عباس ملک
کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی مترادف امریکہ کے حکمران اپنی نااہلیت اور سیاسی اور جنگی حکمت عملی کی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اپنی عوام کو مطمئن کر کے اپنی خفت مٹانے کی کوشش ناتمام کر رہے ہیں ۔امریکی میدان جنگ کی ناکامیوں کو میڈیا وار یعنی پراپیگنڈا کی جنگ کے زور پر جیتنا چاہتے ہیں ۔امریکی الیکشن مہم کا یہ انداز امریکی حکمرانوں کیلئے اتنا اہم ہے جتنا پاکستانی حکمرانوں کی بقاء کا انحصار اس پر ہے ۔ جلال الدین حقانی ایک طالبان راہنما ہیں اور انہوں نے امریکہ کے اس الزام کے جواب میں خود کہاکہ نہ تو وہ پاکستانی ہیں اور نہ ہی ان کا پاکستان میں کوئی نیٹ ورک ہے۔نہ ان کا پاکستان کے ساتھ کوئی واسطہ ہے بلکہ وہ امریکی استبداد کے خلاف اپنے ملک کی آزادی کی جنگ اپنے ملک میں بیٹھ کر لڑ رہے ہیں ۔وہ پانی سر زمیں سے امریکن فوجوں کے انخلا کے لیے لڑ رہیں ۔امریکی حکمران امریکیوں کو دنیا سے الگ تھلگ کر کے اپنے میڈیا کے ذریعے بریکنگ نیوز کے طور پر تازہ اطلاعات فراہم کرتے ہیں ۔امریکی اپنے حکمرانوں کے ہر بات کو الہامی جان کر تن و من سے قبول کرتے ہیں ۔امریکن عام آدمی کو خود یہ احساس نہیں کہ امریکہ یا اسے پاکستان سے کیا عناد ہے اور پاکستانی ان کے دشمن کیونکر ہو سکتے ہیں ۔امریکن حکمران جیوش کمیونٹی کے زیر اثر اپنی پالیسیاں مرتب کرتے ہیں اور اس میں انہیں اسلام دشمنی کے سوا کچھ اور نظر نہیں آتا ۔یہی وجہ ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف آئے روز نت نئے بہانوں سے محاذ کھولتے رہتے ہیں ۔ایک عام امریکن اپنے ٹیکسوں کی ادائیگی اس لیے شاید نہیں کرتاکہ اسے امریکن صدر یا اس کے جنگی پالیسی سازوں کی نظر کر دیا جائے ۔وہ اپنے لیے تعلیم صحت اور رفاعہ عامہ کیلئے صرف کرنا چاہتا ہے ۔یہودی اپنی بقاء کیلئے اگر جنگ لرنے کا استحقاق رکھتے ہیں یا امریکن کو اپنی آزادی عزیز ہے تو پھر اقوام عالم پر جبرا غلامی کیونکر تھوپنا چاہتے ہیں ۔اس لیے اقوام عالم میں امریکنز کیلئے نفرت اور دشمنی کا عنصر بڑھتا جا رہا ہے ۔نیٹو ممالک بھی امریکن پالیسیوں کی حمایت کرتے ہو ئے کئی دفعہ اختلاف کا اظہار کر چکے ہیں ۔وہ وقت زیادہ دور نہیں جب امریکہ اقوام عالم میں تنہا ہو گا اور اس کے ہر طرف دشمن ہو نگے۔اس کا ثبوت یہی ہے کہ امریکہ میں دفاعی و حربی سائنس کے باوجود بھی امریکن املاک کا نقصان ہوا ۔سی آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کے لاکھوں اہلکار امریکہ کے خلاف امریکہ کے اندر پکنے والے لاوہ سے لا علم رہے ۔امریکہ پاکستانی حکمرانوں کی خود غرضی کے وجہ سے پاکستان کے خلاف اکثر نازیبا کہتا رہا ہے لیکن پاکستانی ہونے کے ناتے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ امریکہ پاکستان کا بال بیکا بھی نہیں کر سکتا ۔نہتے فلسطینی اگر نصف صدی سے امریکن استبداد کے خلاف لڑ رہے ہیں اور عراقی اگر کچھ نہ ہونے کے باوجود جدوجہد کر سکتے ہیں افغان لاٹھیوں سے روس اور امریکہ کو ناکوں چنے چباوا سکتے ہیں کشمیری نصف صدی سے انڈین جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں چیچن روس کے خلاف محاذ آرا ہیں تو ہم نے کوئی چوڑیاں تو نہیں پہن رکھی ۔دنیا نے دیکھا کہ ہم نے امریکہ اور روس کی ہر سازش کا مردانہ وار مقابلہ کیا ہے ۔ان کی مخالفت کے باوجود اور اپنوں کی بیگانی کے باوجود بھی پاکستان آج اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے ۔ایٹم بم حکمران چلائیں گے بیشک وہ نہ بھی چلانا چاہیں تب بھی انہیں چلانا پڑے گا ۔وہ اپنی سلامتی کیلئے ایسے ہی چلائیں گے جیسے میاں نواز شریف نے قوم کی آنکھوں میں اترتے خون کو دیکھ کر ایٹمی دھماکے کیے تھے۔سارا عالم پابندیاں لگائے تب بھی پاکستانی جس بات پر اڑ گئے وہیں ہو گی ۔ مروت میں ہمیں ہارنا بھی آتا ہے تو دشمنی میں جبر و سنگدلی میں بھی ہمارا ثانی نہیں۔ ہمارے وزیر اعظم نے سچ کہا ہے کہ ہمارا گذارا امریکہ کے بغیر ہو جائے گا لیکن امریکہ کا گذارا ہمارے بغیر نہیں ہوگا ۔یہ نہ سمجھا جائے کہ پاکستان کی وزیر خارجہ خاتون ہے تو پاکستان میں مردوں کا قحط ہے ۔مہذب دنیا کو دکھانے کیلئے یہ ہمارا مہذب روپ ہے ۔عام پاکستانی کی سوچ کا یہ نمونہ شاید امریکن حکمرانوں سے ہرگز مخفی نہیں ۔ تجاہل عارفانہ کے باوجود امریکن حکام جنوبی ایشیا کو آگ اور خون کا ایک اور نمونہ بناکر اپنی سلامتی کی ضمانت چاہتے ہیں ۔پاکستان کی دینی جماعتوں کے کروڑوں ممبران سیاسی طور پر تو مختلف الخیال جماعتوں سے منسلک ہیں لیکن اپنی دھرتی کیلئے اپنی ماں کی حرمت کیلئے کٹ مرنے کیلئے وہ سب یکجا و بیتاب ہیں ۔طالبان کو منظم کرنے کاالزام رکھنے والی قوم ،القائد ہ کی محفوظ پناہ اور حقانی نیٹ ورک کی جنت کو امریکہ تر نوالہ سمجھ کر ہڑپ کر سکتا ہے ۔الزامات درالزامات نے پاکستانی عوام کو امریکن مخالف جذبات کیلئے کھلی راہ دی ہے ۔امریکہ ہو یا انڈیا وہ جدید اسلحہ کے زعم میں پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کیلئے زمین پر کوئی جگہ نہیں پائے گا ۔
بیشک ہمارے حکمران بزدل اور موقع پرست ہیں لیکن پاکستانی عوام بھوک ،افلاس ،لا قانونیت ،اور زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے محروم ہو کر بھی اپنے وطن سے بے لوث اور عقیدت کی حد تک پیار کرتے ہیں ۔جھوٹ در جھوٹ کی یہ کہانی پاکستانی عوام کیلئے تکلیف دہ ہے ۔ایسے میں تکلیف کا سبب بننے والے اگر خود کسی مصیبت میں مبتلا ہوئے تو یہ ان کی اپنی خود سری کی وجہ سے ہو گا ۔امن اور جمہوریت کیلئے دیگر اقوام کے جذبات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے ۔اپنی سلامتی کی ضمانت دوسرے کی سلامتی میں پنہاں دیکھنے کی کوشش کی جائے ؛۔پاکستان کے عوام امریکہ کے حکمرانوں اور ان کی اسرائیل اور انڈیا نواز پالیسی سے متنفر ہیں ۔امریکہ کو مسلمان مخالف پالیسیوں کے سبب عالم اسلام کی نفرت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔یاد رہے فرعونیت کی ایک خاص حد اور عمر ہوتی ہے۔فرعون مٹ جانے کیلئے ہوتا ۔یہ ہمارا ایمان ہے ۔ہمارا یقین ہے کہ فرعون اورفرعونیت کے خلاف اللہ تبارک تعالیٰ ہمیں فتح و نصرت عطا فرمائے گا۔ کوئی شک ہو تو آزما کے دیکھ لیں ۔