Home / Articles / ہندوستان کے خلاف چین اور پاکستان کی مشترکہ سازش

ہندوستان کے خلاف چین اور پاکستان کی مشترکہ سازش

دنیا کے ممالک کے درمیان عام طور پر دو قسم کی جنگیں دیکھنے کو ملتی ہیں، ایک تو وہ جو دوبدو اور سرعام لڑی جاتی ہیں اور دوسرے وہ جو خفیہ طور پر لڑی جاتی ہیں۔ خفیہ جنگ اکثر حریف ملک کے خلاف پروپیگنڈے پھیلاکر لڑی جاتی ہے جس میں پاکستان کو ساری دنیا میں مہارت حاصل ہے۔ پاکستان کی اس عیاری کی تازہ مثال ہمیں گذشتہ برس نومبر میں ممبئی پر ہونے والے حملے کے بعد دیکھنے کو ملی۔ ہندوستان نے جب اپنی سفارتی کارروائیوں کے ذریعے پاکستان کا ناطقہ بند کردیا اور اسے اپنے گناہوں کو قبول کرنے پر مجبور کردیا تو اس نے ایک نئی چال چلنی شروع کردی۔ پہلے تو اس نے کشمیر کا راگ ایک بار پھر الاپنا شروع کردیا اور دوسرے اس نے چین سے قربت بڑھانی شروع کردی۔ اس کا بین ثبوت حال ہی میں پاکستان مسلم لیگ -قاعد (پی ایم ایل کیو) کے چند رہنماؤں کے ذریعے چینی حکمرانوں کے نام لکھا گیا وہ خط ہے جس میں انھوں نے حال ہی میں چین کے مسلم اکثریتی علاقہ ژن جیانگ میں ہونے والے پرتشدد فسادات پر چین سے جہاں ایک طرف ہمدردی کا اظہار کیا ہے وہیں دوسری جانب یہ آگ لگانے کی بھی کوشش کی ہے کہ یہ فسادات دراصل چین کو غیر مستحکم کرنے کے لیے غیر ممالک کی طرف سے کی جانے والی ایک منظم سازش تھی۔ چین کے صدر ہو جنتاؤ کو لکھے گئے ایک مشترکہ مکتوب میں، پی ایم ایل – کیو کے صدر چودھری شجاعت حسین اور سکریٹری جنرل مشاہد حسین نے کہا ہے کہ انھوں نے برسر اقتدار کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کے اس نظریہ کی حمایت کی تھی کہ ژن جیانگ میں تشدد کی حالیہ لہر کے پیچھے بعض بیرونی اور ملک کے اندر کی طاقتوں کا ہاتھ تھا۔

ان دونوں پاکستانی رہنماؤں نے اس مکتوب میں لکھا ہے کہ : ”پی ایم ایل – کیو، سی پی سی کی قیادت سے متفق ہے کہ ملک کے اندر اور باہر کی بعض طاقتیں ، مذہبی انتہاپسند، علاحدگی پسند اور دہشت گرد طاقتیں – پرامن اور مستحکم چین سے خطرہ محسوس کر رہی ہیں اور ان طاقتوں نے چین کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ان بھیانک پرتشدد جرائم کی بڑے پیمانے پر پلاننگ کی اور انھیں انجام دیا۔“

اس مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ اس تشدد کو کرانے کا مقصد چین کو غیر مستحکم کرنا اور پاکستان اور جنوبی ایشیا کو کمزور کرنا تھا، کیوں کہ ’خارجہ امور میں چین کا مثبت رول اس خطے کی مضبوطی اور استحکام کا ایک ذریعہ ہے۔‘پاکستان سے نکلنے والے انگریزی اخبار ’ڈیلی ٹائمز‘ نے مکتوب کو نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”ہم یہ بات جانتے ہیں کہ سی پی سی کی عقل مندی اور انصاف پر مبنی پالیسیوں کے نتیجے میں اتحاد اور باہمی رواداری قائم ہوگی، اور چین کے خلاف تمام سازشوں کا پردہ فاش ہو جائے گا۔“

اس خط سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے ان رہنماؤں نے دانستہ طور پر چین کو ہندوستان کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی ہے اور یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ ژن جیانگ صوبہ میں ہونے والا تشدد ہندوستانی اشارے پر کیا گیا تھا۔ اگر ہم ہندوستانی سرحدوں پر چین کے ذریعے حالیہ دنوں میں کی جانے والی دراندازی کو اس نظریہ سے دیکھیں تو بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ چین کے ذریعے ہندوستان کے خلاف اچانک اختیار کیے گئے اس اشتعال انگیز رویہ کے پیچھے کیا عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں۔

پاکستان کے ذریعے چین کے ساتھ مل کر ہندوستان کو پریشان کرنے کا دوسرا ثبوت پاک مقبوضہ کشمیر میں شروع کیے گئے وہ پروجیکٹس ہیں جس میں چین پاکستان کی پوری مدد کر رہا ہے۔ جب کہ یہ ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان ایک متنازع ریاست ہے اور پاکستان اور ہندوستان کے درمیان گذشتہ چھ دہائیوں سے چلی آرہی رسہ کشی کا بنیادی سبب بھی یہی ریاست ہے، جس کو لے کر دونوں ممالک کے درمیان دو جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ ایسے میں چین کے ذریعے پاک مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی قسم کا پروجیکٹ شروع کرنا اس تنازعہ کو مزید طویل دینا اور ہندوستان کو مشتعل کرنا ہے۔ حکومت ہند نے حال ہی میں چین کو اس سلسلے میں آگاہ بھی کیا ہے کہ وہ طویل مدتی ہند- چین تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاک مقبوضہ کشمیر میں شروع کیے جانے والے اپنے تمام پروجیکٹوں کو فوری طور پر بند کردے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ چین کو یہ بات سمجھ میں آئے گی اور وہ اپنے سب سے بڑے پڑوسی ملک کے جذبات کی قدر کرے گا۔

اب ایک اور نئی خبر جو چین کے تعلق سے ہندوستان کے لیے نہایت چونکا دینے والی ہے، وہ ہے آسام کے ایک طاقت ور علاحدگی پسند لیڈر پربل نیوگی کا وہ انکشاف جس میں انھوں نے کہا ہے کہ آسام کی آزادی کا مطالبہ کرنے والے شدت پسند الفا باغی بنگلہ دیش اور میانمار میں اپنے لیے ماحول سازگار نہ ہونے کے سبب چین میں اپنے ٹریننگ کیمپ کھولنے کی سعی کر رہے ہیں ۔ نیوگی نے یہ بات 7 اکتوبر 2009 کو گوہاٹی میں ‘Conflict Management and Transformation of Ethics Nationalists and Societal Conflicts‘ کے عنوان پر منعقدہ ایک سمپوزیم کے موقع پر نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہی۔ نیوگی کا یہ انکشاف اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ انھوں نے میانمار میں تقریباً دس برس الفا کے باغیوں کو ٹریننگ دینے میں گزارے ہیں۔ اگر الفا کے یہ شرپسند چین میں اپنا ٹریننگ کیمپ بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو چین کی طرف سے ہندوستان کے لیے یہ زبردست خطرے کا باعث بن جائے گا اور ان علاحدگی پسندوں کے ذریعے چین ہندوستان کے سامنے بڑے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

چین کی موجودہ حرکتوں کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ چین کسی سخت الجھن میں ہے ۔ اسی لیے کبھی ڈاکٹر منموہن سنگھ کے اروناچل دورے پر بچکانہ ریمارکس کرتا ہے تو کبھی اپنے میڈیا کے ذریعے ایسی خبریں اور تجزیے شائع کراتا ہے جو ہندستان کو زق پہنچائے ۔ ابھی چند دنوں قبل ہی ایک چینی اخبار نے ہندوستان کو آگاہ کیا کہ وہ پڑوس میں اپنی سیادت قائم کرنے سے باز آئے۔چینی اخبار ’پیپلز ڈیلی‘ نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ بیجنگ میں موجود طاقتیں ایشیائی خطے میں ہندوستان کی ”سیادتی کوششوں“ سے نہ تو حیران ہیں اور نہ ہی پریشان، بلکہ وہ اسے نئی دہلی کی محدود ذہنیت اور باہری ممالک کی تنقید کے ناقابل تحمل جواب سے تعبیر کر رہی ہیں۔اداریہ نے اپنی ویب سائٹ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ”ملک کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے، سیادت برطانوی نوآبادیات کا سو فیصد نتیجہ ہے۔“اداریہ تجزیہ کرتے ہوئے مزید لکھتا ہے کہ برطانوی دورِ حکومت میں، ہندوستان نے ایک ملک کے طور پر بہت بڑے علاقہ کو گھیر رکھا تھا جس میں موجودہ ہندوستان، پاکستان، میانمار، بنگلہ دیش اور نیپال بھی شامل تھے، اور اسی لیے ہندوستان کے لیے یہ عین فطری تھا کہ وہ اس بات کو ہلکے میں لے کہ ”برطانیہ جب جنوبی ایشیا میں اپنی نوآبادیات کو ختم کردے گا توہندوستان اتنے بڑے خطے پر اپنی حکمرانی برقرار رکھے گا۔“

اداریہ نے نئی دہلی پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اس نے متنازعہ سرحد معاملے میں چین کی طرف سے بار بار دی گئی رعایتوں کو بھی نظر انداز کردیا۔اداریہ کے مطابق، ”تاریخ کے تمام دور میں ہندوستان پر ہمیشہ غیر ملک کی حکمرانی رہی ہے۔ ہندوستان کے عروج کی روح اس بات میں پوشیدہ ہے کہ ایک آزاد ملک کیسے بنا جائے؟ پیچیدہ نسلی اور مذہبی مسائل کو سلجھانا سیکھا جائے؟ ملک کو دہشت گردانہ حملوں سے بچایا جائے؟ اقتصادی ترقیوں میں تیزی لائی جائے اور ساتھ ہی غریبی کے خاتمہ کے لیے مزید کوششیں کی جائیں۔؟“بات یہیں پہ ختم نہیں ہوتی بلکہ اس اداریے میں یہ بھی دھمکی دی گئی ہے کہ ہندستان کی سیادتی کوششیں جغرافیائی اور سیاسی لحاظ سے اس کے لیے نقصاندہ ہوسکتی ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ چین اور جنوبی ایشیا کے دیگر پڑوسی ممالک ہندوستان کی ”خارجہ پالیسی“ سے مایوس ہیں کہ ”دور کے ممالک کو دوست بنایا جائے اور نزدیکی ممالک پر حملہ کیا جائے۔“اس طرح کے میڈیا پروپگنڈے کے ذریعے چین ہندستان کو نفسیاتی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے ۔ لیکن وہ یہ بھول رہا ہے کہ ہندستان بھی نئے دور کی تبدیلیوں سے واقف ہے اور اپنی خارجہ پالیسی کسی ملک کے اشارے پر نہیں بناتا ۔

 

About admin

Check Also

تفہیم میر کی  چند  جہتیں

نوٹ : ترجیحات میں شائع شدہ اداریہ اور مضمون قارئین کے لیے یہاں پیش کررہا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *