Home / Book Review / اردو زبان اور بنیادی لسانیات

اردو زبان اور بنیادی لسانیات

 نام کتاب :  اردو زبان اور بنیادی لسانیات  

 مصنف :     ڈاکٹر رابعہ سرفراز 

ناشر : مثال پبلیشرز ، رحیم پریس مارکیٹ ، امین پور بازار ، فیصل آباد

سن اشاعت : 2015،قیمت : 300 سو روپے

مبصر :  پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین

          ڈاکٹر رابعہ سرفراز کی یہ تازہ ترین تصنیف مختلف اوقات میں لکھے گئے  ان کے مضامین مضامین کا ہے ۔ اس میں مندرجہ ذیل مضامین شامل ہیں ۔

زبان کے تنقیدی مباحث

اردو زبان

اردو ہماری قومی زبا ن

روزگار کے مسائل اور اردو کا مستقبل

لسانیات کا تعارف  اور لسانیاتی مطالعے کی اہم شاخیں

ذخیرہ ٔ الفاظ کی اہمیت اور  مسائل

حروف ابجد کی ترتیب و معنویت

اردو رسم الخط

ترسمیات اور اردو رسم الخط

اردو زبان کا نظام اعراب

نہ صرف عناوین کے لحاظ سے بلکہ معنویت کے اعتبار سے بھی یہ مضامین نہایت ہی اہم ہیں۔زبان وا دب کی ترقیات کے لیے ضروری ہے کہ ہمہ جہت مطالعے کو فروغ دیا جائے ۔ زبان مستقل تغیر پذیر ی کے عمل سے گزرتی رہتی ہے اور بیشتر تبدیلیاں اس طرح دبے پائوں آتی ہیں کہ بسا اوقات اس کا اندازہ بھی نہیں ہوتالیکن کچھ ہی عرصے میں جب نئے الفاظ ،نئے تلفظات ہماری سماعتوں کو چونکانے لگتے ہیں تب کہیں معلوم ہوتا ہے کہ زبان میں ایک اور نئی تبدیلی راہ پاگئی ہے۔ زبان کا معاملہ یہ ہےکہ جس قدر اس کا استعمال عام ہوتا ہے اسی قدر اس میںتبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ۔ آ ج کی گلوبل دنیا میں زبانوں کے استعمال کی نوعیتیں بھی تبدیل ہورہی ہیں اور کثرت سےنہ صرف استعمال ہورہی ہیں بلکہ زبانوں میں لین دین کا عمل بھی بڑی تیزی ہورہا ہے اسی لیے ایک دو برسوں میں ہی ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری زبان میں کئی نئے الفاظ داخل ہوجاتے ہیں ۔کسی زبان کے زندہ و تابندہ ہونے کا یہ ایک بین ثبوت ہے۔لیکن علمی اور ادبی سطح پر اس طرح کی تبدیلیوں پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ زبان کے معیارات میں اضافہ ہوسکے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ علم لسان کے درس و تدریس پر زور دیا جائے ۔

          اردو میں لسانیات ضرور ایک اہم موضوع رہا ہے اور اس حوالے سے وقیع کام ہوتے رہے ہیں اور ہورہے ہیں حالانکہ اس موضوع پر جتنا زور دیا جایا چاہیے تھا اتنا دیا نہیں گیا ۔یوروپ اور امریکی یونیورسٹیز میں لسانیات پر عہد حاضر میں خصوصی توجہ دی جارہی ہے لیکن اردو میں اس کا چلن کم ہوتا جا رہا ہے۔ارود کے کئی شعبے ایسے ہیں جہاں لسانیا ت ایک علاحدہ اسٹریم کےطور پر پڑھائی جاتی تھی مگر اب وہاں اساتذہ نہیں رہے توکہیں شعبے بند ہوگئےتو کہیں اس اسٹریم کو ہی ختم کر دیا گیا۔اس کی وجہ لسانیات کے تئیں ہماری بے توجہی ہے ۔ تیزی سے بدلتی اس دنیا میں زندگی کی تمام ضرورتوں اور مطالبات نے جس طرح نئے معاشرتی جہات کی بساط بچھائی ہے اسی کے زیراثر زبان نے لفظ و معنی کی سطح پر متنوع تبدیلیوں کوجگہ دی ہے ۔اس پس منظر میں ضروری ہے کہ لسانیات کے مطالعے کو عام کیاجائے تاکہ نئ تبدیلیوں کو صحیح سمت دی جاسکے۔

          ڈاکٹر رابعہ سرفراز نئی نسل کی ان اساتذہ میں سے ایک ہیں جو بیک وقت کئی جہتوں سے تصنیف و تالیف میں مصروف ہیں ۔ شاعری ، ترجمہ ، تنقید ، تحقیق اور اب لسانیات کی یہ نئی تالیف قارئین کے سامنے ہے ۔ اس میں شامل تمام مضامین اپنی نوعیت کے اعتبار سے کافی اہم ہیں ۔کئی مضامین ایسے ہیں جو دعوت تحقیق دیتے ہیں ۔ یہ ضروری نہیں کہ رابعہ صاحبہ کی تحریر سے آپ اتفاق کریں لیکن اس میں شامل تمام مضامین غور وفکر کی دعوت دیتےہیں ۔ اردو زبان کے ارتقا، نئی لفظیات ،اردو کا سنسکرت سے رشتہ اور کئی دیگر مباحث ایسے ہیں جن پر بات کرنے کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔

میں ڈاکٹر رابعہ سرفراز کو اس نئی تالیف پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ؛

اللہ کرے زور قلم اور زیادہ

ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین

About admin

Check Also

دینی مدارس پر ایک معروضی نظر

                              …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *