Home / Socio-political / بھارت پاکستان اور چین

بھارت پاکستان اور چین

بھارت پاکستان اور چین

بھارت اور پاکستان صرف پڑوسی ہی نہیں بلکہ ایک مشترکہ تاریخی وراثت کے بھی امین ہیں اور اسی نسبت سے   دونوں ملکوں  کے عوام ایک ہی تہذیب وتمدن میں اپنی جڑیں پیوست پاتے ہیں۔  حالانکہ بھارت کے معاملے میں پاکستان کا رویہ ہمیشہ سے کچھ عجیب سا رہا ہے ، شاید اس لئے کہ بھارت کے لئے خارجہ پالیسی پاکستان میں نہیں بلکہ چین میں تیار کی جاتی ہے۔ چین جانتا ہے کہ بھارت کو اگر روکا نہ گیا تو اس خطے میں اس کے اثر و رسوخ کے لئے بھارت ایک چیلنج بن جائے گا اور بھارت کو روکنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہےکہ بھارت کے پڑوسی ملکوں کو ہی بھارت کے خلاف استعمال کیا جائے۔  اس کے لئے سب سے زیادہ موزوں ملک چین کو پاکستان ہی نظر آتا ہے اور پاکستان میں بھارت مخالف جذبات کو بھڑکانے کے لئے ہر طرح کی کوششیں کی جاتی ہیں۔  شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں وہ طبقہ جو ہر روز پاکستان کی بقا کے لئے بھارت کو نیست و نابود کر دینے کی بات کرتا ہے چین کو یار دیرینہ اور خدا جانے کیا کیا کہتے نہیں تھکتا۔ عجیب بات ہے کہ  نظریاتی سرحدوں کی بات کرنے والے یہ لوگ چین کے ان علاقوں کو بھول جاتے ہیں جن کا ذکر علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں کیا ہے۔

                                                                ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے

                                                                نیل کے ساحل سے لے کر تا بہ خاک کاشغر

در اصل یہ پاکستانی حکومت اور ملک کے  تمام انتہا پسندوں کو معلوم ہے کہ چین ان کی ذرا سی لغزش کو بھی برداشت  نہیں کرے گا۔ اسی لئے چینی حکومت جب چینی مسلمانوں پر ظلم کرتی ہے تو  پاکستانی حکومت اور وہاں کے نام نہاد اسلام پرست ایسے بن جاتے ہیں جیسے خدا نے انہیں دیکھنےاور سننے کی قوت سے محروم کر دیا ہے۔  ان سب باتوں سے میری مراد کسی بھی جگہ اقلیت پر ظلم کو جائز قرار دینا نہیں ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ اگر مسلمانوں پر ظلم کے خلاف پاکستان میں نام نہاد رہنماؤں کا خون کھولتا ہے تو چین میں رہنے والے بھی تو مسلمان ہی ہیں۔ یا پھر ان کی نئی اسلامی ڈکشنری میں چینی مسلمان بھی مسلمانوں کی فہرست سے خارج ہو گئے ہیں۔  

                پاکستان نے گوادر بندرگاہ چین کے حوالے کر دیا  یہ ہو سکتا ہے ابھی پاکستان کے عوام کے لئے کوئی بڑا مسئلہ نہ ہو لیکن مستقبل میں چین جب ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھرے گا  اور اس بندرگاہ کا استعمال اس طرح کرے گا جو پاکستان کے مفاد میں نہ ہو تو کیا پاکستان اس وقت چین کو یہ کہہ پائے  گا کہ چین گواد بندرگاہ پر اپنی کارروائیاں معطل کر دے۔ یہ بھی درست ہے کہ چین ابھی پاکستان کا ایک قریبی دوست ہے لیکن بین الاقوامی سیاست میں کوئی کسی کا نہ تو مستقل دوست ہوتا ہے نہ  مستقل دشمن ۔  پھر اس عارضی دوستی کے لئے یہ مستقل درد سر کیوں؟  پاکستان نے سیاچن کا اچھا خاصا حصہ چین کو تحفے میں پیش کر ہی دیا ہے۔ اب چین جس طرح گلگت بلتستان اور دیگر حصوں میں سر گر عمل ہے وہ بھارت کے لئے تو خیر تشویشناک ہے ہی لیکن ایک دن خود پاکستان کو اس غلطی کے لئے ایک دن ناک پکڑ کر رونا پڑے گا ۔  چینیوں کی اسی نام نہاد دوستی کے دھوکے میں ایک وقت بھارت بھی آیا تھا اور بھارت میں ہندی چینی بھائی بھائی کے نعرے لگے تھے لیکن کیا ہوا؟ ۱۹۶۲ کی جنگ انہیں چینی بھائیوں کے خلاف لڑنی پڑی جس میں نقسان بھارت کا ہی زیا دہ ہوا۔ اگر پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ اس کی دوستی چین کے ساتھ دائمی ہے تو ہم تو دعائے خیر ہی کر سکتے ہیں۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *