Home / Socio-political / جمہوری حکومت کو بھوت پڑ گیا

جمہوری حکومت کو بھوت پڑ گیا

یہ مضمون پاکستان میں موجودہ بجلی کے بحران پر لکھا گیا ہے۔

جمہوری حکومت کو بھوت پڑ گیا

اے حق۔لندن

لوڈ شےڈنگ اےک بھوت ہے جسے پکڑنے کی مسلسل کوشش موجودہ حکومت کر رہی ہے۔ اس بھوت کومکمل طور پر آزادی بھی موجودہ حکومت نے ہی دی تھی۔اب اِس بھوت کو پکڑنے کےلئے موجودہ حکومت مختلف اجلاسوں مےں عہدےداروں سے تجاوئزات پےش کرنے کا کہہ رہی ہے اور اس بھوت پر کنٹرول کےلئے کافی تجاوےزات پر عمل درآمد بھی شروع ہوچکا ہے۔جےسے کہ ہفتہ مےں دو چھٹےوں کی تجوےزاور دےگر دِنوں مےں کام صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک کرنے کی تجوےز،کئی علاقوں مےں کاروبار شام سات بجے جبکہ کئی علاقوںمےں نو بجے تک مکمل بند کرنے کی تجوےر،شادی ہال رات دس بجے بند کرنے کی تجوےز،کاروباری مراکزوبازاروں مےں غےر ضروری بلب اور ہےوی ٹےوب راڈبند کرنے کی تجوےز،سی اےن جی انڈسٹری کو اےک دن گےس بند رکھنے کی تجوےز،پاور کمپنےوں کو اےک سو سولہ ارب دےنے کی تجوےزجس پر سب سے پہلے عمل درآمد کرنا چاہئے اس کے علاوہ صنعتوں کےلئے متبادل ہفتہ وار تعطےل کی تجوےز،سی اےن جی اسٹےشنز بھی ہفتہ مےں اےک دن بند رکھے جانے کی تجوےز،ہر قسم کے اور ہر علاقہ مےںغےر ضروری چراغاں پر پابندی،زرعی ٹےوب وےلز کی بجلی شام سات بجے سے صبح چھ بجے تک بند کرنے کی تجوےز اور اس کے علاوہ سرکاری اداروں مےں بجلی کے استعمال بچاس فےصد کم کرنے کی تجوےزشامل ہے۔مگر دوسری طرف تاجروںنے رات جلد کاروبار بند کرنے کا فےصلہ ماننے سے انکار کر دےا ہے اور ساتھ ہی احتجاج کی دھمکی بھی دے ہی ہے۔وجہ ےہ ہے کہ ہمارے ہاں اےک غلط رواج کاروباری مراکز صبح گےارہ ےا بارہ بجے کھولنے کا ہے جسے تاجران اپنائے رکھنا چاہتے ہےں مگر حکومت کے اس فےصلے کو تسلےم نہےں کرنا چاہتے۔خےبر پختونخوا مےں بھی تاجروں نے فےصلہ ماننے سے انکار کر دےا ہے۔جبکہ حکومت نے بھی ۰۰۵ چھاپہ مار ٹےمےں تشکےل دے دی ہےں اور عمل درآمد نہ کرنے والوںکے خلاف سخت کاروائی،مقدمات اور جرمانہ کرنے کا حکم نامہ بھی جاری کر دےاہے۔ساتھ ہی ساتھ گورنر پنجاب نے جلتی پر تےل چھڑکنے مےں دےر نہےں کی اور اےک بےان دےا جس مےں انہوں نے کہاکہ اگر دکانےں دئےے گئے وقت پر بند نہ ہوئےں تو لوڈشےڈنگ جاری رہے گی۔وےسے مےرے خےال سے اگر دکانےں وقت پر بند ہوئےں بھی تو بھی لوڈ شےڈنگ ہوگی کےونکہ اس حکومت کا لوڈ شےدنگ کے بھوت سے جان چھڑانا ناممکن نظر آتا ہے۔اگر عوام کی رائے کو دےکھا جائے تومختلف مواقع پر مختلف لوگوں کاکہنا ہے کہ موجودہ جمہوری حکومت سے ڈکٹےٹر شپ کا دور بہتر تھا اور رےنٹل پاور منصوبوںمےں کمشن کھانے کےلئے جان بوجھ کر لوڈ شےڈنگ کی جا رہی ہے۔کُچھ لوگوں کا تو ےہ بھی کہنا ہے کہ حکومت جنرےٹر کہ فروخت کےلئے لوڈ شےڈنگ کر رہی ہے کےونکہ حکومت کے اعلیٰ عہدےداران نے جنرےٹر بڑے پےمانے پر بےرون ممالک سے منگوائے ہےں جنہےں فروخت کرنے اور مزےد منگوانے کےلئے لوڈ شےڈنگ کی جا رہی ہے۔جبکہ دےکھا جائے تو جنرےٹرز کی فروخت مےں بے حد اضافہ ہوا ہے اور عوام پکڑ دکڑ کے جنرےٹر لےنے پر مجبور ہے۔کےونکہ بےس،بےس گھنٹے کی لوڈ شےڈنگ سے عوام کا جےنا مشکل ہوچکا ہے۔جبکہ حکومت بجلی بچت پروگرام پر عوام کو عمل درآمد کروانے کےلئے پلان بنا چکی ہے اور رات جلد دکانےں بند نہ کرنے والوں کے خلاف اےف آئی آر کے علاوہ پانچ سو روپے جرمانہ ےا دو سال قےد ےا پھر دونوں سزائےںدےنے کا اعلان بھی کر چکی ہے۔حکومت نے صرف تاجران پر ہی پابندےاں نہےں لگائےں ان پابندےوں کا اثر سرکاری اہلکاروں پر بھی پڑے گا جن کو بالکل غےر ضروری الےکٹرک اشےاءچلانے پر جرمانے کے ساتھ ساتھ قانونی کاروائی سے گزرنا پڑے گاوہ الگ بات ہے کہ ابھی تک سرکاری عہدےداروں کے کانوں تک اس خبر کے پہنچے کے باوجود اُنہےں کوئی پرواہ نہےں۔اس کے علاوہ حکومت نے رحم دلی دےکھاتے ہوئے مےڈےکل سٹورز،بےکرےاں اور ہوٹلز کو ان تمام شرائط سے دور رکھا ہے مگر غےر ضروری چراغاں کی پابندی تمام پر بھی لاگو رہنے کاحکم جاری کےا گےا ہے۔اگر اس سال بجلی بچانے کےلئے ےہ کوششےں کی جا رہی ہےںتو اگلے سال انہےں کوششوں کو بڑھاےا جائے گا اور لگتا ہے کہ اگلے سال کاروباری مراکز دن مےں صرف ۳ گھنٹے کُھلا کرےں گے اور سرکاری ادارے ہفتے ہےں دو روز ہی کھلا کرےں گے۔بجلی کی بچت کا نےا طرےقہ جو کہ موجودہ حکومت متعارف کروا رہی ہے اس سے بہتر طرےقہ ےہ ہوگا کہ موجودہ حکومت فوری استعفیٰ دے دے ۔

جمہوری حکومت کو بھوت پڑ گےا

اے حق۔لندن

لوڈ شےڈنگ اےک بھوت ہے جسے پکڑنے کی مسلسل کوشش موجودہ حکومت کر رہی ہے۔ اس بھوت کومکمل طور پر آزادی بھی موجودہ حکومت نے ہی دی تھی۔اب اِس بھوت کو پکڑنے کےلئے موجودہ حکومت مختلف اجلاسوں میں عہدےداروں سے تجاوئزات پےش کرنے کا کہہ رہی ہے اور اس بھوت پر کنٹرول کےلئے کافی تجاوےزات پر عمل درآمد بھی شروع ہوچکا ہے۔جےسے کہ ہفتہ مےں دو چھٹےوں کی تجوےزاور دےگر دِنوں مےں کام صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک کرنے کی تجوےز،کئی علاقوں مےں کاروبار شام سات بجے جبکہ کئی علاقوںمےں نو بجے تک مکمل بند کرنے کی تجوےر،شادی ہال رات دس بجے بند کرنے کی تجوےز،کاروباری مراکزوبازاروں مےں غےر ضروری بلب اور ہےوی ٹےوب راڈبند کرنے کی تجوےز،سی اےن جی انڈسٹری کو اےک دن گےس بند رکھنے کی تجوےز،پاور کمپنےوں کو اےک سو سولہ ارب دےنے کی تجوےزجس پر سب سے پہلے عمل درآمد کرنا چاہئے اس کے علاوہ صنعتوں کےلئے متبادل ہفتہ وار تعطےل کی تجوےز،سی اےن جی اسٹےشنز بھی ہفتہ مےں اےک دن بند رکھے جانے کی تجوےز،ہر قسم کے اور ہر علاقہ مےںغےر ضروری چراغاں پر پابندی،زرعی ٹےوب وےلز کی بجلی شام سات بجے سے صبح چھ بجے تک بند کرنے کی تجوےز اور اس کے علاوہ سرکاری اداروں مےں بجلی کے استعمال بچاس فےصد کم کرنے کی تجوےزشامل ہے۔مگر دوسری طرف تاجروںنے رات جلد کاروبار بند کرنے کا فےصلہ ماننے سے انکار کر دےا ہے اور ساتھ ہی احتجاج کی دھمکی بھی دے ہی ہے۔وجہ ےہ ہے کہ ہمارے ہاں اےک غلط رواج کاروباری مراکز صبح گےارہ ےا بارہ بجے کھولنے کا ہے جسے تاجران اپنائے رکھنا چاہتے ہےں مگر حکومت کے اس فےصلے کو تسلےم نہےں کرنا چاہتے۔خےبر پختونخوا مےں بھی تاجروں نے فےصلہ ماننے سے انکار کر دےا ہے۔جبکہ حکومت نے بھی ۰۰۵ چھاپہ مار ٹےمےں تشکےل دے دی ہےں اور عمل درآمد نہ کرنے والوںکے خلاف سخت کاروائی،مقدمات اور جرمانہ کرنے کا حکم نامہ بھی جاری کر دےاہے۔ساتھ ہی ساتھ گورنر پنجاب نے جلتی پر تےل چھڑکنے مےں دےر نہےں کی اور اےک بےان دےا جس مےں انہوں نے کہاکہ اگر دکانےں دئےے گئے وقت پر بند نہ ہوئےں تو لوڈشےڈنگ جاری رہے گی۔وےسے مےرے خےال سے اگر دکانےں وقت پر بند ہوئےں بھی تو بھی لوڈ شےڈنگ ہوگی کےونکہ اس حکومت کا لوڈ شےدنگ کے بھوت سے جان چھڑانا ناممکن نظر آتا ہے۔اگر عوام کی رائے کو دےکھا جائے تومختلف مواقع پر مختلف لوگوں کاکہنا ہے کہ موجودہ جمہوری حکومت سے ڈکٹےٹر شپ کا دور بہتر تھا اور رےنٹل پاور منصوبوںمےں کمشن کھانے کےلئے جان بوجھ کر لوڈ شےڈنگ کی جا رہی ہے۔کُچھ لوگوں کا تو ےہ بھی کہنا ہے کہ حکومت جنرےٹر کہ فروخت کےلئے لوڈ شےڈنگ کر رہی ہے کےونکہ حکومت کے اعلیٰ عہدےداران نے جنرےٹر بڑے پےمانے پر بےرون ممالک سے منگوائے ہےں جنہےں فروخت کرنے اور مزےد منگوانے کےلئے لوڈ شےڈنگ کی جا رہی ہے۔جبکہ دےکھا جائے تو جنرےٹرز کی فروخت مےں بے حد اضافہ ہوا ہے اور عوام پکڑ دکڑ کے جنرےٹر لےنے پر مجبور ہے۔کےونکہ بےس،بےس گھنٹے کی لوڈ شےڈنگ سے عوام کا جےنا مشکل ہوچکا ہے۔جبکہ حکومت بجلی بچت پروگرام پر عوام کو عمل درآمد کروانے کےلئے پلان بنا چکی ہے اور رات جلد دکانےں بند نہ کرنے والوں کے خلاف اےف آئی آر کے علاوہ پانچ سو روپے جرمانہ ےا دو سال قےد ےا پھر دونوں سزائےںدےنے کا اعلان بھی کر چکی ہے۔حکومت نے صرف تاجران پر ہی پابندےاں نہےں لگائےں ان پابندےوں کا اثر سرکاری اہلکاروں پر بھی پڑے گا جن کو بالکل غےر ضروری الےکٹرک اشےاءچلانے پر جرمانے کے ساتھ ساتھ قانونی کاروائی سے گزرنا پڑے گاوہ الگ بات ہے کہ ابھی تک سرکاری عہدےداروں کے کانوں تک اس خبر کے پہنچے کے باوجود اُنہےں کوئی پرواہ نہےں۔اس کے علاوہ حکومت نے رحم دلی دےکھاتے ہوئے مےڈےکل سٹورز،بےکرےاں اور ہوٹلز کو ان تمام شرائط سے دور رکھا ہے مگر غےر ضروری چراغاں کی پابندی تمام پر بھی لاگو رہنے کاحکم جاری کےا گےا ہے۔اگر اس سال بجلی بچانے کےلئے ےہ کوششےں کی جا رہی ہےںتو اگلے سال انہےں کوششوں کو بڑھاےا جائے گا اور لگتا ہے کہ اگلے سال کاروباری مراکز دن مےں صرف ۳ گھنٹے کُھلا کرےں گے اور سرکاری ادارے ہفتے ہےں دو روز ہی کھلا کرےں گے۔بجلی کی بچت کا نےا طرےقہ جو کہ موجودہ حکومت متعارف کروا رہی ہے اس سے بہتر طرےقہ ےہ ہوگا کہ موجودہ حکومت فوری استعفیٰ دے دے ۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *