Home / Socio-political / ایران کے خلاف پابندی اور اسرائیل کو کھلی چھوٹ

ایران کے خلاف پابندی اور اسرائیل کو کھلی چھوٹ

پوری دنیا میں انصاف اور امن کا نعرہ لگانے والی امریکی حکومت کے حوالے سے لوگ بہت پہلے سے یہ کہہ رہے ہیں کہ امریکہ جب بھی کوئی بات کہتا ہے تو اس میں اس کا اپنا مفاد ہمیشہ پنہاں ہوتا ہے ۔ لیکن اب یہ بات بھی عیا ں ہو گئی ہے کہ امریکہ صرف اپنا مفاد نہیں دیکھتا بلکہ  اپنے ساتھ اسرائیل کے مفادات کا بھی خیال رکھتا ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اب  امریکہ کا تصور بغر اسرائیل کے نہیں کیا جاسکتا۔ ان تمام باتوں کے بعد بھی لوگ  ترکی کے جہاز پر حملہ کرنے والے اسرائیل کے انسان دشمن فوجیوں نے اور اسرائیل کی انسانیت مخالف حکومت  کے خلاف ہی نعرہ بلند کر رہے ہیں ۔ اصل احتجاج امریکہ کے لیے کیا جانا چاہیے کیونکہ دنیا میں کہیں کسی کے سر میں بھی درد ہوتا ہے تو سب سے پہلے امریکہ ہی اس سے ہمدردی جتاتا ہے اور اس ہمدردی کی آڑ میں وہ اپنے مفاد کو  بروئے کار لاتا ہے۔ابھی سامنے کی مثال یہ ہے کہ ساری دنیا میں اسرئیل کی بر بریت  کے خلاف ہنگامہ ہو رہا ہے مگر اب تک امریکہ کا جو بیان آیا ہے وہ کسی بھی طرح سے اس لیے اطمینان بخش نہیں ہے کہ اس نے کسی بھی طرح سے اسرائیل کی مذمت نہیں کی ہے ۔ اس پر کسی طرح کی کاروائی کرنے کی بات تو دور کی ہے ۔اور یوں بھی امریکہ اسرائیل پر کاروائی کرنے کی بات سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ امریکہ اور اسرائیل میں اندرونی طور پر کوئی دوئی نہیں ہے ،امریکہ اور اسرائیل بظاہر دونوں ایک ہیں بالکل ہاتھی کے دانٹ کی طرح ،کھانے کے لیے ایک اور دیکھانے کے لئے ایک۔اسی لیے ایران نے امریکہ کے اس بیان کو جو اس نے محض دنیا کو دیکھانے کے لیے دیا تھا،

اورامریکی صدرنے  جوفلسطینیوں کیلئے چالیس کروڑڈالرامداد کا اعلان کیا تھا۔اس  کے بارے میں حماس نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال پرصدراوباما کا بیان کھوکھلا اور بی معنی ہے۔ امریکی امداد کی ایک پائی بھی غزہ تک نہیں پہنچے گی۔صدراوباما کے بیان کا مقصد محض فلسطینیوں کے جذبات سے کھیلنا ہے۔امریکا چاہتا ہے کہ غزہ کا محاصرہ جاری رہے۔ غزہ کے محاصرہ اورانسانی بحران میں اسرائیل کو امریکا کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے۔ صدراوباما کی جانب سے چالیس کروڑڈالرامداد کی ایک پائی بھی غزہ تک نہیں پہنچے گی،،اعلان کردہ امداد فلسطینی رام اللہ جائے گی یا اقوام متحدہ کی ایجنسی اسے امریکی مفادات کیلئے استعمال کریگی۔اب تک فلسطینیوں پر ایسے مصائب کی ایک لمبی فہرست ہے لیکن اب تک عملی طور پر امریکہ نے کوئی قدم اٹھا یاہے ۔

          حیرت اس بات پر ہے کہ امریکہ اسرائیل کے علاوہ کسی بھی ملک میں کچھ ہوتا ہے فوراٍ نہ صرف رد عمل ظاہر کرتا ہے بلکہ اس ملک میں اپنا ایلچی بھیج کر براہ راست مداخلت کرتا ہے ۔ ابھی سامنے کی مثال ہے کہ ایران میں احمد نژادی کی حکومت کئے ایک سال پورے ہونے کے موقعے پر  امریکی صدر کا  جوبیان آیا ہے وہ انتہائی اشتعال انگیز  ہے ۔ اس بیان کے در پردہ امریکہ نے در اصل ایرانی عوام کو ورغلانے کی کوشش کی ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ عالمی برادری ایرانی عوام کی طرف سے آزادی کے لیے کی جانے والی جدوجہد حمایت کرے۔ایران میں صدارتی انتخابات کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے ایک سال بعد اپنے پیغام میں صدر اوباما نے کہا دنیا بھر کے عوام اور اقوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادی، اور انصاف کے لیے جدوجہد کرنے والوں کا ساتھ دیں ۔انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام کا آزادی اور انصاف کے لیے عزم انصاف کیلئے سرگرم افراد کیلئے واضح مثال ہے۔ لیکن امریکہ کو اسرائیلی   بر بریت  نظر نہیں آئی اور ساری دنیا جو اسرائیل کے خلاف نعرہ لگا رہی ہے ا س پر امریکہ کے کان پر جوئیں نہیں رینگ رہی ہے۔ لیکن یہی اگر کوئی پاکستان کا معاملہ ہو تو فورا اس ایلچی پاکستان پہنچ کر پاکستانی حکام کو اقدامات پر مجبور کرتا ہے ۔اب تک پاکستانی عوام کے احتجاج کے باوجود امریکی ڈرون حملے نہیں رک سکے ہیں ۔ لیکن ظلم و بر بریت کی انتہا کرنے والی اسرائیلی حکومت اس کی آنکھوں میں اس لیے نہیں کھٹکتی کیونکہ وہ امریکہ کے لیے ہاتھی کے کھانے کا دانت ہے۔

          امریکہ اصل مسائل کو نظر انداز کر کے ان معاملات میں دخل اندازی کرنے کی کوشش کر رہاہے جہاں اس کی ضروت بھی نہیں ۔ کچھ دنوں قبل امریکہ نے ہند وپاک کو مخاطب کر کے یہ کہا تھا کہ اگر دونوں ممالک چاہیں تو ان کے معاملے میں ثالثی کا کردار ادا کرسکتا ہے۔ لیکن نہ ہی ہندستان نے اور نہ پاکستان نے اس کی اس پیشکش کو قبول کیا تو اس نے ذرا بھی تاخیر کیے اپنے ترکش کا دوسرا تیر چھوڑتے ہوئے کہاکہ امریکا نے کہاہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم تنازع ہے، توقع ہے پاک بھارت مذاکرات میں پیش رفت ہوگی۔واشنگٹن میں بریفنگ کے دوران نائب امریکی وزیر خارجہ فلپ کرالی نے ایک سوال پر تسلیم کیا کہ کشمیر تنازع پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ ہے۔ فلپ کرالی کا کا کہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز ہونے والا ہے۔ اور توقع ہے کہ دونوں ممالک امن مذاکرات کو وسیع کریں گے۔ اور کشمیر سمیت تمام تنازعات حل کرلیں گے۔ امریکہ اس بیان پر ہندستان نے بھی سخت رویہ اپناتے ہوئے اس کی باتوں کا نظر انداز کر دیا اور شکر ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھی اسی طرح کا رویہ اپنایا گیا ۔وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکی ڈکٹیشن قبول نہیں کرے گا۔ لاہور ائرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کب اور کہاں آپریشن ہونا ہے اسکی کی حکمت عملی خود پاکستان طے کرے گا۔ایک طرف امریکہ ہندستان اور پاکستان کے درمیان صلھ کی بات بھی کرتا ہے اورد وسری جانب  کشمیر کو متنازع بتا کر دونوں کے درمیان ترشی بھی پید اکرنا چاہتا ہے ۔

اسی طرح ایران کے معاملے کو دیکھیں کہ ابھی وقت تھا کہ اسرائیل کوتنبیہ کی جاتی اور اس کے خلاف کوئی کاروائی کی جاتی مگر اس کے بر عکس ا س نے ایران پر پابندیاں عائد کر کے اپنا منصوبہ دنیا کو بتا دیا ہے۔اس حوالے سے  ڈاکٹر شبیر احمد نے اپنے کالم میں بجا طور پر لکھاہے کہ ‘‘یہ بھی بڑی عجیب بات ہے کہ اسرائیلی جارحیت کیخلاف اقوام متحدہ، 88 قرار دایںمنظور کرچکی ہے مگر اسرائیل کے خلاف سلامتی کونسل نے کوئی ایک بھی پابندی نہیں لگائی ۔اسرائیل کی ننگی جارحیت جاری ہے اور ایٹمی میدان میں بھی وہ پاکستان یا بھارت سے پیچھے نہیں ہے۔صابرہ شتیلا کیمپوںکے بعد حال ہی میں جو کچھ فریڈم فلوٹلا کے ساتھ اسرائیل نے بر بریت کی اسکی ساری دنیا نے بمعہ اسرائیلی شہریوںاور امریکی یہودیوں تک سب نے مذمت کی ہے۔ مگر اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل جو امریکہ کی لونڈی ہے۔کو تو جیسے سانپ سونگھ گیا ہے۔ یہ ہے ہماری مہذب دنیا کا انصاف کا معیار…!افسوس کا مقام ہے کہ سلامتی کونسل کی قرار داد کے نتیجے میں ایران پر چوتھی بار نئی مالی، تجارتی اور فوجی پابندیاں لگا دی گئی ہیں مگر اسرائیل پر نہیں!!! جو ایک انتہائی ظالمانہ اور قابل افسوس فعل ہے۔ لبنان نے تو رائے شماری میں حصہ ہی نہ لیا جبکہ ترکی اور برازیل نے اس قرار داد کی شدید مخالفت کی۔ اس طرح سلامتی کونس کے پندرہ میں سے بارہ ارکان نے ایران کے خلاف پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا۔اس قرار داد کی روسے مذکورہ ممالک ایران سے سامان لانے لیجانے والے جہازوں کے سامان کی کھلے سمندر میں تلاشی لے سکیں گے۔ سلامتی کونسل کے اس حکم کے تحت ایران کو ممنوعہ سامان حاصل کرنے نہیں دیا جائے گا۔اقوام متحدہ نے ایران کی چالیس کمپنیوں اور ان کے افراد پر دیگر ممالک میں سفر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ ان پابندیوں کی وجہ سے جہاز رانی اور مالیاتی شعبوں میں ایران کو شدید پابندیوںکا سامنا کرنا ہوگا۔ آئندہ دوماہ کے اندر قرار داد کے مطابق تمام رکن ممالک کو اس بارے میں اقوام متحدہ کوآگاہ کرنا ہوگاکہ انہوں نے اس قرار داد پر عمل کرانے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے باب سات کی شق نمبر 41 کے تحت کیا اقدامات ٹھائے ہیں؟ منظور کی جانیوالی قرار داد میں ایران کے خلاف عا ئد کردہ پابندیوں کے تحت تمام رکن ممالک کے لئے یہ بات لازمی ہے کہ وہ اس قرار داد پر عمل کرائیں۔’’
ایران کے صدر احمدی نژادنے سلامتی کونسل کی قرارداد کومستردکرتے ہوے واضح الفاظ  میں کہا ہے کہ ہم پابندیوں کی اس غیرمنصفانہ قرار داد کو کوڑے دان میں پھینک دیں گے۔ جو ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے۔ایرانی عوام پر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔پابندیوں کو مسترد کرتے ہوے ہم یورینیم کی افزودگی جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جو ایٹم کے ذریعے دوسروں کو دھمکیاں دیتے ہیں ہمارے خلاف قرار داد یں جاری کر رہے ہیں یہ یاد رکھیں ایران مستقبل میں ایٹم بم بنائے گا۔ظاہر یہ ایران کا اپنا رد عمل ہے اور وہ صرف اس لیے کہ امریکہ انصاف اور امن کی بات تو ضرور کرتا ہے مگر اس کا اطلاق امریکہ اور اسرائیل کے علاوہ ممالک پر تھوپنا چاہتا ہے ۔ اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ دنیا امریکہ کی دوہری پالیسی کے خلاف کھل کر مظاہرہ کرے۔

 

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *