Home / Socio-political / ملک ریاض گیٹ سکینڈل اورپاکستانی طالبان

ملک ریاض گیٹ سکینڈل اورپاکستانی طالبان

ملک ریاض گیٹ سکینڈل اورپاکستانی طالبان

سمیع اللہ ملک

اسلام سلامتی لے کر آیا ہے۔ فطرت کی تمام تر رعنائیاں ،دل کشی ،حسن محبت، ایثار قربانی، اخوت ہمدردی خلوص لے کر آیا ہے اسلام۔ اخوت کی جہانگیری ، محبت کی فراوانی لے کر آیا ہے۔ اسلام اپنا پن ہے۔ زندگی کی ساری نعمتیں اور خوشیاں سمیٹے ہوئے ہے اسلام۔ امنگوں بھرے خواب کی تعبیر ہے اسلام۔ بے سہاروں کا آسرا ہے اسلام۔ بندوں پر رب کا انعام مخلوقِ خدا کو سینے سے لگاکر ان کی نگہداشت کرنا ہے اسلام۔ اسلام محبت ہی محبت ہے۔ اسلام ہی فلاحِ انسانیت ہے۔ انسان کو شرفِانسانیت تک پہنچانے آیا ہے اسلام۔ حق و صداقت امن و آشتی کا نام ہے اسلام۔ سلامتی کا نام ہے اسلام۔ جبر کی ہر صورت کا انکار ہے اسلام۔ دین کے کاموں میں بھی جبر کا منکر ہے اسلام۔ پیار سے، محبت سے ،بھائی چارے سے، خدمت سے، ایثار سے لبریز ہے اسلام۔ کوئی جبر نہیں قطعا ًنہیں……….جبر کی ضد ہے اسلام۔ اسلام دینِ فطرت ہے محبت ہے۔ لیکن کون سا اسلام؟

یہ جس کی تشریح کررہے ہیں سب؟ سب نے اپنا اپنا اسلام بنالیا ہے وہ؟ ہر ایک کا من چاہا اسلام؟ صرف وضع قطع اور الحمدللہ ماشااللہ والا اسلام؟ اسلام کے نام پر گل کھلانے والا دوغلے پن والا منافقت جھوٹ مکر و فریب کسی بھی معصوم کو اپنے دام فریب میں پھنسانے والا اسلام؟ محبت کے نام پر ہوس کاری والا؟ نہیں بالکل بھی نہیں ،یہ اسلام نہیں ہے۔ کہتے کچھ اور کرتے کچھ والا اسلام؟ نہیں جناب یہ اسلام نہیں ہے……….تکریم انسانیت کا نام ہے اسلام ،بلند نگاہی کا نام ہے اسلام ،سخن دل نواز ہے اسلام ،جان پرسوز ہے اسلام۔ اپنے عہدے و منصب کو بے جا استعمال کرنا اور اسے اپنا حق سمجھنا اسلام نہیں۔ رب کی نظر میں وہ بندہ مقامِ بلند پر فائز ہے جسے انسانیت کا درد ملا ہو۔ یہ ہے اسلام۔ اسلام جو رب نے بتایا ہے اور محسن انسانیت و میرے آقا و مولا باعثِتخلیقِ کائنات دنیا میں انسانیت کے سب سے بڑے علم بردار جناب سرکار دوعالم ﷺ نے بتایا ہے……….صرف بتایا نہیں برت کے دکھایا ہے۔ اسلام بیان کرنے کو نہیں برت کر دکھانے کو کہتے ہیں۔

 آپ طب کی کتب پڑھ کر طبیب نہیں بن سکتے، آپ علمِ ہندسہ کی کتابیں پڑھ کر ماہر ریاضی دان نہیں بن سکتے، آپ فنی کتب چاہے جتنی پڑھ لیں مہندس نہیں کہلاسکتے، آپ تیراکی کی کتاب پڑھ کر تیراک نہیں بن سکتے چاہے کچھ کرلیں۔ ہر علم کے لیے ایک مرشدِکامل کا ہونا ضروری ہے۔ ایسا مرشدِکامل جو آپ کو اس کی جزئیات تک سمجھا سکے۔ آپ کو ایک مجتہد کی ضرورت ہے، مرشد کامل کے بغیر یہ سب ناممکن ہے۔ علم کچھ اور ،عمل کچھ اور شے ہے۔ ہر ایک مفتی بنا گھوم رہا ہے۔ اپنی مرضی کو اسلام کا نام دے دیا گیا ہے۔ اسلام اس دور کا سب سے مظلوم دین ہے جس کے بخیے ادھیڑے جارہے ہیں۔ یوں تو پورا ملک ہی جل رہا ہے  لیکن حکمران اپنے محلات میں اگلے انتخابات کی کامیابی کیلئے سازشوںکی محفلیں سجارہے ہیں۔ اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہاکہ نیٹوسپلائی کی بندش پرآپ کے کھلے دشمن کیاسازشیںکررہے ہیں؟اپنے پروردہ پاکستانی طالبان کودوبارہ متحرک کیاجارہاہے ؟ پاکستانی طالبان نے اسلام کے نام پرایک دفعہ پھر لنڈی کوتل میںمسافربس میںخونخوار حملے کے ذریعے دودرجن سے زائدمعصوم اوربے گناہ افرادکوموت کے گھاٹ اتار کر اعلان جنگ کردیاہے۔ کیاآپ بھول گئے کہ چندسال پہلے سوات میں کیا ہواتھا؟

نومبر ۲۰۰۷ء میں مولانا فضل اللہ کے حامی طالبان نے سوات کی تین تحصیلوں مٹہ خوازہ خیلہ اور کبل پر قبضہ کرلیا تھا۔ بزور بندوق نام نہاد اسلام کو نافذ کیا گیا۔ وہاں اسکولوں کو بند کردیا گیا ۔ خواتین پر زندگی حرام کردی گئی۔  مینگورہ میں دو خواتین کو سرعام قتل کردیا گیا اس لیے کہ وہ گانا گاتی تھیں۔ لوگوں کی سربریدہ لاشوں کو درختوں سے لٹکایا جاتا تھا، ان کے گلے کاٹے جاتے تھے، داڑھیاں ناپی جارہی تھیں۔ غیرسرکاری تنظیمیں اور رفاہی ادارے بند کردیے گئے تھے۔ انہی دنوںتقریبا سات سو اہلکار اپنی ملازمت سے استعفٰی دیکراپنے گھروںکوچلے گئے تھے۔ سرکاری اسپتال عملہ نہ ہونے کی وجہ سے بند ہوگئے تھے، خواتین ڈاکٹرز اور نرسوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔تقریباً دو سو اسکولوں کوبارودکے ساتھ تباہ وبربادکردیاگیاتھاجن میں بچیاں پڑھتی تھیں،بچیوں پر تعلیم کے دروازے بند کردیے گئے تھے۔ اپنی عدالتیں سجائی جاتی رہیں ،سزائیں دی جاتی تھیں۔ آخر یہ کون سا اسلام تھا جناب؟

یہ مولانا فضل اللہ کا اسلام ہوگا،جناب محمدِعربی ﷺکا نہیں۔ یہ اسلام نہیں تھابدترین سفاکی تھی، انسانوں کا بدترین استحصال ہوتارہا۔ یہ اسلام نہیں تھا یہ اسلام کے خلاف ایک منصوبہ بند سازش تھی۔ کوئی یہ نہیں بتاتا تھاکہ ڈیڑھ سال وہاں فوجی آپریشن ہوتارہا ، جیٹ طیارے گن شپ ہیلی کاپٹر ٹینک اور بھاری توپ خانہ استعمال کئے گئے لیکن پھربھی کافی عرصہ نتائج سامنے نہ آسکے بالآخر سوات کی ان تین تحصیلوںکے باسیوںکواپناوطن چھوڑناپڑاتب جاکراس مصیبت سے نجات ملی لیکن اب تک حکومتی سطح پر کوئی بھی کھل کر نہیں بتاتا کہ آخر یہ طالبان اپنی ضروریات کہاں سے پوری کرتے ہیں، ان کے پاس جدید ترین اسلحہ کہاں سے آتا ہے، جدید گاڑیاں کس نے فراہم کی ہیں ،ان کی سپلائی لائن کیوں متحرک ہے؟ ان کے خونخوار ایف ایم ریڈیو کیسے چلتے ہیں؟ اب یہ دوبارہ کس کے اشارے پرسراٹھارہے ہیں؟آخر یہ جن اب تک کیوں قابو میں نہیں آتا؟ عوام کی تواعلیٰ عدلیہ سے بہت سی امیدیںوابستہ ہیں لیکن اس ادارے کوکس کے اشارے پرتباہ کیاجارہاہے؟عدلیہ نے توچنددنوںمیں سومونوٹس کافیصلہ سناتے ہوئے اٹارنی جنرل کوریاض گیٹ سکینڈل میںملوث تینوںافرادکے خلاف سخت ترین کاروائی کاحکم دے دیاہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ ارسلان افتخارکوجب پیسے دیئے جارہے تھے تواس کی فلم کس کے حکم پربنائی جارہی تھی؟کیارشوت دینے والابھی اپنایہ جرم فلمارہاتھا؟ سوالات ہی سوالات ہیں اور جواب ندارد،اور جب جواب نہ ہوں تو پھر عوام کس درپرجائیں؟یہ تواچھاہواکہ کسی غیبی طاقت نے پاکستانی چینل ’’دنیا‘‘پرچلنے والے ملک ریاض گیٹ سکینڈل انٹرویوکی اصل حقیقت کونشرکرکے ساری قوم کوبتادیاکہ عدلیہ کوتباہ کرنے کی سازش کے پیچھے کون ہے!

 اپنی خواہشات کو ضرور عملی جامہ پہنایئے جو چاہے کیجئے لیکن اپنے اقتدارکیلئے ملکی اداروںکواس طرح تباہ وبربادنہ کیجئے اوران عناصر کوبھی یہ واضح پیغام دینے کاوقت آگیاہے کہ اپنی ان کاروائیوںکواسلام کا نام مت دیجئے۔ اسلام کو بدنام مت کیجئے اور سن لیجئے ہم مولانا فضل اللہ کے اسلام کو نہیں محمدِعربی ﷺکے اسلام کو مانتے ہیں۔ صرف جناب آقائے دوجہاںﷺ کے برتے ہوئے اسلام کو۔ اسلام کے نام پر قتل و غارت گری بند کریں۔ہمیں ایسا اسلام نہیں چاہیے۔ ہمیں ہمارے آقا و مولا جناب سرکارِ دوعالم ﷺکا اسلام چاہیے۔ بس وہی اور کچھ نہیںاور اسلام اس کے سوا کچھ ہو بھی نہیں سکتا۔ اسلام سلامتی لے کر آیا ہے فطرت کی تمام تر رعنائیاں دل کشی حسن محبت ایثار قربانی اخوت ہمدردی خلوص کا نام ہے اسلام۔ اپنا پن ہے اسلام پیار و محبت ہے اسلام۔ انسان کو شرفِانسانیت تک پہنچانے آیا ہے اسلام۔ انسانیت کو موت نہیں زندگی دینے آیا ہے اسلام۔ جبر کی ہر صورت کا انکار ہے اسلام۔ آپ سے رخصت ہوتے ہوئے حبیب جالب یاد آئے:

 خطرہ ہے زرداروں کو ………. لمبی لمبی کاروں کو………. امریکا کے یاروں کو………. خطرے میں اسلام نہیں ……….!

اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہے جناب، رب ہے اس کا نگہبان۔ کچھ بھی تو نہیں رہے گابس نام رہے گا میرے رب کا۔

 نشانِ راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو       ترس گئے ہیں کسی مردِ راہ داں کے لیے

 نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز          یہی ہے رختِ سفر میرکارواں کے لیے

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *