تحریر! محمد اکرم خان فریدی
قارئین! جرمنی،آسٹریا،فرانس اور اٹلی کے درمیان 41285مربع کلومیٹر پر محیط دنیا کا ایک خوبصورت ترین ملک سوئٹزرلینڈواقع ہے ۔یہاں موجود 1500سے زائدخوبصورت جھیلیں دنیا بھر کے سیاحوں کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ زندگی میں بار بار اِس ملک کے موسموں اور خوبصورت قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوں ۔کسی بھی سیاح کی سیاحت اُس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ سوئٹزرلینڈ کیLucerne جھیل،Neuchatelجھیل اور مرکزی یورپ میں واقع میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل جنیوا کا نظارہ نہ کر لے۔7.7ملین آبادی پر مشتمل سوئٹزرلینڈ قومی آدابِ زندگی،عظیم سادگی اور کردار کے استحکام کی وادی کے طور پر بھی مشہور ہے،یہاں کے لوگ انتہائی ایماندار،تعلیم یافتہ اور با اخلاق ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں انسانی عزت و وقار کی سربلندی کے لئے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔سوئٹزرلینڈ نے ہمیشہ عالمی امور میں غیر جانبدارانہ کردار ادا کرتے ہوئے متصادم گروہوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیاجبکہ یہاں کی حکومت نے اپنے شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی میں کوئی کسر روا نہیں رکھی،اسکا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں کا شہری اسکے ترقی یافتہ سیاسی اور جمہوری نظام میں براہِ راست مداخلت کر سکتا ہے اور جہاں بھی کوئی کوتاہی نظر آئے وہ حکومت کو براہِ راست تجاویز دے سکتا ہے اور فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کر سکتا ۔یہاں کا سیاسی نظام اور حکومت انتہائی مستحکم ہیں کیونکہ حکومت کی داخلی اور خارجی پالیسیاں اتنی عوام دوست ہیں کہ اسے عوامی تنقید کا اتنا زیادہ سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔موجودہ حکومت کی فیڈرل کونسل کے اراکین ”ڈورسDoris Leuthard ،کیمی میکلائن رے CalmyMicheline-Rey ،ایولائنEveline Widmer-Schlumpf ،ایلی مررUeli Maurer ،ڈیڈئر برخالتر،Didier Burkhalter،سیمونیتا سماروگا
Simonetta Sommaruga،اور جوہن امانJohann Schneider-Ammannنے سوئٹزرلینڈ کی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے تاریخی اقدامات کئے ہیں ۔فیڈرل کونسل کے اراکین کی مستحکم اور مثبت تجاویز اور پالیسیوں نے یہاں کی عوام اور معیشت کو بہت فائدہ دیا ہے ۔ Micheline Calmy-Rey نے دنیا کے دیگر ممالک سے تعلقات مستحکم کرنے کے لئے جس قدر محنت کی ہے وہ اس ملک کی تاریخ میں سنہری حروف سے نہ لکھی جائے تو یہ قلم کے ساتھ نہ انصافی ہوگی۔دنیا بھر میں تعینا ت سوئٹزرلینڈ کے قابل ترین سفیروں نے Micheline Calmy-Rey کی نگرانی میں اپنے ملک کے وقار میں جتنا اضافہ کیا ہے اسکی مثال بھی تاریخ میں نہیں ملتی۔اس بات کا اندازہ ہم پاکستان میں قائم سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانہ کی ٹیم کی کاوشوں سے لگا سکتے ہیں جس نے پاکستان کی حکومت،عوام اور یہاں کے بزنس مین کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے میں کوئی کسر روا نہیں رکھی بالخصوص یہاں کے تاجروں کو اس بات پر راغب کیا ہے کہسوئٹزرلینڈ میں بے شمار کاروباری مواقع ہیں ۔جبکہ اپنے ملک کی سیاحت کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے پاکستان میں سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانہ نے پاکستانی شہریوں کو بے حد معلومات فراہم کی ہیں۔علاوہ ازیں سوئس سفارت خانہ نے پاکستان کی معیشت میں بہتری لانے کے لئے بے حد مثبت اور عملی اقدامات کئے ہیں اس مقصد کے حصول کے لئے سوئس کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کروائی گئی ہے۔اس وقت 19سوئس کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں جنہوں نے گزشتہ دس سالوں میں ایک بلین $سے زائد سرمایہ کاری کی ہے ۔اِن کمپنیوں میں حبیب میٹروپولیٹن بینک،نوارٹس،نیسلے،اے بی بی وغیرہ ایسی کمپنیاں ہیں جنہوں نے براہِ راست پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہے۔دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان کاروباری شراکت کی مثالیں لاتعداد ہیں جبکہ ان کاروباری شراکتوں کی وجہ سے تاجر دونوں ممالک میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔سوئٹزرلینڈ پاکستان کو ادویات،مشینری،گھڑیاں ،کیمیکل اور صحت کے آلات وغیرہ فراہم کر رہا ہے جبکہ پاکستان اس ملک میں ٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات بھجوا رہا ہے۔دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لئے غیر سرکاری سطح پر سوئس بزنس کونسل(SBC) بھی قائم کی گئی ہے ۔سوئس بزنس کونسل(SBC)Zurich میں قائم سوئس ایشین چیمبر آف کامرس کے تعاون سے پاکستان اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مظبوط کرنے کے لئے اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔مئی 2011ء میں ایک پاکستانی وفد نے سوئٹزرلینڈ کا دورہ بھی کیا جہاں اُنہیں سرمایہ کاری کے بہت سارے شعبے نظر آئے ۔سوئٹزرلینڈ 1966سے پاکستان کی مختلف شعبوں میں امداد جاری رکھے ہوئے ہے۔اس ملک کی امدادی ایجنسی نے پاکستان میں زلزلہ سے متاثرین اور سیلاب زدگان کی بھاری امداد کے علاوہ خیبر پختونخواہ میں تعمیر نو کے لئے تعریفی اقدامات کئے ہیں ۔اس سلسلہ میں پوری پاکستانی قوم سوئس حکومت اور پاکستان میں تعینات سوئٹزرلینڈ کے سفیر جناب Christoph Bubbکو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جنہو ں نے پاکستان کی متاثرہ عوام کے لئے عملی اقدامات کئے۔
قارئین! میں اپنی اس مختصر سی تحریر میں آپ کو دنیا کے اس خوبصورت خطے کے بارے میں چند بنیادی معلومات فراہم کرنا چاہتا ہوں ۔وہ یہ کہ سوئٹزرلینڈ کے تین ریجن The Swiss Plateau,The JuraاورThe Alpsہیں۔جبکہ Bern,Zurich,،Basel,Geneva,Lausanne,Winterthur,St Gallen,
Lucerne, اورLugano اس ملک کے اہم اور مصروف ترین شہر ہیں جبکہ Bernاسکا دارلحکومت ہے ۔Bernمیں وفاقی اداروں اور نیشنل بینک سمیت اقوامِ متحدہ کے ایک زیلی ادارے یونیورسل پوسٹل یونین کا بھی ہیڈ کوارٹر موجود ہے ۔سوئٹزرلینڈ کا سب سے بڑا شہر Zurich ہے جو دنیا بھر کے فنکاروں،موسیقاروں اور ادیبوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا،اِس شہر میں 500سے زائد نائٹ کلب اور ڈسکو موجود ہیں جہاں دنیا بھر سے آنے والے سیاح اِس ملک کی ثقافت کو قریب سے دیکھتے ہیں۔سوئٹزرلینڈ کا سب سے بڑا ائر پورٹ Klotenبھی اسی شہر کے قریب واقع ہے۔جرمنی اور فرانس کے بارڈر سے منسلک سوئٹزرلینڈکا شہر Baselکیمیکل اور ادویات سازی کی صنعتوں کا مرکز ہے،دنیا کی مشہور ادویات ساز کمپنیوں Novartis اورRoche کے ہیڈ کوارٹرز بھی اسی شہر میں واقع ہیں ،یہاں ائر پورٹ کے علاوہ ریل کا بھی بہترین نظام موجود ہے۔سوئٹزرلینڈکا دوسرا بڑا شہر جنیوا ہے ،یہاں بہت ساری بین الاقوامی تنظیموں کے ہیڈ کوارٹرز موجود ہیں ۔اقوامِ متحدہ کا یورپی ہیڈ کوارٹر،ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن،اقوامِ متحدہ ہائی کمیشن برائے مہاجرین،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن،Cernکی بین الاقوامی کمیٹی،اور نیوکلیائی کی یورپی تنظیم کے ہیڈ کوارٹرز بھی جنیوا میں ہی موجود ہیں۔دنیا بھر میں جنیوا کی گھڑیاں مشہور ہیں اور یہاں ہر سال گھڑیوں کے حوالہ سے ایک شاندار میلہ بھی منایا جاتا ہے ۔معیار ِ زندگی کے لحاظ سے جنیوا کا دنیا بھر کے شہروں میں بہت بلند مقام ہے ۔اس شہر میں کار میلہ،کتاب میلہ اور دیگر بہت سارے میلے منعقد ہوتے ہیں ۔سوئٹزرلینڈ کا پانچواں بڑا شہر Lausanne ہے جو جنیوا کے بعد بنیادی اقتصادی اور انتظامی مرکز ہے اِس شہر میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کا ہیڈ کوارٹر ہونے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی بہت ساری فیڈریشنوں کے بھی دفاتر موجود ہیں ۔سوئٹزرلینڈ کا شہر Winterthur انجینئرنگ کی صنعت کی وجہ سے بہت مشہور ہے جہاں ڈیزل موٹرز اور ٹیکسٹائل مشینری تیار کی جاتی ہے۔یہ شہر سٹی آف میوزیم کے نام سے بھی مشہور ہے۔اِسی طرح سوئٹزرلینڈکا شہر St. Gallen شمال مشرق میں دو پہاڑیوں کے سلسلہ کے درمیان ایک وادی میں واقع ہے ،وسیع پہاڑی سلسہ کی وجہ سے اِس شہر کو The city of a thousand stepsبھی کہتے ہیں ،یہ شہر مشرقی سوئٹزرلینڈ کا اقتصادی مرکز بھی ہے جہاں بہت سارے اقتصادی بحران بھی آئے لیکن آج بھی دنیا میں ٹیکسٹائل کی صنعت میں اِس شہر کی اچھی شہرت ہے ،یہاں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے علاوہ کاغذ،اور انجینئرنگ کی صنعت نے بھی اپنے ملک کی معیشت کو فروغ دینے کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔سوئٹزرلینڈ کا ایک اور خوبصورت شہر Lucerneہے جسکی معیشت سیاحت اور تجارت پر مبنی ہے یہاں دنیا بھر سے کاروباری لوگوں اور سیاحوں کی آمدورفت کا عمل جاری رہتا ہے۔اس شہر میں ایک چھوٹی سی یونیورسٹی بھی قائم ہے جسکی توسیع جاری ہے۔ دوسری جانب Luganoاٹالین زبان بولنے والا سب سے بڑا شہر ہے کیونکہ اس شہر سے اٹلی صرف 8کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ،اِس شہر سے ملحقہ بہت سارے مضافات کو اس کا حصہ بننے کی وجہ سے یہ سوئٹزرلینڈ کا آٹھواں بڑا شہر بن گیا ہے ۔اسکی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ سیاحت ہے کیونکہ اس شہر کو جھیلوں اور پہاڑوں نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔بڑے بڑے SWISSبینکو ں اور مالیاتی اداروں کے دفاتر بھی اسی شہر میں قائم ہیں جبکہ کامرس کے شعبہ نے بھی اس شہر کی بہتر معیشت کو بہت سہارا دے رکھا ہے۔قارئین!یہ تو تھی سوئٹزرلینڈ کے چند اہم شہروں کی مختصر معلومات اب ہم زکر کرتے ہیں یہاں کے نظامِ تعلیم اور دیگر شعبوں کا،سوئٹزرلینڈ میں 5یونیورسٹیاں ایسی ہیں جہاں جرمن زبان میں تعلیم دی جاتی
ہے اور وہ Basel, Bern, Zurich, Lucerne, ، Gallenشہروں میں واقع ہیں جبکہ 3یونیورسٹیوں میں فرینچ زبان میں تعلیم فراہم کی جاتی ہے جو Geneva, Lausanne, Neuchtelمیں واقع ہیں۔سوئٹزرلینڈ کے Zurich, Lucerneشہروں میں وفاق کے زیر اہتمام فنی تعلیم کے ادارے چلائے جا رہے ہیں جہاں طلباء طالبات فنی تعلیم حاصل کرکے پوری دنیا میں اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔سوئٹزرلینڈ کو بین الاقوامی تحقیقاتی مرکز کا درجہ بھی حاصل ہے ،یہاں کے سائنسدان ہر لمحہ ریسرچ میں مصروفِ عمل نظر آتے ہیں اور اپنی محنت کے بل بوتے پر بہت سارے نوبل انعام حاصل کر چکے ہیں۔سوئٹزرلینڈ کی حکومت اپنے سائنسدانوں کے تحقیقاتی عمل میں بھرپور تعاون فراہم کر رہی ہے اور سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے یہاں کی حکومت نے ایک خصوصی فنڈ قائم کر رکھا ہے۔قارئین! سوئٹزرلینڈ میں خواتین اور مردوں کو برابری کے حقوق حاصل ہیں جبکہ اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے حکومت نے فیڈرل آفس قائم کر رکھا ہے جہاں خواتین اور مردوں کے برابر حقوق کی پاسداری کروائی جاتی ہے۔سوئٹزرلینڈ کے لوگ نسبتاً کم تمباکو نوشی کرتے ہیں تاہم اسکے باوجود حکومت کا محکمہ صحت تمباکو نوشی مزید کم کروانے کے لئے احسن اقدامات کروا رہا ہے۔قارئین۱ میں انتہائی معذرت خواہ ہوں کہ میں سوئٹزرلینڈ کے بہت سارے شعبے جو اپنے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں انکا زکر اس آرٹیکل میں نہیں کر سکا البتہ وقتاً فوقتاً اس ملک کے مختلف شعبوں کے بارے میں مفصل تحریریں آپ تک پہنچاتا رہوں گا۔قارئین۱ آخر میں آپ کو بتاتا چلوں کہ ہر سال یکم اگست سوئٹزرلینڈ کے شہریوں کے لئے انتہائی خوشی کا دِن ہوتا ہے،تمام شہری اِس دِن ملک کے بیشتر حصوں میں عوامی مقامات پر اکٹھے ہوکر اپنے ملک کی آسٹریا کے ہاتھوں آزادی کے بارے میں تقریریں سنتے ہیں،یہ دِن ملک کی میونسپل کارپوریشنز میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے،بہت سارے مقامات پر آتشبازی کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے ۔ملک بھر میں بچے ،بوڑھے،عورتیں اور جوان سبھی اپنے قومی دِن کی خوشی مناتے نظر آتے ہیں ،کوئی موم بتیاں جلا کر روشنی کر رہا ہے تو کوئی اپنے ملک کا جھنڈا لہرا رہا ہے،کوئی آتشبازی کر رہا ہے تو کوئی بیکریوں سے کیک بنوا کر اس پر سوئٹزرلینڈ کا جھنڈا بناتے ہوئے عوام کے منہ میٹھے کرا رہا ہے۔دنیا بھر میں سوئس سفارت خانے اپنے ملک کا قومی دِن منانے کے لئے سادہ تقاریب مناتے ہیں ۔میں اپنی طرف سے پاکستان میں تعینات سوئس سفیر جنابCHRISTOPH BUBB کو اس قومی تہوار پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
محمد اکرم خان فریدی
کالم نگار،مجاہد نگر،جنڈیالہ روڈ شیخوپورہ
03024500098