پروفیسرڈاکٹرخواجہ محمد اکرام الدین اردوکی خدمات کے لیے صوفی جمیل اختر میموریل ایوارڈ سے سرفراز
صوفی جمیل اختر لٹریری سوسائٹی کی جانب سے اردواکادمی بنگال کے مولاناآزادآڈیٹوریم میں دسواں صوفی جمیل اخترمیموریل ایوارڈ سے ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین ،پروفیسر سنٹرآف انڈین لینگویجز،اسکول آف لینگویج،لٹریچراینڈکلچراسٹڈیز،جواہرلعل نہرویونیورسٹی،نئی دہلی کو نوازاگیا۔اس تقریب کی صدارت محترم قیصرشمیم نے کی۔افتتاحی خطاب صوفی جمیل اختر لٹریری سوسائٹی کے روح رواں جناب فہیم اختر نے کی۔سکریٹری رپورٹ ڈاکٹر شکیل احمد خان نے پیش کی۔جب کہ جناب انیس رفیع نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ڈاکٹر مشتاق انجم نے سپاس نامہ پیش کیا۔ظہیر انور،امتیاز گورکھپوری اورپروفیسر دبیر احمد نے بھی اپنے خیالات کااظہارکیا۔ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین صرف درس ہی نہیں دیتے ہیں بلکہ انہیں تصنیف وتالیف سے بھی رٖغبت ہے۔ان کی کتابوں میں رشید احمد صدیقی کا تجزیاتی مطالعہ ،نوائے آزاد،اردوکی شعری اصناف،تعارف وتنقید،دیوان شانی ،اسلامی تاریخ کے اہم شہر،اردومیڈیا،اردوزبان کے نئے تکنیکی وسائل،رشید احمد صدیقی کے منتخب مضامین،اردوسفرناموں میں ہندوستانی تہذیب وثقافت،اکیسویں صدی میں اردوزبان کا فروغ اورامکانات،اکیسویں صدی میں اردوزبان کے مسائل وامکانات،ملاقاتیں،وسیم بریلوی کی شاعری:فکری وفنی جہات،اردوکا عالمی تناظر وغیرہ اہم ہیں۔ڈاکٹر صاحب نے ’اردولرننگ ڈاٹ کام‘کے نام سے ایک ایسی ویب سائٹ تیارکی ہے ۔جس کی مددسے دنیابھر کے طلبابراہ راست اردوکی تعلیم حاصل کرسکیں گے۔ڈاکٹر صاحب 2012میں این،سی،پی،یو،ایل کے ڈائریکٹر ہوئے اورتین سال تک اس منصب پر فائز رہ کر آپ نے کونسل کے تمام منصوبوں کو آگے بڑھانے میں گراں قدرخدمات انجام دیں۔کونسل کے زیراہتمام عالمی اردوسمینارکی بنیاد رکھی ۔ملک بھر میں پھیلے ہوئے اردوکمپیوٹر،تربیتی مراکز اوردوسرے تعلیمی وتربیتی مراکزکی توسیع وترقی ،اعلیٰ ترین علمی وادبی کتابوں کی اشاعت،کونسل کے جرائد اردودنیا اورفکروتحقیق،بچوں کی دنیا کی ادارتی واشاعتی ذمہ داریوں کے ساتھ ،اردوزبان کو جدید انفارمیشن ٹکنالوجی سے جوڑنے ،اردوسافٹ ویرڈیولپمنٹ اورکونسل سے شائع شدہ ہزاروں کتابوں کی ڈیجٹیلائزیشن،اردوفونڈ اوراردوکی بورڈ کی تیاری ،اردوپورٹل اورآن لائن اردولرننگ کے علاوہ کئی دیگرمنصوبوں کی تکمیل میں کلیدی کردارنبھایا۔
ڈاکٹر خواجہ محمداکرام الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ کلکتہ شہر نے اردوزبان وادب کو ایسے جواہرپارے دیے ہیں کہ تاریخ ہزارنشیب وفرازسے گزرے،کلکتہ شہرکو نظرانداز نہیں کرسکتا۔یہ وہ دھرتی ہے جہاں نہ چاہتے ہوئے بھی اردوکو اپنے استحکام کے لیے وسیلہ بنایاگیا۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا جس کرب وانتشار ،بدامنی سے گزررہی ہے ۔ہم جس بے سکونی کے ماحول سے گزررہے ہیں اس ماحول میں ایک ہی فلسفہ ہے تصوف۔تصوف انسانیت کا درس دیتاہے۔ہندوستان کی دھرتی میں تصوف کثرت میں وحدت کا نمونہ ہے۔پوری دنیا میں ہندوستان کی پہچان مشترکہ تہذیب کا نمونہ ہے۔ڈاکٹر صاحب نے تصوف سے صوفی ازم کی تعریف بیان کی۔صوفی جمیل اخترلٹریری سوسائٹی گذشتہ دس برسوں سے تعلیمی وفلاحی خدمات انجام دے رہی ہے۔اس کے روح رواں معروف افسانہ نویس جناب فہیم اختر علم وادب کے تعلق سے دنیا کے مختلف گوشوں سے رابطہ رکھتے ہیں اوردیارغیر میں بھی اردوکو فروغ دینے میں لگے ہیں۔اردوکے لیے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہرسال کسی نہ کسی ایک معروف شخصیت کو ایوارڈ سے نوازتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اردوزبان کے لیے نہ سرحدوں کی ضرورت ہے ،نہ ملک کی ضرورت ،نہ کسی مذہب کی ضرورت ہے۔ضرورت ہے تو قربانی اورجذبے کی۔اس اہم ایوارڈ کے لیے اردودنیا نے پروفیسرخواجہ محمداکرام کو مبارک بادی سے نوازاہے۔