Home / Book Review / رسالہ :جہان اردو

رسالہ :جہان اردو

رسالہ :جہان اردو (سہ ماہی)دربھنگہ
مدیر : ڈاکٹر مشتاق احمد
ریسرچ اسکالر (ایم فل)جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی
صفحات :320
شمارہ نمبر: 60-59جولائی تا دسمبر 2015

مبصر : سلمان عبدالصمد

آج کی برق رفتار زندگی میں اشاعتِ اخبارات ورسائل کا فیصلہ کوئی مشکل نہیں ہے ۔ جمع ِ مواد ، تزئین کاری ، طباعت کی عمدگی سے عہد برآں ہونا چٹکیوں کا کھیل ہے ۔ اس لیے مدیروں کے لیے ان آسانیوں میں سب سے مشکل کام کچھ اگر ہے تو فقط معیاری مواد کا انتخاب ۔رہی بات سرمایہ کی تو اکثرمالکان اور مدیران موقع کی نزاکت کے مدنظر اس معاملہ کو بھی حل کر لیتے ہیں ۔ اس کی حصولیابی کی بہر حال راہ کچھ نہ کچھ دشوار ہوتی ہے۔معیاری مواد کے انتخاب کے ساتھ اگر کوئی دشوار ی آج ہے تو قارئین پیدا کرنایا قارئین تک رسائی پانا ۔ حسن ِ معیار افراط سے نکھر سکتا ہے اورنہ ہی تفریط سے ۔ گلشن ِ اعتدال میں ہی معیار ی پھول اگ سکتے ہیں ۔ اس لیے ’خالقِ معیار‘کو ’معیارِ معیار‘پر نظر ثانی کرنا ہی پڑے گی ۔
سہ ماہی ’جہان اردو‘ شمالی بہار کے دربھنگہ سے متواتر پندرہ برسوں سے شائع ہو رہا ہے ۔ اس کے پیش نظر شمارہ نمبر60، جو320صفحات پر مشتمل ہے ، کے مشمولات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اعتدال پسندی اس کاشیوہ ہے۔ انتخاب مضامین کا معیار نہ اس قدر آسمانی کہ جنبہ داری اور ’سیاست ‘کی بو آئے ، نہ اتنا پست کہ تساہلی کا گمان گزرے۔ ڈاکٹر مشتاق احمد کی ادارت میں نکلنے والا یہ ادبی رسالہ معاصر اردو ادب و صحافت میں بے لاگ تجزیے کی وجہ سے منفرد مقام رکھتا ہے۔چو نکہ مدیرمحترم تنقید ، صحافت اور شعر وشاعری سے یکساں طور پر شغف رکھتے ہیں ، اس لیے رسالے کا معیار قائم رکھنے کا ہنر انھیں آتا ہے ۔ جہان ِاردو نے اردو ادب کے کچھ اہم گوشوں کی تلاش میں اہم رول اداکیا ہے ۔ علامہ اقبال ، وہاب اشرفی اور دیگر ادبا وشعرا ء کے خصوصی شماروں اور گاہِ گاہِ متفرق گوشوں نے اس کے معیار کو بلند کیا ہے۔ ’جہان ِاردو ‘ نے اپنے’ سلوگن ’اردو کے گمشدہ قاری کا متلاشی اور تعمیری ادب کا ترجمان‘کا حق ادا کرتے ہوئے گمشدہ قاری تک بھی رسائی حاصل کرنے کی کامیاب کوشش کی اور گمشدہ لکھنے والوں سے بھی ہمیں متعارف کرایا۔زمرۂ مضامین میں نئے پرانے لکھنے والے سب شامل ہیں ۔ اداریہ کے بعد مخصوص گوشہ’ جہان ِتحقیق وتنقید ‘ میں پر وفیسر صغیر افراہیم ، ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی ، ڈاکٹر عبید الرحمن ، ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی ، سلمان عبدالصمد ، محمد شمشیر علی ، روبینہ تبسم ، محمد عبدالرحمن ارشد ، سمی ، ڈاکٹر شگفتہ یاسمین ، مختار احمد ، عائشہ پروین،شاہنواز فیاض کے مضامین شامل ہیں ۔ وہیں’ جہان خاص یعنی گوشہ عصمت ‘میں ڈاکٹر جمیل اختر ،ڈاکٹرابوبکر عباد ، پروفیسر محمد غیا ث الدین ، ڈاکٹر سید احمد قادری ، ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی، ڈاکٹر رابعہ مشتاق، ڈاکٹر فیروز عالم اورمحمد مسرور فیضی کے مضامین شاملِ اشاعت ہیں ۔ مطالعہ خاص کے زمرہ میں معتبر فکشن نگار مشرف عالم ذوقی کے تازہ ترین ناول ’نالہ ٔ شب گیر ‘ پر مضامین اورانٹرویو شامل ہیں ۔ ڈاکٹرمشتاق احمد ، سیمیں کرن ، رئیس فاطمہ ، کامران غنی صبا نے نئے ناول کے تناظر میں ذوقی کے فکر وفن کا محاسبہ کیا ہے ۔جہان فسانہ میں ڈاکٹر شبیر احمد صدیقی ، ابوبکر عباد اور احمد رشیدعلیگ کی تین کہانیاں ہیں۔ جہان کتب نامی گوشہ میں نوکتابوں پر ڈاکٹر مشتاق احمد ، سلمان عبدالصمد اور ڈاکٹر رابعہ مشتاق کے بے لاگ تبصرے موجود ہیں ۔
تقریباً چالیس صفحات پر مشتمل مضمون میں ڈاکٹر صغیر افراہیم نے پریم چند کا مختلف زاویہ سے مطالعہ کیا ہے ۔ جس میں ان کی تخلیقت ، وطینت ،سماجی سروکار ، سماجی ٹھیکے داروں سے برگشتگی ، ہریجنوں کے مسائل ، خواتین کی حق تلفیاں ، طوائف کی حالت زار اوردیگر معاشرتی معاملات کھل کر سامنے آگیے ہیں ۔ اس مضمون کی روشنی میں اساسی طور پر پریم چند کو نظر بھر کر خوب دیکھا جاسکتا ہے۔ کیوں کہ ان ہی مسائل کے اردگرد ان کا قافلہ ٔ فکروفن رواں دواں رہا ہے ۔ اس گوشہ کے دیگر مضامین بھی پڑھے جانے کے قابل ہیں۔گوشۂ عصمت کے مضامین بھی معلومات افزا ، تجزیاتی عناصر سے لبریز اور تنقیدی شعور سے بھرپور ہیں۔ڈاکٹر ابوبکرعباد نے عصمت کو نیے زاویے سے دیکھنے کی کوشش کی ہے ۔ ڈاکٹر سید احمد قادری نے عصمت کی انفرادی رجحانات ومحرکات سے بحث کی ہے ۔ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے متون سے جوجھتے ہوئے عمدہ تجزیہ پیش کیا ہے ۔ ڈاکٹر رابعہ مشتاق نے عصمت کے سرمایہ فکشن کو وسیع کینوس میں پڑھے جانے اور اس کے محاکمہ پر زور دیا ہے ۔ مسرورفیضی نے عصمت کے تا نیثی اساس اور اس کے محرکات ونظریات کی نشاندہی کی ہے ۔مشرف عالم ذوقی کا ناول ’نالہ شب گیر‘عورتوں کا ایک نیا رخ ہے ۔ جو متعددسوال کھڑا کرتا ہے اور اس کے جواب بھی فراہم کرتا ہے ۔ اس طرح ہم دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں کہ کیا ایسا کچھ بھی ممکن ہے ۔ اسی تناظر میں نالۂ شب گیر پر مضامین شامل اشاعت ہیں ۔ جہاں فسانہ کے تعلق سے ڈاکٹر مشتاق نے لکھا ہے :’احمد رشید علیگ کے تین افسانے شامل اشاعت ہیں ۔ احمد رشید ایک زمانے سے افسانہ لکھ رہے ہیں لیکن ان کے فکروفن کی جو پذیرائی ہونی چاہئے ، نہیں ہوسکی ہے ۔ انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ ان کے افسانوں پر گفتگو ہونی چاہئے کہ ان کے افسانے اس کے متقاضی ہیں‘ ۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ جہان اردو اپنے معیار کو برقرار رکھتے ہیں ،فقط گمشدہ قاری کی تلاش میں ہی سرگرداں نہیں بلکہ ایسے نقادوں کو ڈھونڈنکالا بھی اس کا مقصد ہے جو گمشدہ عمدہ لکھنے والوں کو سامنے لائیں ۔ ان کے فن وفکر پر غیر جانبداری سے گفتگو کریں۔ خلاصہ یہ کہ رسالہ تعمیری ادب کا ترجمان ہے اور بے لوث وبے لاگ تجزیہ کا علمبر بھی ۔ اردو کے گم ہوتے قاری کا متلاشی بھی ۔

About admin

Check Also

دینی مدارس پر ایک معروضی نظر

                              …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *