Home / NCPUL / تخلیقی ادب کے انتخاب میںتخلیق کاروں کی شمولیت: قومی اردو کونسل کے تخلیقی ادب پینل کاقیام

تخلیقی ادب کے انتخاب میںتخلیق کاروں کی شمولیت: قومی اردو کونسل کے تخلیقی ادب پینل کاقیام

تخلیقی ادب کے انتخاب میںتخلیق کاروں کی شمولیت: قومی اردو کونسل کے تخلیقی ادب پینل کاقیام
قومی اردو کونسل کے صدر دفتر فروغ اردو بھون میں تخلیقی ادب پینل کی پہلی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کونسل کے وائس چیرمین پروفیسر وسیم بریلوی نے کہا کہ تخلیق کی اولیت اور اہمیت کے پیش نظر اردو کے تخلیقی ادب کے اشاعتی اورامدادی پروگرام کوزیادہ بامعنی اور وسعت طلب بنانے کے لیے فیصلوںمیں تخلیق کاروں کی حصہ داری کو ضروری سمجھتے ہوے اس پینل کی تشکیل عمل میںآئی ہے۔تخلیقی کرب،تخلیقی تجسس اور تخلیقی توانائی کے رمز آشنا تخلیق کاروںکے مفید مشوروں سے پروگرام کو بہتر بنانے میںمدد ملے گی اور نئے امکانات کے در کھلیںگیں۔ کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تخلیق کے سوتے سے ہی ادب پروان چڑھتا ہے۔تخلیق دراصل ہر ایک ادب کی بنیاد ہے اور کسی بھی وجہ سے تخلیقی ادب اور تخلیق کار کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔اس پینل کی تشکیل کا مقصد تخلیق اور تخلیق کار کے باہمی رشتے کو مزید مضبوطی فراہم کرنا ہے۔اس میٹنگ میں دو اہم فیصلے کیے گیے۔ قومی اردو کونسل کا تخلیقی ادب کا سہ ماہی رسالہ جاری کیا جائے گا۔دوسرے تخلیقی ادب اور بدلتے منظر نامے میں ادب کی مختلف صنف اور جہات کو سمجھنے کے لیے کونسل ناول ، شاعری، ڈرامے ، افسانے ، فکشن اور نان فکشن پر جلد ہی ہفت روزہ ورکشاپ منعقد کرے گی۔
علی گڑھ سے آئے پروفیسر طارق چھتاری نے کہا کہ اب اعلیٰ ادب کی پیمائش کوئی آسان کام نہیں ہے۔جناب حسین الحق نے کہا کہ ہندوستانی معاشرے میں تخلیق اور تخلیق کار کی اہمیت واضح کرنا لازمی ہے۔ اس خاص موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مشرف عالم ذوقی نے کہا کہ جو بھی کلاسیکی ادب ہے وہ نہ صرف یکجا کیا جائے بلکہ اس کی فراہمی کو بھی ممکن بنایا جائے۔اردو کے اہم ڈرامے ، ناول ، افسانے ، فکشن اور نان فکشن ،تخلیقی ادب کو دوبارہ شائع کرایا جا سکتا ہے۔ روزہ نامہ انقلاب، ممبئی کے ایڈیٹر شاہد لطیف نے کہا کہ اخبار سے جڑے رہنے کا تجربہ یہ بتاتاہے کہ روز بہ روز اردوکے قارئین کی تعداد میںکمی آرہی ہے۔ نوجوان نسل کو اگر ٹٹولا جائے تو وہ ادب سے بالکل بیگانہ نہیں ہے لیکن وہ اب کتابوں کو ہاتھ میں لے کر پڑھنا نہیں چاہتے اس لیے تخلیقی ادب کی فراہمی نئی تکنیک کے ذریعے ہونی لازمی ہے۔بنگلور سے تشریف لائیں محترمہ شائستہ یوسف نے کہا کہ ہم اس سچائی کا اعتراف کرتے ہیں کہ قارئین کی کمی ہے لیکن تخلیق کار ہی ایک عہد کو بناتا ہے۔ گلزار دہلوی نے کونسل کے ڈائرکٹر اور وائس چیر مین کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ میں کونسل کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انھوں نے تخلیقی ادب اور تخلیق کاروں کے سلسلے میں اہم مجلس کا انعقاد کیا جس میں ہم کو مدعو کیا ان نکات پر غور کرنے کے لیے، انھوںنے مزید کہا کہ کونسل اپنی اس کوشش میں دوسری زبانوں کے ماہرین اور تخلیق کاروں کو بھی شامل کرے تاکہ یہ مہم ملکی سطح پر کارگر ثابت ہو۔جناب سلام بن رزاق نے اس پینل کی تشکیل کو اہم تصور کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تخلیق کے عمل کو مزیدجلاملے گی۔اس مجلس میں کونسل کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسرجناب اجمل سعید اور محترمہ آبگینہ عارف نے بھی شرکت کی۔
(رابطہ عامہ سیل)

About admin

Check Also

فاروق شیخ کا انتقال اردو تہذیب وادب کے لیے ایک بڑا خسارہ: ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین

فاروق شیخ کا انتقال اردو تہذیب وادب کے لیے ایک بڑا خسارہ: ڈاکٹر خواجہ محمد …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *