Home / Book Review / انوؔر جلالپوری :ادب کے آئینے میں

انوؔر جلالپوری :ادب کے آئینے میں

نام کتاب:انوؔر جلاپوری :ادب کے آئینے میں

مرتب: ڈاکٹر جاں نثار عالم

صفحات :۱۹۶

قیمت:۳۰۰ روپے

سنہ اشاعت:۲۰۱۵

ناشر:عرشیہ پبلی کیشنز،دہلی

مبصر: شاہانہ مریم شان

                             ہر ایک شئے کی بڑی دیکھ بھال کرتے ہیں

                             جو لوگ کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں

ٓانور جلالپوری کا یہ شعر ان کی شخصیت پر صادق آتا ہے۔ان کی شخصیت  محتاج تعارف نہیں ہے،یہ ایک شاعر ،ادیب دانشور،مفکر اور سب سے بڑھ کر ایک ہردلعزیز ناظم مشاعرہ کی حیثیت سے بے حد مقبول ہے۔یہ اپنے ہمعصر دیگر شعراء میں اپنی ایک ممتاز اور منفرد شاخت رکھتے ہے۔

                   انور جلالپوری کا مطالعہ نہایت وسیع اور مشاہدہ بہت عمیق ہے۔با حیثیت شاعر ان کی شاعری کے فکر وفن کا بہت حسین توازن ملتا ہے۔انور جلالپوری کی شاعری میں قومی یکجہتی،پیار ، محبت،انسانیت، بھائی چارگی،اُخوت، انسانی زندگی کی اعلی و ارفع قدروں کا پیغام جا بجا ملتا ہے۔انور جلالپوری نے ہمیشہ ہی مزاحمتی،احتجاجی،اور تحزیبی شاعری سے گریز کیا ہے۔انہوں نے حالیؔ و اقبالؔ کی اصلاحی،ملی اور حب الوطنی شاعری سے عوام میں بیداری اور شعور پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔انہیں اپنی تہذیب و تمدن،زبان و ادب سے بے پناہ عشق رہا ہے۔ان کا اسلوب منفرد،،طرز و انداز سلیس،فکر میں وسعت و گہرائی،لہجے میں نرمی ہے۔انور جلالپوری کی شاعری مجموعی طور پر کسی خطے کسی ملک کی ترجمان نہیں بلکہ پوری عالمی انسانیت کی ترجمان ہے۔ان کی شاعری حال کا آئینہ ،مستقبل کا پیشنگوئی کرتے ہوئے نئی نسلوں کے لئے مشعل راہ کا کام انجام دیتی ہے۔

                             سنگ میں نہر بنانے کا ہنر میرا ہے

                             راہ سب کی ہے مگر عزم سفر میرا ہے

ٓانور جلالپوری کا ادبی سرمایہ ایک درجن سے زائد ہیں جن میں (مجموعہ غزلیات )،کھارے پانیوں کا سلسلہ،خوشبو کی رشتے داری،جاگتی آنکھیں،(مجموعہ مضامین)میں،روشنائی کے سفیر،اپنی دھرتی اپنے لوگ،(نعتیہ مجموعے )میں،ضرب لاالہ،جمال محمدﷺ،بعد از خدا،حرف ابجد،(سیرت منظوم خلفائے راشدین )راہرو سے راہنماتک،(منظوم تراجم) میں،توشئہ آخرت،اردو شاعری میں گیتا،اردو شاعری میں گیتانجلی،اردو شاعری میں رباعیات خیام شامل ہیں۔

انور جلالپوری نے شاعری کے علاوہ نثر اور دنیا کی دیگر زبانوں کے اعلی ادب کا اردو شاعری میں ترجمہ کیا ہے۔جس میں سنسکرت زبان کی ہندو مذہب کی سب سے اہم کتاب ’’بھگوت گیتا‘‘کا ’’اردو شاعری میں گیتا‘‘ کے نام سے ترجمہ کیا۔جو بہت ہی مشہور ہوا۔

فارسی کے شہرہ آفاق عظیم شاعر عمر خیام کی رباعیات کا ’’اردو شاعری میں رباعیات خیام‘‘ کے نام سے منظوم ترجمہ کیا۔ بنگالی شاعر رویندرناتھ ٹیگور کی ’’گیتانجلی‘‘کا ’’اردو شاعری میں گیتانجلی‘‘کے نام سے منظوم ترجمہ کیا ہے۔اس کے علاوہ انور جلالپوری  نے قرآن پاک کے تیسویں پارہ کا منظوم ترجمہ ’’توشئہ آخرت‘‘ کے نام سے کر کے اپنا نام کی ایک منفرد پہچان بنائی۔

                   زیرتبصرہ کتاب’’انور جلالپوری۔ادب کے آئینے میں‘‘ڈاکٹر جاں نثار عالم کی ترتیب و پیشکش ہے۔جس میں انور جلاپوری کی حیات و ادبی خدمات پر بھر پور روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب میں جملہ ۲۴ مضامین کو تر تیب دیا گیا ہے جو ایک بہترین کاوش ہے۔اس کتاب میں مرتب نے کچھ منتخب مضامین کو ترتیب دے کر کتابی شکل میں شائع کیا ہے۔ان مضامین کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تمام مضامین ایک اسکالر کے لئے کافی حد تک کارآمد ثابت ہوں گے۔

کتاب کی فہرست مضامین میں پہلے انتساب ’’پروفیسر ملک زادہ منظور احمد صاحب کے نام پیش کیا ہے جن کی شخصیت کو مرتب اپنا سر پرست مانتے ہیں‘‘۔مرتب ڈاکٹر جاں نثار عالم نے اپنے پیش لفظ میں انور جلالپوری کی ایک ہمہ جہت شخصیت کے تمام پہلوؤں کو بڑی ہی سلیقے سے پیش کیا ہے،جس میں انور جلالپوری کی ادبی شخصیت،ان کا بچپن، پرورش،تعلیم و تربیت،ان کی تمام تصانیف،شاعری و نثری کارنامے،علمی ،تعلیمی وسماجی خدمات کا بڑے ہی سلیقے سے ایماندارانہ انداز میںمختصراً تجزیہ پیش کیا ہے۔

کتاب میں موجود فہرست مضامین کے عنوانات نہایت دلچسپ ہیں۔ان مضامین کے کچھ عنوانات اس طرح ہے کہ پاکیزہ روشنائی کا شاعر،سماجی وابستگی کا شاعر،نثر کی زمین میں شاعری کا آسمان،روشنائی کے سفیر،انورؔ صداقتوں کا امین،شگفتگی اور بر جستگی کا شاعر،جیسے عنوانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ انور جلالپوری کی شخصیت کتنی ہر دلعزیز و مقبول ہے۔

ان تمام مضامین کو مختلف ادیبوں،دانشوروں اور شاعروں نے لکھا ہے۔ہر ایک مضمون اپنی انفرادیت کا حامل ہے۔جس میں انور جلالپوری کی شخصیت کے ہر اس  پہلو اور ادبی کارناموں کو پیش کیا ہے جن میں،ان کی شاعری،نثر نگاری،ترجمہ نگاری ،پر بھر پور روشنی ڈالی گئی ہے۔مجھے امید ہے کہ کتاب میں شامل تمام مضامین انور جلالپوری پر تحقیق کرنے والوں کے لئے نہایت معاون ثابت ہوں گے۔یہ کتاب انورشناسی کے باب میںمفید و کارآمد ہے۔دیدہ زیب ٹائٹل پیچ اس پر سنجیدہ انور اجلاپوری کی تصویر قارئین کو دعوت دیتا ہے۔

About admin

Check Also

دینی مدارس پر ایک معروضی نظر

                              …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *