امام احمد رضا فکر و تدبیر کانفرنس میں علما کا اظہار خیال،مجلہ اہلسنت کا اجرا
میراروڈ۱۷/مارچ-امام احمد رضا کی دینی و اصلاحی خدمات نے اسلام کے عہدِ زریں کی یاد تازہ کردی۔ آپ علوم جدیدہ و قدیمہ پر مہارت رکھتے تھے، عالمی جامعات و یونی ورسٹیوں میں آپ کی خدمات و علوم پر تحقیق کی جارہی ہے۔۵۵/علوم و فنون میں امام احمد رضا نے وہ ذخیرہٴ علم قوم کو عطا فرمایا جو آج بھی قوم کے لیے رہنما ہے۔ اس طرح کا اظہار خیال ”امام احمد رضا فکرو تدبیر کانفرنس“ میں مفتی آل مصطفی مصباحی (استاذ جامعہ امجدیہ گھوسی یوپی) نے فرمایا۔ انجمن ثنائیہ دارالیتٰمیٰ ایجوکیشنل ٹرسٹ و افکار اہل سنت اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں مفتی صاحب موصوف نے سیرت طیبہ کے حوالے سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺکو بااختیار بنایا۔ تعظیم و اکرام مصطفی ﷺایمان کے لیے ضروری ہے، ادب و احترام کا حکم قرآن مقدس نے دیا۔عشق مصطفی ﷺ امام احمد رضا کا وہ عظیم درس ہے جس کی آج کے دور میں ا شد ضرورت ہے۔
کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام اللہ اور حمد و نعت سے ہوا۔ مقالہ نگاروں نے یکے بعد دیگرے مقالے پیش کیے۔ ”عصر جدید کے مسائل کا حل فکر رضا میں“ کے زیر عنوان مولانا صابر رضا رہبر مصباحی(ریذیڈنٹ ایڈیٹر ڈیلی سنگم پٹنہ)نے پیش کرتے ہوئے پیغام دیا کہ موجودہ دور کا اہم مسئلہ معاش و روزگار ہے، ۱۹۱۲ء میں امام احمد رضا نے اسلامی معیشت کے استحکام کا جو نظریہ”تدبیر فلاح و نجات و اصلاح “ کے نام سے پیش فرمایا اس میں مذکور۴/نکات آج بھی اپنا لیے جائیں تو بلاسودی طرز پر مسلم معیشت ترقی کے مدارج طے کر سکتی ہے۔ مالیگاوٴں کے اسکالر و قلم کار غلام مصطفی رضوی نے ”جدید نظام تعلیم اور فکر رضا“ کے عنوان سے مقالہ خوانی کی اور کہا کہ: ایسے دور میں جب کہ قرآن مقدس سے دور کر کے الحاد و بے دینی اور دہریت پھیلانے کے لیے جدید نظام تعلیم میں اسلام مخالف نظریات شامل کیے گئے امام احمد رضا نے قرآنی احکام کی پاس داری کے ساتھ تعلیم و تعلم کا نظریہ پیش کیا۔ فتاویٰ رضویہ میں آپ کے تعلیمی نظریات مطالعہ کر کے قومی تعلیمی ترقی کے لیے لائحہٴ عمل مرتب کرنا چاہیے۔صدر بزم مفتی علاوٴالدین رضوی کا عنوان” فکر رضا کی بہاریں “تھا ۔موصوف نے کہا کہ امام احمد رضا نے شریعت کی روشنی میں تصوف کی وضاحت کی جس کے نتیجے میں گمراہ متصوفانہ نظریات بے نقاب ہوئے ۔ریسرچ اسکالر مولانا ارشاد عالم نعمانی (مدیر ’ماہ نور‘دہلی) نے” مفتی آل مصطفی مصباحی کی فقہی بصیرت“ کے عنوان سے مقالہ پیش کیا ۔آپ نے کہا مسند افتا سے مفتی آل مصطفی مصباحی نے اسلامیان ہند کی بر وقت رہنمائی کی ،سیکڑوں شاگرد تیار کیے،علمی اور تحقیقی مقالات لکھ کر فقہی رہنمائی کی ۔عتیق الرحمن رضوی (مدیر ؛سالنامہ’اہل سنت‘میراروڈ)نے ”تصنیف ِرضا الدولة مکیہ پر علمائے شام کے تاثرات“ کے زیر عنوان مقالہ پیش کیا اوربتایا کہ اکابر علمائے شام امام احمد رضا کے علم و فضل کے مداح تھے۔
کلیدی خطاب مفتی آل مصطفی نے فرمایا ۔اس موقع پر مفتی آل مصطفی مصباحی کی فقہی خدمات پر حضرت مولانا سید علی حمد صاحب کے ہاتھوں ”فقیہ اہلسنت “ایوارڈ تفویض کیا گیا اور سپاس نامہ پیش کیا گیا ۔مفتی آل مصطفی مصباحی اور مولانا سید علی احمد نے افکار اہل سنت اکیڈمی کے سالانہ مجلہ ”اہلسنت“ کی رونمائی کی جو تین صد صفحات پر مشتمل کامیابی کے ساتھ جاری ہوا ۔اس موقع پر مفتی علاوٴالدین رضوی نے کہا کہ ہم تعلیم و تدریس ،فتویٰ نویسی کے ساتھ ساتھ اشاعتی کاموں کو بھی فوقیت دیتے ہیں جن کی اس دور میں شدید ضرورت ہے ۔سید مظفر حسین (سابق MLC)میرا روڈ نے اپنے تاثرات میں فرمایا اسلام نے زکوٰة کا جو نظام بنایا صحیح طریقے سے مسلمان عمل کرلے تو دنیا میں کوئی مسلمان مفلو ک الحال نہ رہے گا ۔سلام اور حضرت مولانا سید علی احمد کی دعا پر کانفرنس کا اختتام ہوا ۔اخیر میں حاضرین نے نیاز سے استفادہ کیا۔ کانفرنس میں میرا روڈ ،ممبئی اور اطراف کی دینی علمی شخصیات ،ائمہ ،علما ،شعرا نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
رپورٹ:محمد ضیاء المصطفیٰ تحسینی، میراروڈ