جاپان کےسفر کی روداد
۲۸ مئی کو اردو نیٹ جاپان کی دعوت پر اس کی دوسری سالگرہ کی تقریب میں شرکت کے لیے ٹوکیو پہنچا۔ سائتما فرہ فیکچر کے شاندار ہال میں اس تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔ اردو نیٹ آئن لائن نیوز پیپر اور جاپان میں مقیم پاکستانیوں کا بہت ہی اعلیٰ پائے کا ترجمان ہے ۔ یہ ترجمان گذشتہ دو برسوں سے نیٹ پر شائع ہو رہا ہے ۔حیرت اس بات کی ہے کہ ان دو برسوں میں اس کی مقبولیت کا عالم یہ ہےکہ یہ تقریباً پچاس ممالک میں پڑھا جاتا ہے اور جاپان میں اس کی مقبولیت کا یہ حال ہے کہ ہر شخص اگر چہ مصروف ترین زندگی گزار رہا ہے لیکن ہر صبح وہ نئی تحریروں کا انتظار کرتا ہے اور لوگ اس پر تبصرہ کرتے ہیں ، فون پر اپنے احباب کو بتاتے ہیں کہ آج کیا خاص بات نیٹ پر موجود ہے۔میں تقریباً ڈیڑھ برس سے اس اخبار کو پابندی سے پڑھتا ہوں اور اس کے لیے اپنے کالم بھیجتا ہوں ۔اب تک میرے بےشمار کالم اس اخبار میں شائع ہو چکے ہیں ۔ اسی تحریری لین دین کے حوالے سے ناصر ناکاگاوا صاحب سے ہماری فون پر ملاقات رہی ۔ فروری دو ہزرگیارہ میں انھوں نے بتایا کہ گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی اردو نیٹ جاپان اپنی دوسری سالگرہ کی تقریب منانے جارہاہے اور ہماری خواہش یہ ہے کہ اس تقریب میں آپ مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوں ۔ اس کے کچھ ہی دنوں بعد ان کا یہ میل بھی آیا کہ ادراہ ارونیٹ ، جاپان نے آپ کو 2010 کے بہترین کالم نگار میں شامل کیا ہے اور آپ کو جیوری ممبرس نے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے۔ان کی پُر خلوص دعوت اور بار بار فون کو میں نظر انداز نہ کرسکا اور جاپان جانے کا پروگرام بنا لیا ۔اتفاق یہ ہےکہ اس پروگرام کو28 مارچ کو ہونا تھا اس لیے ہم نے ویزا کے لیے پہلے ہی اپلائی کر دیا لیکن ۱۱ مارچ کو جس دن ہمیں ویزا ملا اسی دن وہاں سونامی کی تباہی آئی ۔ لہذا ہمارا پروگرام ملتوی ہوگیا ۔اور یہ پرگرام 28 مئی کو منعقد ہوا
28 مئی کی صبح ہم ٹوکیو کے نریتا ائیر پورٹ پہنچے ۔ جناب اصغر حسین صاحب جو جاپان میں غیر مقیم پاکستانیوں میں انتہائی معزز اور محترم شخصیت کے مالک ہیں وہ ہمارے استقبال کے لیے موجود تھے ۔ اصغر صاحب ہم سے اس طرح گلے ملے جیسے صدیوں کی ملاقات رہی ہو۔ان کا والہانہ انداز دیکھ کر ہم بہت خوش ہوئے اور وہیں سے اجنبیت کااحساس ختم ہونے لگا۔
م کو جب ہم سائتاماکے جے یو ہال میں جب ہم پہنچے تو ناصر صاحب نے بڑا پر تپاک خیر مقدم کیا۔ان سے مل کر یہ نہیں لگا کہ ہم پہلی دفعہ ان سے مل رہے ہیں یا ان کو دیکھ رہے ہیں ۔کچھ ہی دیر میں پروگرام شروع ہوا۔ یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ پورا ہال کچھاکچھ بھرا تھا ۔جن کوہال میں کھڑے رہنے کی جگہ نہیں ملی وہ باہر ہی کھڑے رہے ۔ بہت دوردور سے لوگ شرکت کے لیے یہاں آئے تھے۔کچھ لوگ تو چار سو پانچ کیلو میٹر کی دوری بھی طے کر کے آئے تھے۔ یہاں موجود سب کے سب پاکستانی حضرات تھے ۔جو مختلف بزنس سے جڑے ہوئے تھے۔ ان میں زیادہ تر وہ حضرات تھے جو گاڑیوں کے بزنس سے وابستہ تھے ۔ انھیں دیکھ کر یہ انداز ہ ہوا کہ یہ لوگ آپس میں بہت متحد ہیں اور ان کو آپس میں جوڑنے کا کام اردو نیٹ جاپان بھی انجام دے رہا ہے۔ کئی معمر اور بزرگ شخصیات بھی اس پروگرام میں موجود تھیں ۔پاکستان ایمبیسی کےچیف آف مشن امتیاز صاحب اور کئی ارکان بھی اس میں موجود تھے۔اس پروگرام میں پاکستان شو بز کی مشہور شخصیت جناب تنویر جمال صاحب اور پاکستان ایمبیسی کے ڈپٹی چیف آف مشن جناب امتیاز صاحب اور کئی اہم شخصیات نے شرکت کی ۔اس تقریب میں چار اہم شخصیات کو ایوارڈ سے نوازا گیا ، جناب رفاقت شاہ کے ہاتھوں یہ مجھے ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا اور اعزازی سند چیف ایڈیٹر اردو نیٹ جاپان نے دی۔ تقریب کے اختتام پر شاندار عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا ۔کراچی طرز کی بریانی کا احباب نے خوب لطف اٹھایا۔
دوسرے دن ہمیں جیو نیوز، اخبار جہان اور جنگ کے سنئیر صحافی عرفان صدیقی نےسائتاما پر فیکچر کے شہر یاشیوکے مشہور کراچی ریسٹورنٹ میں ظہرانے پر مدعو کیا تھاجس میں پاکستان کے مشہور فلم ساز تنویر جما ل کے علاوہ چیف ایڈیٹر اردو نیٹ جاپان، سینئر پاکستانی نژاد جاپانی اصغر حسین ،نشی ٹریڈنگ اور وہاں مقیم نامور ہستیوں نے شرکت کی ۔ یہاں ہم دیر تک ہند و پاک کے رشتے ، ہندو پاک کی فلمیں اور صحافتی رویے پر بات چیت کرتے رہے ۔اس کے بعد الکرم ریسٹورینٹ میں لذیز چائے پینے کے بعد رخصت ہوئے ۔ رات کو جاپان میں مقیم انتہائی سینئر حضرات اور اعلیٰ تعلیمِ یافتہ طبقے نے ہمارے اعزاز میں ٹوکیو علاقے شِنجوُکو کے کراچی ریستوران میں عشائیہ کا اہتمام کیا تھا عشائیہ میں اسلامک سینٹر جاپان کے سابق ڈائریکٹر اور ٹوکیو کی چووؤ یونیورسٹی میں عربی کے لیکچرار حافظ سلیم الرحمٰن خان ندوی، بین الاقوامی شہرتِ یافتہ اور اسلامک اسکالر حسین خان، جاپان میں اردو کے معروف ادیب و شاعر محمد مشتاق قریشی، سینئر پاکستانی سائینسدان ڈاکٹر سید مطلوب علی، سینئر پاکستانی نژاد جاپانی شہری اور نِشی ٹریڈنگ کے صدر اصغر حسین ، ٹوکیو یونیورسٹی مطالعاتِ خارجی میں شعبہ ٴ اردو کے پروفیسر عامر علی خان نے شرکت کی، اردونیٹ جاپان کے چیف ایڈیٹر ناصر ناکاگاوا اور شاہد رحمان بھی موجود تھے۔
30 جون کو ناصر ناکاگاوا اور اصغر حسین کے ساتھ ہم طلعت بیگ کی دعوت پر ان کی رہائش گاہ چیبا پری فیکچر گئے ۔ مجھے ان سے ملنے کا اشتیاق اس لیے تھا کہ ناصر صاحب نے بتایا تھاکہ یہ وہی حضرات ہیں جنھوں نے اردو نیٹ کی ابتدا میں سرپرستی کی ۔ انھوں نےئ ہمارا شاندار استقبال کیا اور لذیذ کھانوں سےتواضع کی ۔ ان کا خلوص اور ان کی محبت ہمارے لیے یادگار ہے ۔
ہم مہناج القرآن انٹرنیشنل ، کی دعوت پر ایبارا پری فیکچر کے باندو شہر پہنچے ۔جہاں زیر تعمیر مسجد میں نماز عشا ادا کی اور ناظم اعلیٰ محمد انعام الحق، صدر محمد سلیم خان ، حضرت حسین ، حنیف مغل کی ضیافت سے سرفراز ہوئے۔جاپان سفر کی آخری شام کو پاکستان ایسوسی ایشن ، جاپان نے کھانا گاوا پریفیکچر کے مشہور شہر کاواساکی میں ہندستانی ریسٹورنٹ میں عشائیہ کا اہتمام کیا۔ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری الطاف غفارکے علاوہ کئی معزز ہستیوں سے ملنے کا موقع ملا۔اس طرح ہمیں بالکل ایسا نہیں لگا کہ ہم ہندستان سے دور کسی اجنبی شہر میں میں ہیں ۔ اس طرح بہت سی یادیں اور نئے تجربات لے کر ہم یکم جون کو ہندستان پہنچے۔