نام رسالہ:دربھنگہ ٹائمزدربھنگہ ،ناول نمبر
ایڈیٹر:ڈاکٹرمنصور خوشتر
سن اشاعت:2016
ناشر:ایجوکیشنل پبلشنگ ہاوس،دہلی
مبصر:محمد رکن الدین
ریسرچ اسکالر،جواہر لعل نہرو یونیورسٹی،نئی دہلی
دربھنگہ ٹائمز دربھنگہ ،ناول نمبر نظر نواز ہوا۔۴۵۰ صفحات پر پھیلا ہوا یہ سہ ماہی مختلف ادبی شخصیات سے متعارف کرواتا ہے جس میں ماضی قریب کی چند عظیم ہستیاں اور عصر حاضر کے کچھ نمائندہ ناول نگار وں کے فکروفن سے واقفیت ہوتی ہے۔فہرست دیکھ کر اس میگزین کےمشمولات کے تنوع کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔اس میگزین کی اشاعت پر ڈاکٹر منصور خوشتر مبارک باد کے قابل ہیں۔میرا یہ تاثراتی مضمون ہے اس لیےاگر ان کے مشمولات کا جائزہ لیں تو میگزین کے حق میں زیادہ انصاف ہو پائے گا۔اس حقیقت سے کوئی ذی شعورشخص انکار نہیں کر سکتا کہ موجودہ دور میں اردو ناول نے انسانی مسائل کو اپنے دامن میں سمیٹ کر انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو حقیقت کی شکل میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔موجودہ اردو ناول میں سماجی،سیاسی،تہذیبی،ثقافتی ،تاریخی،معاشی اور معاشرتی پہلوؤں کو بہتر طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔اس صنف نے جس طرح بیسویں صدی میں محسوساتی تحریر کو حقیقت کا جامہ پہنا کر معاشرے کے سامنے پیش کیا اورایسی تحریروں سے ایک بڑا طبقہ مستفید ہوا ہے ،ٹھیک اسی طرح اکیسویں صدی میں اور منظم طریقے سے اس صنف کا استقبال کیا گیا۔استقبال کا یہ عالم ہےکہ’’ لوگ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا‘‘اس مختصر تمہیدی تحریر کے بعد فکشن کی مقبول صنف ،ناول کے بارے میں میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ اس صنف نے انسانی زندگی میں عظیم تبدیلیاں پیدا کی۔کہانی کے رسیاافراد کے لیے انسانی زندگی سے متعلق مختلف پہلوؤں کی کہانیاں صنف ناول کی شکل میں سامنےآئیں،جن سے انسانی معاشرے نے بہت حد تک سکون کی سانس لی اور اپنے اندر کی خامیوں کو کرداد کی جگہ رکھ کر کماحقہ دور کرنے کی کوشش کی،تاکہ ایک منظم معاشرے کی تشکیل ہوسکے۔زیر تبصرہ سہ ماہی ’’دربھنگہ ٹائمز،ناول نمبر‘‘اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے جس میں اردو کے ممتاز ناول نگاروں کے ساتھ ساتھ جدید اور نوجوان نسل کےکہانی کاروں کو بھی جگہ دی گئی ہے۔جس سے نئے قلم کاروں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔اس میگزین میں شامل تمام مضامین کی نوعیت جداگانہ ہے۔موجودہ عہد کے ناول نگاروں کے فکروفن سے واقفیت حاصل کرنی ہوتو یہ میگزین کافی معاون ہوگا۔منصور خوشتر نے ادارتی تحریر میں ناول نمبر میں شامل تمام مضامین کا مختصراً جائزہ پیش کیا ہے جس سے بہت حد تک شامل مضامین کے خدوخال سے واقفیت ہوجاتی ہے۔لیکن پروف ریڈنگ کی سحر آفرینی کہئے کہ صاحب وہ کسی بھی قلم کار کی تحریر میں کچھ نہ کچھ خامی زبردستی نکلواہی لیتی ہے۔ادارتی تحریر کے بعد مضامین کی طویل فہرست ہے جس میں اردو ناول کے کئی گوشو ں پر مشہور ناول نگار،ذی شعور قلم کار اور نقاد نے خامہ فرسائی کی ہے جس سے ایک عہد کوبخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔اکیسویں صدی کے اہم ناولوں اور ناول نگاروں کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے،اکیسویں صدی میں تخلیقی مزاج کس سمت ورفتار میں گردش کر رہاہے ؟اس سوال کو ڈھونڈھنے کی کامیاب کوشش کہہ سکتے ہیں۔ساتھ ہی بہار میں تخلیقی ادب خصوصا ً ناول کس جہت میں اپنا کام کررہا ہے ،اس کی بھی مختلف شکلیں دیکھ سکتے ہیں۔کچھ ناولوں کا موضوعاتی مطالعہ بھی علم میں اضافے کا سبب ہے۔خاتون ناول نگار کی تخلیقات پر بحث ومباحثہ بھی کامیاب کوشش ہے۔معاصرین کے ناولوں کا تنقیدی و تحقیقی مطالعہ مثلاًموضوعاتی،تکنیکی،ساختیاتی،اور کرداروں کے حوالے سے علم وادب کے قاری کے لیے نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہے۔زیر طبع ناولوں کے ابواب بھی درج ہیں تاکہ قاری اپنا تاثر بہتر طور پر دے سکے۔مشاہیر تخلیق کاروں کے انٹرویوز دل چسپی سے پر ہے۔فن کار کے فن کی تفہیم اسی کی زبانی ہوتو علمی لین دین کا مرحلہ اور بھی دل چسپ ہوجا تاہے۔منظوم تبصرہ،تبصرہ اورخیال آباد ،تینوں عنوان کے تحت قابل قدر شخصیات کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو یقیناً حوصلہ افزا عمل ہے۔ابتدا تا انتہا اس میں شامل تمام مضامین میں تنوع اور دل کشی ہے ۔ممکن ہے کہ قاری پروف ریڈنگ کی خامی کی وجہ سے دل برداشتہ ہوگا لیکن اس قدر ضخیم اور مشکل تحریر کی جمع آوری میں یہ عام بات ہے جسے دور کرنے کے لیے خط وکتابت کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔’’زمین کھا گئی آسماں کیسے کیسے ‘‘کے عنوان کے تحت 2016 میں فوت شدہ ادبا کو خراج عقیدت پیش کرکے ان کے تئیں اپنی ذمہ داری کا احساس دلایا ہے کہ ہے کہ ہم آپ کی علمی وراثت کی حفاظت کے لیے پابند عہد ہیں اس لیے آپ اپنی آرام گاہ میں سکون کی سانس لیں۔
ماحصل یہ ہے کہ دربھنگہ ٹائمز ،دربھنگہ ناول نمبر میں شامل مضامین کی تعداد 34 ہیں ۔زیر طبع 5 ناولوں کے اقتباسات درج ہیں۔16 مشاہیر تخلیق کاروں کے قیمتی تاثرات بھی شامل ہیں۔اور اخیر میں 28 افراد کے تبصرے،منظوم تبصرے اور تاثرات شامل ہیں۔اس لیےاس قیمتی ادبی تحفہ کے لیے مدیران،مجلس مشاورت،معاون خاص اور سر پرست کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے یہ درخواست کروں گا کہ آئندہ اس نوع کی ادبی دستاویز کی جمع آوری میں مزید احتیاط سے کام لیں ۔ مضامین اور مواد کے سلیکشن میں بھی زیادہ حساس بنیں تاکہ اس اہم علمی اور ادبی مشن کو مزید بہتر طور پرآگے بڑھایا جاسکے۔
محمد رکن الدین
9891765225