Home / Literary Activities / جناب عبدالرؤف بندھن کی سوانح ’’تقدیر‘‘ کی تقریب رونمائی

جناب عبدالرؤف بندھن کی سوانح ’’تقدیر‘‘ کی تقریب رونمائی

جناب عبدالرؤف بندھن کی سوانح ’’تقدیر‘‘ کی تقریب رونمائی


ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے زیراہتمام موریشس کی ’’تقدیر‘‘ کا اجرا
سفیر اردو پروفیسر خواجہ اکرام الدین پوری دنیا میں اردو کی نمائندگی اور نت نئی دریافت کرتے رہتے ہیں: مشرف عالم ذوقی

ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کی جانب سے انڈیا انٹر نیشنل سینٹر میں ماریشس کے سابق صدر جمہوریہ جناب عبدالرؤف بندھن کی سوانح اور شخصیت پر مشتمل کتاب ’’تقدیر‘‘ کی تقریب رونمائی عمل میں آئی۔ یہ کتاب فرنچ اور انگریزی کے بعد اب اردو زبان میں منتقل کی گئی ہے اس اہم کام کا سہرا جناب عنایت حسین عیدن اور ان کی اہلیہ محترمہ ریحانہ صاحبہ کے سر جاتا ہے، جنھوں نے اردو میں ترجمہ کیا اور پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے ترتیب و تزئین کے مراحل سے گزار کر بندھن صاحب کو اردو کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا۔نیز انھوں نے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ بہت ہی خوشی کا موقع ہے اہل اردو کے لیے اور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے لیے کہ موریشس کے سابق نائب صدر جمہوریہ کی زندگی پر مبنی کتاب اردو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔

IMG_2150 IMG_2277 IMG_2201 IMG_2144 IMG_2109 IMG_2097
عبدالرؤف بندھن صاحب ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ انھوں نے بیوروکریٹ، ڈپلومیٹ، منسٹر اور نائب صدرجمہوریہ کی حیثیت سے ملک و ملت کی بیش بہا خدمات انجام دیں۔ انھوں نے پوری زندگی انسانوں کی خدمت کی اور موریشس میں اردو زبان و ادب کے فروغ میں بہت ہی نمایاں رول ادا کیا۔عزت مآب جناب عبدالرؤف بندھن صاحب ان کی اہلیہ اسما بندھن ، عنایت حسین عید ن، ریحانہ عیدن اس کتاب کی تقریب رسم اجرا میں شرکت کے لیے موریشس سے تشریف لائے ۔ انھوں نے اپنے تجربات و خیالات کا اظہار اردو زبان بھی میں بڑے ہی جذباتی انداز میں کیااور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور سفیراردو پروفیسر خواجہ اکرام الدین اور دیگر ذمہ داران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دعائیں دیں۔

b5 b4 b3 b2 bb6
اس خوب صورت موقع پر سابق سفیر ہند برائے موریشس جناب انوپ کمار مدگل صاحب سابق صدر جمہوریہ عزت مآب جناب عبدالرؤف بندھن صاحب اور ان کی اہلیہ محترمہ اسما بندھن جناب عنایت حسین عیدن اور ان کی اہلیہ محترمہ ریحانہ صاحبہ اور جناب مشرف عالم ذوقی صاحب گروپ ایڈیٹر روزنامہ راشٹریہ سہارا نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
جناب انوپ کمار مدگل صاحب سابق سفیر ہند برائے موریشس نے اپنے خطاب میں کہا کہ موریشس کے قیام نے کثرت میں وحدت اور جمہوریت کا بہترین سبق دیا اور ذہن و فکر کو مکمل کردیا اور وہاں کی تہذیب و ثقافت نے بے حد متاثر کیا۔نیز موریشس کی جمہوریت کی ایک الگ پہچان ہے۔ پروفیسر انور پاشا نے کہا کہ جمہوری رہنماؤں کو عوام سے جتنا قریب ہونا چاہیے تھا اس کی صحیح تصویر موریشس میں دیکھنے کو ملتی ہے اور جناب عبدالرؤف بندھن صاحب موریشس کے جمہوری نظام کے معمار ہیں۔موریشس اور ہندوستان کی تہذیبی و ثقافتی مماثلت کے باعث اس کو چھوٹا ہندوستان بھی کہا جاتا ہے۔یہاں کی آب و ہوا میں ہندوستان کا رس شامل ہے۔ مشہور فکشن نگار اور راشٹریہ سہارا کے گروپ ایڈیٹر جناب مشرف عالم ذوقی صاحب نے کہا کہ موریشس نہ صرف منی ہندوستان ہے بلکہ وہ مکمل بھوجپوری ہے۔ نیز ہند وموریشس کے قدیم ترین رشتے کو یاد کیاکہ موریشس کے خوب صورت جزیرہ کو ہندوستان کے مزدوروں نے اپنے خون و پسینہ سے آباد کیا۔واضح رہے کہ اس پروگرام میں پروفیسر سید اختر حسین ، صدر انسٹی انٹیوٹ آف انڈو پرشین اسٹڈیز، پروفیسر انور پاشا، سابق چیئر پرسن ہندوستانی زبانوں کا مرکز جواہرلال نہرویونیورسٹی ، ڈاکٹر توحید خان، ڈاکٹر سمیع الرحمن، ڈاکٹر خالد مبشر ڈاکٹر عبدالحی، ڈاکٹر شاہد ڈاکٹر سجاداختر ڈائریکٹر براؤن بک پبلی کیشنزکے علاوہ کثیر تعداد میں دہلی کی جامعات سے ریسرچ اسکالروں نے شرکت کی۔ جب کہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر شفیع ایوب نے انجام دیے۔

b16 b15 b14 b13 b12 b11 b10 b9 b8 b7

About admin

Check Also

اردو غزل کے چند نکات

پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین  اردو غزل  کے چند  نکات دنیا کی تمام زبانوں میں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *