گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کا نام جیسے ہی آتا ہے ایک ظالم اور فرقہ پرست لیڈر کا گھناونا چہرہ سامنے آجاتا ہے ۔سن دو ہزار دو میں گجرات میں جس طرح مسلمانوں کا قتل عام کیا گیاوہ ہندستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب ہے ۔اس واقعے نے پوری دنیا میں ہندستان کا سر شرم سے جھکا دیا۔یہ بات اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے کہی تھی کہ گجرات کے واقعے نے ہندستان کو پوری دنیا میں شرمسار کیا۔ہندستان بھر میں گجرات فسادات کے بعد ہر کونے سے اس کے خلاف احتجاج کی آواز گونجی ، ہندستان کے ہندو عوام نے بھی اس نسل کشی کے خلاف آواز اٹھائی ۔لیکن اس وقت میں مرکز کی بی جے پی سرکار اورگجرات میں بی جے پی سرکار دونوں نے گویا آنکھیں بند کر لیں اور فسادیوں کو کھلی چھوٹ دے دی کہ وہ جس طرح چاہیں مسلمانوں کا قتل و خون کریں۔ وہاں کی پولیس نے بھی حکومت کے اشارے پر فسادیوں کاساتھ دیا ، اس طرح کئی ہفتوں تک قتل و خون کا یہ سلسلہ جاری رہا۔لیکن کبھی بھی نریندر مودی نے اس کی مذمت نہیں کی اور نہ ہی اپنے صوبے میں مسلمانوں کے تحفظ کے لیے کوئی اقدام کیا بلکہ اس کی جگہ خود وہ اور اس کی پارٹی کے ممبروں نے اسے انتقامی کاروائی کا نام دے کر صفائی دینے کی کوشش کی ، مودی اور اس کے حامیوں کی یہ ڈھیٹائی ان کے ظالم چہروں کا ثبوت ہے ۔
گجرات فسادات کے بعد سے اب تک بی جے پی اور مودی دونوں عوام اور انصاف کے کٹگھرے میں کھڑے ہیں ۔ ان کے دامن میں خون کے جو دھبے لگے ہیں وہ کبھی بھی نہیں دھلیں گے چاہے مودی اور بی جے پی کوئی بھی مکاری اور عیاری کر لیں۔ ابھی مودی کے حوالے سپریم کو رٹ نے مودی پر مقدمہ چلانے یا نہ چلانے کا فیصلہ ذیلی عدالت کرے گی کا جو حکم سنایا ہے اسے مودی اور اس کی پارٹی ایک بڑی جیت تصور کر رہی ہے لیکن یہ کوئی فیصلہ نہیں ہے ۔ لیکن مودی جو نازی ذہنیت اور ہٹلر کا مزاج رکھتا ہے اس کا حربہ یہ ہے کہ وہ اس طرح کی نقل بازیوں اور عیاریوں سے عوام کا دل جیت لیں گے۔مودی کا یہ خیال وہم باطل ہے۔اور ان کی پارٹی اس سے بھی دو قدم آگے ہے ۔
ابھی مودی نے اس حکم کے بعد خود کو بے گناہ ثابت کرنے اور اپنے وقار کو بحال کرنے کے لیے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ تین دن بھوکے رہ کر ملک میں امن و آشتی کا پیغام دیں گے ۔ یہ بات بالکل ایسی ہی ہے جیسے چور کسی کو چوری کے خلاف سبق پڑھائے ۔یا یہ کہیں کہ چور مچائے شور ۔ اب ظالم ہی ظلم کےخلاف آواز اٹھانے چلے ہیں ۔ اس سے بڑھ کر عیاری اور شیطانی کیا ہوسکتی ہے ؟ اس کا کوئی جواب نہیں لیکن حیرت ہوتی ہے کہ اس ملک میں عدل و انصاف کا کیا ہوگا اور یہ سیاسی لوگ اپنی عیاریوں سے کب تک عوام کو بے وقوف بناتے رہیں گے۔اور خاص کر مودی جیسے عیار ، مکار اور ظالم جیسے شخص کے بارے میں کوئی کیا کہہ سکتا ہے ۔ ابھی بھی مودی کے خلاف کئی قتل کے کئی مقدمے چل رہے ہیں ۔ باوجود اس کے اب عوام کو دھوکا دینے کے لیے مودی اور اس کی پارٹی نے یہ حربہ اپنایا ہے۔