ایاز محمود صاحب نے یہ مضمون میل کے ذریعے بھیجا تھا جسے یہاں شائع کیا جا رہا ہے۔ |
ایاز محمود
۱۰، ایس ایل ہاؤس، آصف علی روڈ
، نئی دہلی۔۲
ayaz_mehmood_newdelhi@yahoo.com
پاک ۔افغان میں ایک عیسا ئی ریاست کا امریکی خواب۔۔؟
طالبان کے نام پر ڈرون طیارہ حملے مکاری پرمبنی ۔۔۔۔!
امریکہ کو دھمکیاں دینے والی تحریک القاعدہ ۔طالبان جو دنیا میں مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب تبدیل کرنے کی غرض سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ خودکشی و خودکش حملوں کو جائز قراردیتی ہے تخلیقی کیسٹوں میں چھپ کر اپنے ایمان کو افشان کرتی ہے۔ تخلیقی کیسٹوں سے اسلام کا دفاع کرنے کی دلیلیں پیش کرتی ہے۔ اس کا کام امریکہ کو دھمکیاں دینے کا دائرہ دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ اسی لئے امریکی وزیر دفاع کو القاعدہ و طالبان یعنی جولوگ اسلامی لباس میں ہوں وہ لوگ دھشت گرد نظر آتے ہیں۔ چونکہ تخلیقی کیسٹوں سے امریکہ کیلئے ان کی دھمکیوں کی بھر مار اس لئے کی جاتی ہے۔ کہ امریکہ حملہ کرتے وقت اپنے حریف کو ان کی دھمکیوں کی وجہ سے ان کو سب کے سامنے اپنے اوپرحملہ آور دیکھاتارہتا ہے۔ اور پھر وہ جہاں چاہتا ہے۔ ان کے عنوان سے با آسانی ہرجگہ حملہ کردیتا ہے۔ یہ جو امریکہ کی حکمت عملی ہے۔ وہ بڑی خوبصورت ،خراب ہے۔اور خطرناک ہے۔
پاکستان کے سوات علاقہ میں کرایہ کی شریعت کا نفاذ اس لئے عمل میں لایا گیاتھا۔ کہ اس کے بہانہ امریکی انتظامیہ پاکستانی عوام کو دھشت گردی و دھشت گردوں کا محور بنا کے پیش کرسکے۔ وہاں کرایہ کی شریعت کے نفاذ کے بعد پاکستانی عوام کو دنیا کے لئے خطرہ بتانا شروع کردیاگیا تھا۔ کہ جیسے پاکستان کے مذہبی عوام ہی پوری دنیا میں نہ صرف حملہ آور ہیں بلکہ وہ حقیقی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔پاکستان کے ایک علاقہ سوات میں شریعت کا ایک ایسا مکھوٹا تیار کی گیا تھا۔ اور دنیا کے عوام کو اس کے تعلق سے اس قدرگمراہ کیا گیاتھا۔ جیسے وہی حقیقی شریعت ہے۔ جب امریکی انتظامیہ نے مذہب اسلام کو دھشت مذہب میں تبدیل کرنے والے ان القاعدہ وطالبان کے خلاف کاروائی کرنے کیلئے جمہوری حکمرانوں پر دباؤ بنایا تو اس وقت یہ حقیقت بے نقاب ہوئی۔ کہ امریکہ پاکستان میں مداخلت کی آرزو لئے ہوئے ہے۔ عراق سے وہ اپنی افواج کا انخلاء کرکے اس کو پاکستان میں جمع کرنا چاہتا ہے۔ اور پاکستان کی حکومت اور یہاں کے عوام کو بھی عراق کے طرز پر کچلنا چاہتا ہے؟ اس کو یہ اچھی طرح معلوم تھا۔ کہ پاکستان حکومت کرایہ کی شریعت قائم کرنے والوں کے خلاف کاروائی سے گریز کرے گی۔ اگر وہ کاروائی کرے گی بھی تو پاکستان کے مذہبی عوام کا اس پر شدت سے دباؤ اس کو ایسا کرنے سے روک دے گا۔ جس وجہ سے امریکہ کو پاکستان میں مداخلت کا بہترین موقعہ ہاتھ آجائیگا۔اسی امید کے ساتھ افغانستان میں مزیدامریکی فوج جمع کی جارہی تھی۔اگر پاک حکومت ان کے خلاف کاروائی نہیں کرتی۔ تو امریکہ کو یہ بہانہ مل جاتا۔ کہ پاکستان کی حکومت ان کی مدد کررہی ہے۔ اس لئے امریکی فوج از خودان کے خلاف کاروائی کیلئے مجبوراََ پاکستان میں علی لا علان اترجاتی ۔ لیکن پاکستان کے عوام نے امریکہ کی تمام امیدوں پر اس وقت پانی پھیردیا۔ جب پاک حکومت نے کاروائی کی ۔اور وہاں کے تما م مذہبی، سیاسی اور سماجی عوام نے اس کی تائید کی۔
چونکہ پاکستان کے جمہوری حکرانوں نے اس کی اس حرکت کو جان لیا۔ پاکستان کی پارلیمنٹ کا ہر رکن اس بات سے آگاہ ہوگیا۔ کہ امریکہ کو دھمکیاں دینے والی تحریک القاعدہ و طالبان ایک اسلام دشمن تحریک ہے جو تخلیقی طورپر تخلیقی کیسٹوں سے سازشی طور پر پید ا کی گئی ہے۔؟یہ تحریک مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کیلئے وجود میں لائی گئی ہے۔ چونکہ یہ اعلانیہ امریکہ کو دھمکیاں دیتی ہے۔ اس پر امریکی انتظامیہ کا ردّ عمل سے اس کی حقیقت کو باآور کرادیتا ہے۔ کہ اس کا حقیقی وجود دنیا میں موجود ہے۔ حالانکہ یہ محض خیام خیالی ہے۔ اور ایک گمراہ کن پروپیگینڈہ ہے چونکہ یہ فارمولہ اس کے مداخلت کے راستہ کو ہموار کرتا ہے۔ اس ڈرون طیاروں کے ذریعہ حملوں سے وہ تصدیقی عمل کو آگے بڑھاتا ہے۔ کہ وہ حقیقی طور پر وجود رکھتے ہیں۔سوات میں کرایہ کی شریعت کے پیچھے یہ حکمت کارفرما تھا کہ تخلیقی کیسٹوں سے پیدالوگ جو امریکہ کو اس میں چھپ کر دھمکیاں دیتے ہیں۔ وہ بناؤٹی نہیں بلکہ حقیقی ہیں۔
اب ایک نئی حقیقت کا انکشاف دنیا کے عوام کو ہوا ہے۔ اور پاکستان عوام بھی اس سے اچھی طرح واقف ہے۔ ؟ اور وہ اسی وجہ سے پاکستانی حکمرانوں کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ کہ ڈروں حملوں سے پاکستان کے قبائلی علاقوں اور افغانستاکے پہاڑی علاقوں میں بسنے والے غریب مسلمانوں کو امریکہ و برطانیہ اور ناٹو کی افواج حملوں کی دھمکیاں دیکر اور ان پر حملے کرکے ان کو عیسائی بنانا چاہتی ہے؟ تاکہ ان علاقوں میں کوئی آدمی مسلمان نہ رہے۔ بلکہ وہ تمام لوگ عیسائی بن جائیں ۔ اگر وہ عیسائی نہیں بننا چاہتے تووہا ں سے چلے جائیں۔ ایسی لئے وہاں ڈرون طیاورں سے مسلمانوں پر حملے کر کر کے ان کو وہاں سے نکالا اور بھگایا جارہا ہے۔ جب تمام مسلمان وہاں سے نکل جائیں گے۔ تب امریکہ اپنی وہ تمام افواج جو اس وقت عراق میں پڑاؤ ڈالے ہوئے ہے۔ اس کو یہاں لاکر خیمہ زن کردیا جائے گا۔اور پھر یہاں ایک نئے اسرائیل کا قیام کیا جائے گا۔ جہاں صرف عیسائی اور یہودی ہی آباد ہوں گے۔ ؟جب اس کی یہ مہم مکمل ہوگی تو وہاں حملے بند کردئے جائیں گے۔ یہ اصل ہی امریکی خواب ہے۔؟ اور امریکہ کی منصوبہ بندی ہے۔جس کو ڈرون حملوں کے ذریعہ پایہ تکمیل تک پہچانا ہے۔اس حصہ میں امریکہ کی تین لاکھ پہنچتے ہی اور جمع ہوتے ہی۔ امریکہ کے مفاد کیلئے اس کی ایک زیر اثر ریاست تشکیل پا جائے گی۔؟ اس کا بھی امکان ہے۔ کہ ایک یرغمال تنخواہ دار مسلم ریاست ہو۔؟ مگر زیادہ یقین عیسائی ریاست کا ہی ہے؟؟؟
فی الوقت اس خطہ میں ایک نئی عیسائی ریاست کے قیام کی خفیہ تحریک کے مدنظر ڈرون طیاروں سے بے روک ٹوک بمباری کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہے ؟ القاعدہ وطالبان تو ایک بہانہ ہے ایک عیسائی ریاست یہاں قائم ہو یہ اس کا اصل نشانہ ہے۔؟
بہرحال اب پاکستان کی پارلمینٹ کی یہ زمہ داری بنتی ہے۔ کہ وہ القاعدہ و طالبان کی امریکہ کے خلاف دھمکیوں کے تماشہ کی چھان بین کرے۔ اس لئے کہ اس کا وجود مذہب اسلام کو دھشت مذہب میں تبدیل کرنے کیلئے ہی کیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ لوگ خوکش حملوں کو اپنا ہتھیار کہ کر اس کو جائز ٹہرارہے ہوں ۔ اور اس کی باتیں دنیا کے اخبارات میں مغربی میڈیا کے ذریعہ شائع کی جارہی ہوں۔ تو اس کا دنیا سے حقیقی اور تخلیقی طور پر خاتمہ کرنا ۔پاکستان اور مسلم ممالک کی اولین زمہ داری بن جاتی ہے۔کہ اس طرح کی ہر تخلیق کاخاتمہ کیا جائے۔
بہرکیف اگر حکومت پاکستان یا افغانستان اپنے ان مخصوص علاقوں میں امریکہ کے ان طیاروں کے ذریعہ اس کو حملہ کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔ تو پھر وہ بھی یہاں ایک عیسائی ریاست کے قیام کی حامی ہے۔ تو پھر ان کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں۔اور ان کو اقتدار سے فوری طور پر دستبردار ہوجانا چاہئے۔
لہذا ۔ان حالات میں اب جبکہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے اور افغانستان کے پہاڑی علاقہ کو ملاکران دونوں ٹکڑوں کے اس حصہ میں ایک عیسائی ریاست بنانے کیلئے اس پر ڈروں طیاروں سے فضائی حملے کرکے ایک ماحول تیار کررہا ہے۔ تو پاکستان کے نئے قائد آعظم میاں نواز شریف اور ان کی جماعت کو جلد حرکت میں آجانا چاہیے۔اور ان کو حکومت پاکستان اور حکومت افغانستان کی سرزنش کرنی چاہئے۔کہ یہاں جو سازش رچی جارہی ہے۔ اس کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے۔ نواز لیگ ہی اس خطہ میں ایک عیسائی ریاست کے قیام کی زبردشت مخالفت کرسکتی ہے۔اس مذکورہ جماعت کی قیادت پر القاعدہ و طالبان سے حملہ کرایا جاسکتا ہے۔اور جو اشخاص اُس کی اِس تحریک کے مخالف ہیں۔ان کا بھی ان اسلامی حلیہ مکھوٹوں کے فدائین حملوں سے سلسلہ وار قتل کرایا جارہا ہے۔ ؟ یہ فدائین حملے مسلم مذہبی، سیاسی سماجی لوگوں کو کمزور کرنے کیلئے ہیں۔اور امریکہ کو فائدہ پہچانے کیلئے ہیں۔اب ان علاقوں میں ڈروں حملوں کو روکنا گویایہاں ایک عیسائی ریاست کے قیام کو روکنا ہے۔اگر حملے بدستور جاری رہے۔ تو امریکی انتظامیہ یہاں ایک عیسائی ریاست بنا کر دم لے گی۔اسی کے مدنظر اب یہاں امریکہ اپنے ڈھائی سے تین لاکھ فوجی جمع کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔القاعدہ وطالبان تو اس کی مداخلت کا واویلہ ہے۔
پاکستان کے سابقہ صدر مسٹر پرویز مشرف کے حالیہ بیان سے ایسا لگتا ہے۔ کہ ان کو پہاڑی و قبائیلی دونوں علاقوں کو ملاکر ایک عیسائی ریاست بنانے کی تحریک کا علم ہے۔؟اب جبکہ امریکہ ان کو حمایت دینے سے دستبرداری کی کوشیش کررہا ہے۔ تو مشرف میاں امریکہ سے ناراض ہوگئے ہیں۔ اس لئے وہ اب ڈروں طیاروں کو پاکستان کے سپرد کرنے کی وکالت کررہے ہیں۔ جس سے ان کا یہ واضع اشارہ سامنے آتا ہے۔ کہ ہمار ی (مشرف میاں ) کی مخالفت کروگے تو پھر امریکہ کے زیر اثر عیسائی ریاست کا یہاں قیام نہیں ہوسکے گا۔امریکہ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے مشرف میاں اور زرداری کی حمایت کواب ضروری سمجھتا ہے۔
فی الوقت نواز لیگ کو پاکستان میں اب نا صرف اسلام دشمن تحریک القاعدہ و طالبان کو ختم کرنے کی مہم چلانی ہوگی۔ بلکہ یہاں عیسائی ریاست بنانے کی کوشیش کو بھی ناکام بنانا ہوگا، مشرف اور زرداری پر بھی نگاہ رکھنی ہوگی اور اس میں تعاون کرنے والوں کو بھی بے نقاب کرنا ہوگا۔تب ہی اس خطہ میں ایک پائیدار امن ممکن ہوسکے گا۔آخر زرداری اور کرزائی حکومت مذکورہ دنوں علاقوں پرامریکہ کے ڈرون حملے بند کروانے میں کیوں ناکام ہے۔اور کیوں اس کو باز نہیں رکھ رہی ہے۔اگر حکومتیں سخت موقف اختیار کریں تو یہ ناجائز ڈرون حملے بہت جلد بند ہوجائیں۔اب امریکہ کو آگاہ کردیا جائے کہ اس خطہ میں اس کو کسی بھی طرح الگ سے امریکی ریاست بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔