نئے سال میں نئے عزائم کے ساتھ رواں مالی سال 2012-13 کی تھوک خریداری برائے کتب و رسائل کی میٹنگ کا انعقاد فروغ اردو بھون میں کیا گیا۔ میٹنگ کی صدارت کونسل کے وائس چیئرمین پروفیسر وسیم بریلوی نے کی۔ انھوں نے اپنے افتتاحی کلمات میں میٹنگ میں آئے شرکا اور ماہرین کا خیر مقدم کیااور کہا کہ اس سرد موسم میں آکر شرکا نے اپنی سنجیدگی اور دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
رواں مالی سال 2012-13 کی تھوک خریداری برائے کتب و جرائد اسکیم کے تحت کونسل نے تقریباً 70,00000/- لاکھ کی خریداری کی۔
گزشتہ سال 2012 میں ہوئی اسی میٹنگ میں پروفیسر وہاب اشرفی (مرحوم) نے اپنی علالت کے باوجود بھی اپنی زندگی کی آخری میٹنگ قومی اردو کونسل میں کی۔ میٹنگ میں موجود ممبران اور کونسل کے عملہ نے ان کو خراج عقیدت پیش کیااور مغفرت کی دعائیں کیں۔
پروفیسر وسیم بریلوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ ’معیاری ادب کی خریداری کونسل کی ذمے داری ہی نہیںبلکہ آئندہ نسلوں کی ذہنی نشو ونما کے لیے ایک اہم ضرورت بھی ہے۔‘‘ ان کی تائید کرتے ہوئے کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے کہا کہ ’’کونسل کی یہ پوری کوشش رہی ہے کہ ادب کی خریداری کے وقت، تعلیمی معیار، زبان لب و لہجہ اور موجودہ تعلیمی ضرورت کو مد نظر رکھا جائے کیوں کہ ادب کی افادیت سماجی قدروں کے تعین کے لیے ایک مربوط وسیلہ ہے۔ کتابوں اور رسالوں کے ذریعہ دو طرفہ ترسیل کے مقصد کو بخوبی انجام دیا جا سکتا ہے۔ ایک جانب اگر ادب سماجی قدروں کی نمائندگی کرتا ہے تو دوسری جانب ادب سماج کے معیار کو طے بھی کرتا ہے۔
آج کی میٹنگ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس میں بنیادی اور اصولی طور پر یہ واضح کیا گیا کہ قومی اردو کونسل کیونکہ حکومت کی نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کر رہی ہے اس لیے اصول و ضوابط کے مطابق ہی رسائل و جرائد خریدے جائیں گے ۔ خاص کر رسائل کے لیے RNI. No.ہونا لازمی شرط ہے۔
دوسری اہم بات کہ اصل تخلیق کار کو ہی مالی تعاون دیا جائے گا، ترتیب و تدوین کو دوسرے زمرے میں رکھا جائے گا۔ تیسری بات کہ اگر کسی سمینار کو پہلے سے ہی کسی دوسری سرکاری ادارے سے گرانٹ مل چکی ہے تو پھر اس سمینار کے مقالے پر مشتمل کتاب کو گرانٹ نہیں دی جائے گی۔
کونسل کی تھوک خریداری برائے کتب و رسائل کی اسکیم کے تحت آنے والی چنندہ کتابوں کو کونسل کے ذریعے30ہزار روپیے کی مالی معاونت دی جاتی ہے۔ 100عدد کتابیں کونسل خریدلیتی ہے۔ اس کے بعد یہ خریدی ہوئی کتابیں ملک کی مختلف لائبریریوں کو بھیجی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ رسائل و جرائد کو 35ہزار کی مالی معاونت کونسل کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔
اس اہم مجلس میں موجود ماہرین نے مختلف موضوعات اور زمرے کی کتابوں پر غور و فکر کیا ۔ اس میں تقریباً 15موضوعات مثلاً تخلیقی ادب، لسانیات، ادبی تنقید، خود نوشت، اینتھولوجی، ببلوگرافی، بچوں کا ادب، ڈکشنریاں، تاریخ و تمدن، صحافت، مصوری ، سائنس اور سوشل سائنس اور عربی و فارسی ادب کی تقریباً216کتابیں اور اردو عربی، فارسی کے کل 47رسائل و جرائد پر غور کیا گیا۔ یہ اہم فیصلہ اردو عربی ، فارسی اور کونسل کی ممبران کی موجودگی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ان شرکا کے اسم گرامی یہ ہیں:
پروفیسر آزرمی دخت صفوی (ڈائرکٹر انسٹی ٹیوٹ آف پرشین ریسرچ، علی گڑھ)، پروفیسر فضیل احمد قادری (میگھالیہ)،جناب فیروز بخت احمد، ڈاکٹرپی کے حسین مداور (پرنسپل روضۃ العلوم عربی، کیرالہ)، جناب اصغر ویلوی(چینئی)، پروفیسر صغیر افراہیم (شعبہ اردو،علی گڑھ) کے علاوہ محترمہ مسرت جہاں، محترمہ فرح ادیبہ اور اقبال حسین نے بھی شرکت کی۔
(رابطہ عامہ سیل)