پچاس سال پیچھے چلا گیا ہے۔سیلاب زدگان ملک کے صدر کی اس لاپرواہی اورعیاشی پرچیخ اٹھے ہیں اوران کی اپنی پارٹی کے رہنما اورجیالے بھی صدرزرداری کی اس حرکت پر نہ صرف تلملا اٹھے ہیں بلکہ ندامت کی وجہ سے عام لوگوں سے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔عقل بھی اس بات کا ماتم کرتی نظر آرہی ہے کہ اس ملک کا صدر ستم رسیدہ سیلاب زدگان اورائیربلیو کے فضائی حادثے میں ہلاک اوربرباد ہونے والوں کے لواحقین کو دلاسہ دینے اورگلے لگانے کی بجائے فرانس اوربرطانیہ کی سیر میں مشغول ہیں۔

یہ صحیح ہے کہ پیرس میں موسم انتہائی خوشگوار اورشاندار ہے اوراس موسم میںعالمی شہرت یافتہ شاہراہ ”شانزے لیزے“میں گھومنے سے اور فرانسیسی حکومت کی میزبانی سے یہ مزادوبالا ہوجاتا ہے مگر یہ تمام پاکستانی جانتے ہیں کہ ہمارے فرانس کے ساتھ تعلقات صرف واجبی ہیں اوراس سرکاری دورے سے کہیں زیادہ اہم تھا کہ ان حالات میں ملک کے صدر افتاد سے ماری پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑے ہوتے۔اگر آصف علی زرداری ایسا کرتے تو وہ پہلے سربراہ مملکت نہ ہوتے بلکہ دنیا کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جہاں ہمیں پتہ چلتا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک کے سربراہ مصیبت اورامتحان کی ان گھڑیوں میں اپنے ملک کے شہریوں کےلئے کس قربانی کا جذبہ رکھتے ہیں ۔آئیے میں چند مثالیں آپ کے سامنے رکھتا ہوں جس سے اس معاملے کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

۱۔۴جون ۲۰۱۰ءکو خلیج میکسیکو میں تیل کے اخراج کے بدترین امریکی مالیاتی بحران کے پیشِ نظر امریکی صدر باراک اوبامہ نے تیسری بار اپنے بہترین دوست اوراتحادی آسٹریلیااورانڈونیشیا کا دورہ منسوخ کیا۔دونوں ممالک کے صدور سے ٹیلیفون پر معذرت کرکے اپنے ملک میں رہنے کو ترجیح دی۔

۲۔۱۳مئی ۲۰۱۰ءکو غزہ جانے والے امدادی بیڑے پر اسرائیلی حملے کے بعد ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان لاطینی امریکاکا دورہ مختصر کرکے فوری واپس وطن پہنچ گئے ۔

۳۔۶۱/اپریل ۰۱۰۲ءکوچین کے صوبے یوشو میںزلزلے کی وجہ سے چینی وزیراعظم وین جیاباونے انڈونیشیا کادورہ ملتوی کردیا اوراپنے ملک میں رہنے کو ترجیح دی تاکہ دکھ کی اس گھڑی میں اپنے شہریوں کو دلاسہ دے سکیں۔

۴۔۴/ اپریل ۲۰۱۰ءکوچین کے صوبے چنگ میں شدید زلزلے کے پیشِ نظر صدرہوجنتاو نے جنوبی امریکا کااپنا اہم دورہ مختصرکردیااوربرازیل میں کانفرانس میں شرکت کے فوراً بعد اپنے وطن روانہ ہوگئے تاکہ اس مصیبت کی گھڑی میں اپنے ہموطنوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو سکیں۔

۵۔۳ستمبر۲۰۰۵ءکوامریکی میں کترینہ طوفان کے بعد مشترکہ مشورے کے بعد چینی صدر کاانتہائی اہم امریکی دورہ ملتوی کردیا گیا ۔

ستم درستم یہ ہے کہ پاکستانی صدر آصف زرداری فرانس کے دورے کے بعد اب برطانیہ پہنچ چکے ہیں جہاں برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے پچھلے ہفتے اپنے بھارتی دورے کے دوران پاکستان پر دہشت گردوں کی امداد کرنے کا نہ صرف الزام لگایا بلکہ پاکستان کے دہرے کردارپر انتہائی سخت الفاظ میں تنبیہ بھی کی اوراب اپنے اس بیان پر قائم رہنے پر اصرار بھی کررہے ہیں۔پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے رسمی طور پربرطانیہ کے سفیر کو بلاکر جب وضاحت چاہی تو سفارت خانے نے بھی اپنے وزیراعظم کے بیان کی نہ صرف تصدیق کی بلکہ اس بیان کو واپس لینے سے نکار بھی کردیا۔اس واقعے پر پوری قوم سراپا احتجاج ہے ۔آئی ایس آئی نے اپنے سنیئر وفد جس کی قیادت جنرل شجاع پاشا کررہے تھے ‘نے احتجاجاً اپنا دورہ منسوخ کردیا مگر آصف زرداری نے اس بات کی بھی کوئی پرواہ نہیں کی اورلندن پہنچ گئے ہیں جہاں ڈیوڈ کیمرون کی نجی رہائش گاہ پر قیام کریں گے۔

برطانیہ میں مقیم دس لاکھ سے زائد مقیم پاکستانی اس دلخراش حقیقت پر سخت نالاں ہیں کہ پاکستانی صدر کو قومی غیرت کے تحت اس دورے کو منسوخ کردینا چاہئے تھا جبکہ وہ برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ کا لطف اٹھانے یہاں پہنچ گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کل شام ۱۰ ڈاوننگ اسٹریٹ کے باہر پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے اپنے صدر کو شرم دلانے کےلئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروارہی تھی کہ آخر صدرزرداری پوری پاکستانی قوم کی وارآن ٹیر ر میں دی جانے والی قربانی کی تذلیل کرنے والے ڈیوڈ کیمرون کو کس حیثیت سے ملنے آئے ہیں؟ایسا شخص جو ہمارے ازلی دشمن بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کی اس قدر توہین کرے ‘صدرزرداری اس کے ذاتی مہمان بن کر قوم کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟برطانیہ میں مقیم بہت سے پاکستانی شہری جو برطانوی وزیراعظم کی ٹوری پارٹی سے وابستہ ہیں ‘وہ پاکستان کی اس توہین کے جواب میں احتجاجاً پارٹی کو چھوڑ نے کا ارادہ کررہے ہیں لیکن صدر زرادری پاکستانی غیرت کو اس طرح برسرعام نیلام کریں گے ‘اس کی ان کو توقع ہرگز نہیں تھی۔

اب یہ پوری پاکستانی قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ قومی غیرت کا دفاع کس طرح کرنا ہے؟ایک ایسے وقت میں جب پوری قوم ناگہانی آفات میں مبتلا ہے اوراس کا صدر اپنی ان عیاشیوں میں مبتلا ہے جہاں پاکستان کی تذلیل کرنے والاڈیوڈ کیمرون ان کا میزبان ہے!صدرزرداری اب اگلے مرحلے میں برطانیہ کے ایک شہر برمنگھم میں اپنے بیٹے بلاول کو سیاست میں ایک متحرک کردار اداکرنے کےلئے منظرِ عام پر لانے کےلئے پہنچیں گے جس کا مکمل بندوبست پاکستانی سفارت خانے نے کیا ہے اورپاکستان پیپلز پارٹی میں زرادری صاحب کے کچھ منظورِ نظراورپاکستانی وزیرِ اطلاعات کائرہ بھی کئی دنوں سے حق وفاداری نبھانے لندن کے سفارت خانے میں ڈیرے لگائے بیٹھے ہیں اوراب مخصوص لوگوں کو سفارت خانے سے دعوت نامے بھی ارسال کئے جا چکے ہیں۔یاد رہے کہ پاکستانی سفیر واجد شمس الحسن زرداری صاحب کے ان وفادارساتھیوں میں سے ہیں جنہوں نے قومی دولت لوٹنے میں ان کا پورا ساتھ دیا تھا اورابھی حال ہی میںسوئٹزرلینڈ میں زرداری صاحب کے کرپشن کے تمام مقدمات کاریکارڈ وصول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔

 

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *