رخشندہ حسین
تمہاری آنکھیں
مرے عبادت کدے میں
عفت شراب جیسی
میرے حصول عمل کی
تکمیل کے خواب جیسی
تمہاری آنکھیں
تمام صحرا نورد
ژولیدہ حال لوگوں
کو ایک آبی ہوا کاجھونکا
تمہاری آنکھیں
نہ رات جیسی
نہ شب کے مدھم چراغ جیسی
نہ کچھ انوکھے سراغ جیسی
نہ کچھ حقیقت
نہ کوئی دھوکا
نہ کچھ غزالی ،نہ کچھ ہریرہ
نہ ایک شاعر کی خوش بیانی
مگر وہ سادہ بیان آنکھیں
جہاں پہ عالم کی جاویدانی
کا راز گم ہے
شب شبستان زندگی کا
لحاظ گم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔