Home / Socio-political / امریکی تلملاہٹ

امریکی تلملاہٹ

امریکی تلملاہٹ

سمیع اللہ ملک

ملے اور بچھڑ گئے۔ ریلوے اسٹیشن ہو لاری اڈہ یا ایئرپورٹ ……….یہ ایسی جگہیں ہیں جہاں لوگ ملتے ہیں بچھڑتے ہیں، ہنستے ہیں، روتے ہیں۔ کوئی گھنٹوں انتظار کرتا ہے کہ آنے والا آئے اور انتظار کرنے والا سکون و چین پائے اور کوئی اداس کھڑا ہوں ہاں کرتا رہتا ہے کہ ابھی جو سنگ کھڑا ہے وہ چلا جائے گا اور پھر مقدر نصیب کب ملاقات ہو……….ایسی ہے ناں یہ دنیا، یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے۔ لیکن یہ تماشا بھی ہے بھول بھلیاں ،دھوکا گھر……….یہاں زندگی کا سرکس سجا ہے ،ہر اک آتا ہے اپنا کرتب دکھا کر چلا جاتا ہے، رہے گا کوئی نہیں یہاں………..نادار بھی اور زردار بھی۔ فرشتۂ اجل وقتِ مقررہ پر آئے گا اور پھر یہ جا وہ جا۔ لوگ باتیں کرتے رہ جائیںگے: ہارٹ اٹیک ہوگیا تھا، ٹی بی تھی، کینسر تھا……….یہ تھا……….وہ تھا……….اور نہ جانے کیاکچھ۔ بہت ہی کم سنا ہے کہ یارو وقت پورا ہوا اور چار کے کندھے پہ سوار ہوگیا۔ پھر بھی ہم نہیں سمجھتے……….یہی سمجھتے ہیں ابھی تو میں جوان ہوں……….ہم سا ہے تو سامنے آئے۔

 موت کا ہرکارہ ہر دم تیار رہتا ہے۔ پاکستان میںایک دن ایک رکشے کے پیچھے میں نے لکھا دیکھا تھا:’’ زندگی تو بے وفا ہے ایک دن ٹھکرائے گی، موت محبوبہ ہے اپنے ساتھ لے کر جائے گی‘‘ میں بہت دیر تک سوچتا رہا۔ ٹھیک ہے یہ کوئی معیاری شعر نہیں فلمی شاعری ہے لیکن ہے تو زبردست بات۔ موت نہیں چھوڑتی ساتھ لے کر جاتی ہے۔ میں کچھ نہ کچھ گنگناتا رہتا ہوں۔ ایک دن ہمارے بابے نے مجھ سے پوچھا: کیا گا رہا ہے؟ تو میں نے کہا سناؤں؟ کہنے لگے سنا۔’’ گائے جا گیت ملن کے تو اپنی لگن کے سجن گھر جانا ہے……….پہلے تو خاموش رہے بہت انہماک تھا،جب میں سجن گھر جانا ہے پر پہنچا تو بس زور و شور سے برسنے لگے، نہ جانے کیا ہوگیا تھا انہیں……….اور پھر ان کا اصرار بڑھتا رہا کہ بس یہی سننا ہے سجن گھر جانا ہے۔ ایک دن میں نے پوچھا کیا ہوجاتا ہے آپ کو! تو کہنے لگے دیکھ کتنی چاہ ہے اس گیت میں کہ چاہے کچھ کرلو سجن گھر تو جانا ہے۔وہ تھے ہی ایسے ہر وقت موت کو یاد رکھنے والے، اس کا ذکر کرنے والے۔

 ایسے ہی ایک اورباباجی ہروقت میرے سنگ رہتے ہیں،اپنی قبر خود کھود کر اس میں اکثر لیٹنے والے اور یہ یاد رکھنے والے کہ بس اصل تو وہ ہے، یہ تو نقل ہے دھوکا ہے فریب ہے ،یہ تو جاننے والے بھی ماننے والے بھی ہیں، ہم جانتے ہیں نہ مانتے ہیں بلکہ جانتے ہیں تب بھی نہیں مانتے۔ میرے ٹیلیفون کے تو وہ شدت سے منتظر رہتے ہیں۔ عالمی اخبارات کی مشہورخبریں اورتبصرے پڑھنے کیلئے ارسال کرتے رہتے ہیںاور کچھ خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے مجھے مشوروں سے بھی نوازتے رہتے ہیں۔ میرے کالم غور سے پڑھتے ہیںلیکن بہت کم اس کی تعریف کرتے ہیں لیکن دوسرے دوستوں سے پتہ چل جاتاہے کہ کس قدرتعریف اورتوصیف سے انہیں یہ کالم پڑھنے کیلئے کہتے ہیں۔ہاں البتہ چندمرتبہ یہ ضرورکہاکہ اپنا خون مت جلاؤ……….یہ دنیا نہیں سدھرے گا.لیکن تم صبرسے اپناکام جاری رکھو۔

خودساری عمرنظریاتی صحافت میں گزاردی،برسوں ایک نظریاتی جریدے کوخون دل سے پالتے رہے،کسی کی مخالفت کی پرواہ نہیں کی ،ان کی صاف گوئی کی ایک دنیامعترف ہے لیکن اب حالات نے ایسا پلٹاکھایاکہ صحت اوروسائل نے مجبورکردیاکہ اس کوبندکرناپڑالیکن زندگی بھرکی جدوجہدورمشقت کہاں آرام کرنے دیتی ہے۔اب ان کے مطالعے سے مجھ جیسے کئی مستفیذ ہوتے رہتے ہیں گویاچراغ سے چراغ جلانے کاعمل مسلسل جاری وساری ہے۔

نیٹوسپلائی کی بندش اورامریکی جاسوس شکیل آفریدی کی مجوزہ سزانے قصرسفیدکے فرعون اوران کے ساتھیوںکو شدیدمشتعل کردیاہے۔امریکاکوپوری امید تھی کہ پاکستان شکاگو کانفرنس کے موقع پرنیٹوسپلائی کوکھولنے کااعلان کردے گالیکن پاکستان کی طرف سے جاندارمؤقف اختیارکرتے ہوئے امریکی بلیک میلنگ مستردکردینے کے فیصلے نے امریکی حکومت کوشدیدتلملاہٹ کاشکارکردیاہے۔امریکیوںسے ڈیل کرنے والے پاکستانی ذمے داران کاکہنا ہے کہ غصے سے پاگل ہوئے جاتے امریکی اس وقت انتہائی اشتعال میں الٹی سیدھی باتوںکے ساتھ ساتھ ایسی حرکتیںبھی کرنے لگے ہیںجن کاگمان بھی نہیںکیاجاسکتا۔ دراصل امریکی حکومت نہائت پرامیدتھی کہ سعودی دباؤ اورترک سفارتکاری کے زیرِاثرپاکستان گھٹنے ٹیک دے گااورنیٹوسپلائی نہ صرف امریکی شرائط پرہی بحال کردے گابلکہ اس کی سیکورٹی کی ذمہ داری بھی قبول کرلے گالیکن پاکستان کی جانب سے کئے گئے اقدامات اورنپے تلے ا ندازمیںاپناجائزمؤقف پیش کرنے کایہ نتیجہ نکلاکہ سعودی عرب نے دباؤ ڈالنے سے نہ صرف معذرت کرلی بلکہ ایک حدتک پاکستانی مؤقف کوحق بجانب بھی قراردیا اوردوسری جانب ترک وزیراعظم نے بھی دورۂ پاکستان کے اختتام پریہ کہہ کرامریکیوںکامزہ کرکرہ کردیاکہ امریکاکوپا کستان سے معافی بہرحال مانگنی چاہئے۔

یہی وجہ ہے کہ اب امریکانے اپنااصلی رنگ دکھاناشروع کردیاہے اورساڑھے چارماہ میںبیس اورشکاگوکانفرنس کے بعددس حملوںسے پاکستان پراپنی شدیدناراضگی اورناجائزدباؤ کاواضح پیغام دیناشروع کردیاہے۔پچھلے دنوںلیون پنیٹانے دورۂ بھارت کے دوران اپنے پرانے الزامات دہراتے ہوئے پاکستان کوکھلی دہمکی اور واشگاف انداز میں کہا کہ امریکی صبرکاپیمانہ اب لبریز ہوتاجارہاہے ۔ شمالی اورجنوبی وزیرستان میںپچھلے دوہفتوںکے دوران ۸ڈرون حملوںمیں۴۵افرادکی ہلاکت اورحکومتی حامی گروپوںکونشانہ بنانے سے بظاہر یہی نتیجہ اخذکیاجاسکتاہے کہ امریکااب پاکستان کودباؤمیںلینے کیلئے آخری حدتک جانے کوتیارہوچکاہے اوریہی وجہ ہے کہ قصرسفیدکے فرعون نے پاکستان پرڈرون حملوںمیںشدت پیداکرنے کاحکم دے دیاہے۔

ڈرون حملوںمیںتیزی  اوران حملوںمیںحکومتی گروپوںکونشانہ بناکرامریکافوری طورپردومقاصدحاصل کرناچاہتاہے۔اوّل یہ کہ پاکستان پردباؤ بڑھاکرنیٹوسپلائی کھولنے سمیت  دیگر مطالبات منوائے جائیںاوردوسرامقصدان حملوںکے ذریعے حکومت حامی گروپوںمیںپاکستانی فورسزکے خلاف اشتعال پیداکیاجائے۔پاکستان میںاپوزیشن سمیت اکثریتی سیاسی جماعتیں اورعوامی حلقے ڈرون حملوںکے شدیدمخالف ہیںاوران حملوںکی وجہ سے حکومت کومذہبی حلقوںبالخصوص دفاع کونسل پاکستان کی جانب سے دباؤ کابھی سامنا ہے اورامریکااس موقع سے فائدہ  اٹھاکردوہرے مقاصدحاصل کرناچاہتاہے اورپاکستانی حکومت کی انہی مجبوریوںکی بناء پرمسلسل بازومروڑنے کی کوششیں جاری ہیں اسی لئے امریکی ذمہ داران نے پاکستان کے خلاف انتہائی نازیبازبان استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے کنٹینروںپرٹیکس کوبھتہ اورٹھگی کانام دیاہے۔

امریکی سی آئی اے کی جانب سے سب سے زیادہ اس بات پرتوجہ دی جارہی ہے کہ وہ میڈیااورپروپیگنڈہ کے ذریعے پاکستان کوعالمی سطح پرخوب بدنام کرے جس کیلئے  پاکستان میںمیڈیا،انسانی حقوق اورحکومتی ذمہ داران میںسے دودرجن سے زائد افرادسے رابطہ کیاگیاہے اورانہیںامریکیوں نے تمام ترسہولیات فراہم کرتے ہوئے اپنے حق میں استعمال کرناشروع کردیاہے۔ان میںبعض اہم کالم نگاراوراینکرزپرسن بھی شامل ہیںجواب امریکی ایجنڈے کوآگے بڑھائیں گے۔کوئی اینکرتواپنی چڑیاکے حوالے سے امریکی جاسوس شکیل آفریدی کی سزاکے حوالے سے متنازعہ ماحول پیداکرنے سے کام کاآغازکرے گااورکوئی اینکرقوم کویہ باورکرانے کی کوششوںمیںاپنے جوہردکھلائے گاکہ موجودہ حالات اورنیٹوسپلائی کی عدم بحالی امریکی نہیںبلکہ پاکستان کی شکست ہے اورپھرسب اینکرزیک زبان ہوکرایک کورس کی شکل میںبہ تکرارکہیںگے کہ پاکستان امریکی جال میں پھنس گیاہے۔

اپنے اس منصوبے میںسی آئی اے نے بھارتی دوستوںکوبھی شامل کرتے ہوئے دورجن سے زائدپاکستانی افرادسے رابطے بھی ایک بڑے نامورصحافی اوراینکرکے ذریعے ہی کئے ہیں۔دباؤمیںاضافے کیلئے سندھ اور بلوچستان میںحالات کومزیدخراب کرنے کامنصوبہ بھی شامل ہے جس کیلئے خطرناک ہتھیاروںکی ایک بہت بڑی کھیپ ان علاقوں میں پہنچا دی گئی ہے جس میںکندھے پررکھ کر استعمال کئے جانے والے اینٹی کرافٹ میزائل بھی شامل ہیں۔ خصوصی قوانین نہ ہونے کے سبب دہشتگردوںکے خلاف کاروائی میںمشکلات پیداہونے لگی ہیںکیونکہ دہشگردعناصرانسانی حقوق  کے قوانین  اوراداروںکوہتھیارکے طورپراستعمال کرتے ہوئے قانون نافذکرنے والے اداروں کودباؤ میںلینے کی حکمت عملی پرعمل پیراہیں۔

نیٹوسپلائی اورکوئٹہ میںبڑے قونصل خانے کی تعمیرسے انکارسمیت پاک امریکاتنازعات کے سبب امریکی اداروںنے پاکستان کے خلاف دباؤ اوردہشت گردی کی حکمت عملی اختیار کرنے کے فیصلے کوحتمی دباؤ کے طورپراستعمال کرنے کی جوپالیسی اختیارکی ہے اب اس کے سبب جنرل پرویزکیانی نے بھی امریکی اعلیٰ عہدیدارسے ملنے سے انکارکردیاہے جس کے سبب پاکستان میںموجودامریکی جونیٹوسپلائی کی بحالی کیلئے مذاکرات کیلئے موجودتھے، واپس چلے گئے ہیں۔ان تمام خدشات اورپروپیگنڈے کے باوجودسمجھنے والے جانتے ہیں کہ زمینی حقائق بالکل مختلف ہیںاورامریکی بھی جانتے ہیںکہ نیٹوسپلائی بحال نہ ہونے سے افغانستان میںرہناتوکیاواپسی کاراستہ بھی ملناممکن نہیں۔

جہاں بھونچال بنیاد فصیل ودرمیں رہتے ہیں           ہماراحوصلہ دیکھو کہ ہم ایسے گھرمیں رہتے ہیں

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *