سمیع اللہ ملک
کم وبیش ایک لاکھ آبادی پر مشتمل ضلع ”نوازاد“(Nawazad)افغانستان کے صوبے ہلمندمیں واقع ہے جہاں امریکی افواج نے اپنابیس قائم کررکھاہے۔۲۹مئی کوطالبان نے اس بیس پرحملہ کردیاتوامریکی فوج نے فوری طورپرنیٹوسے فضائی مددطلب کرلی۔نیٹوکے ہوائی جہازنوازادپہنچے اور اندھادھندگولہ باری،فائرنگ اورمیزائلوں کی بارش کردی جس کے نتیجے میں دوبیگناہ خواتین اوردس بچے جاں بحق ہوگئے۔یہ افغانستان میں اس نوعیت کادوسراحملہ تھااوراس سے قبل بدھ کے دن نیٹونے شمالی افغانستان کے صوبے نورستان کے ضلع دوآب میں فضائی حملہ کیاتھا۔اس علاقے پرافغان حکومت نے امریکی مددسے چنددن قبل قبضہ کیاتھااوریہ علاقہ اس سے پہلے طالبان کے قبضے میں تھا۔نیٹوکے اس حملے میں ۱۸عام شہری اورافغان پولیس کے بیس اہلکارہلاک ہو گئے تھے۔نورستان کے گورنرنے جب اس واقعے پرامریکی انتظامیہ کے سامنے جب احتجاج کیاتونیٹوکمانڈرنے اسے ”فرینڈلی فائر“ کانام دیتے ہوئے غلط فہمی قراردیدیا۔
ان دونوں حملوں کے دوران افغانستان کے صدرحامدکرزئی ترکمانستان کے دورے پرتھے اوراس کے بعدانہوں نے اپنے اگلے پڑاوٴ اٹلی جاناتھالیکن حامدکرزئی فوری طور پر اپنا دورہٴ مختصرکرکے واپس افغانستان پہنچے ،حالات کاجائزہ لینے کے بعدامریکاکوفوری طورپرایک خوفناک تحریری دہمکی دی ۔حامدکرزئی نے امریکاسے کہاکہ ”افغان حکومت امریکی حکومت سے کئی بارکہہ چکی ہے کہ ایسی کاروائیوں سے اجتناب کیاجائے جس میں عام شہری ہلاک ہوجاتے ہیں لیکن یہ بازنہیں آتے لہندامیں امریکاکوآخری وارننگ دیتا ہوں کہ اس قسم کے آپریشن سے بازآجائیں،میں امریکی اورنیٹوافواج کوکئی مرتبہ سمجھاچکاہوں کہ آپ کے غیرضروری اورظالمانہ آپریشن سے بیگناہ اورمعصوم افغان قتل ہورہے ہیں لیکن مجھے محسوس ہوتاہے کہ یہ ہماری بات پرکان دھرنے کیلئے تیارنہیں،اس لئے اب میں انہیں آخری وارننگ دیتاہوں “۔
حامدکرزئی کی یہ خوفناک دہمکی امریکاسمیت پوری دنیاکیلئے حیران کن ہے کیونکہ حامدکرزئی امریکاکی کٹھ پتلی ہیں جسے امریکاخودافغانستان لیکرآیا۔امریکاہی نے اسے صدرکے منصب پربٹھایااوریہ بھی حقیقت ہے کہ یہ اس وقت تک افغانستان کے منصب ِصدارت پرفائزرہیں گے جب تک امریکاچاہے گالیکن اس کے باوجودحامدکرزئی نے اپنی عوام کیلئے امریکاکے سامنے سخت موٴقف اختیارکیا ۔اس دہمکی کے بعدحامدکرزئی دنیاکے چو تھے ایسے شخص بن گئے جنہوں نے پچھلے ایک سوسال میں اس قدرواضح الفاط میں امریکاکوبراہ ِ راست دہمکی دی۔اس سے قبل میکسیکوکے آمرجنرل نوہولڈا،جرمنی کے حکمران ہٹلراورسوویت یونین کے وزیراعظم خروشچیف نے براہ راست امریکاکودہمکی دی تھی۔آپ حامدکرزئی کارویہ دیکھ لیجئے کہ یہ نیٹوکے دوحملوں کے بعدترکمانستان کادورہ چھوڑکر اپنے ملک واپس آگئے اورانہوں نے اپنے عوام کیلئے امریکاکوبراہ راست دہمکی دینے میں ایک لمحہ تاخیرنہیں کی ۔امریکااورنیٹوکے ترجمان نے حامدکرزئی کے اس تلخ دہمکی کومحسوس کرتے ہوئے نہ صرف افسوس اورتاسف کااظہارکیابلکہ چندگھنٹوں میں اس عمل پرمعافی مانگتے ہوئے آئندہ سخت احتیاط کاوعدہ بھی کیا۔
جبکہ آپ اپنے خوفزدہ غلام حکمرانوں کارویہ ملاحظہ کریں کہ پاکستان میں آج تک ۲۴۴ڈرون حملے ہوچکے ہیں لیکن ان کوآج تک امریکیوں کے سامنے سخت موٴقف اختیار کرنے کی ہمت نہیں ہوئی ۔حدتویہ ہے کہ امریکیوں نے ۲مئی کوہماری زمینی اور فضائی حدودکی خلاف ورزی کی مگرہمارے وزیراعظم یاصدرنے امریکاکی مذمت کرنے کی بجائے اس کوعظیم فتح سے تعبیرکرتے ہوئے مبارکباد بھی دی اورفرانس کے دورے پربھی تشریف لے گئے۔اس کے بعدنیٹوکے ہیلی کاپٹروں نے ہماری فضائی حدودکی خلاف ورزی بھی کی لیکن کسی طرف سے کوئی مذمتی یا مزاحمتی بیان جاری نہیں ہوا۔ہم نے اس سے پہلے جس ذلت آمیزطریقے سے ریمنڈڈیوس کورہاکیایہ بھی قوموں کیلئے نشانِ عبرت ہے ۔گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹرجان کیری (جس کے پاس کوئی امریکی سرکاری منصب بھی نہیں)ایوان صدرمیں ہمارے حکمرانوں سے اسامہ کی موجودگی کاحساب کتاب لینے پہنچاہواتھااوراپنی اس ملاقات کے بعددنیابھرکے میڈیاکے سامنے پاکستانی قوم کوبے توقیرکرکے چلاگیا۔”میں یہاں ۲مئی کے واقعہ پرمعذرت کرنے نہیں آیااوراگرہمیں آئندہ بھی اپناٹارگٹ حاصل کرنے کیلئے ایسا آپریشن کرناپڑاتوامریکادریغ نہیں کرے گا“یہ کہہ کراس نے ہمارے حکمرانوں کوان کی اوقات یاددلادی۔جان کیری کے مشترکہ اعلامیہ کے چندگھنٹوں کے بعد دوڈرون حملے ہوئے اوراس سے اگلے دن نیٹوکے ہیلی کاپٹروں نے ہماری فضائی حدودکی خلاف ورزی کرتے ہوئے دومیل اندرگھس کرہمارے سیکورٹی اداروں پرفائرنگ کرکے ہمارے ایک جوان کوزخمی بھی کردیا۔
جان کیری کے رخصت ہونے کے چنددن بعداسی ایٹمی ملک کے حامل پاکستان کے ایوان صدرمیں براجمان پاکستانی عوام نے یہ ہوشربامنظربھی اپنی آنکھوں سے دیکھاکہ امریکی حکومت کی اعلیٰ عہدیددارہلیری کلنٹن اورامریکی افواج کے کمانڈرمائیک مولن کے سامنے ایک بارپھرہماری حکومتی اورعسکری قیادت فدویانہ اندازمیں سرجھکائے صف بستہ رنجیدگی کشیدگی اورتناوٴ کی حالت میں بیٹھی ہوئی تھی۔اس ملاقات کے بعدان دونوں امریکی عہدیداروں نے جب میڈیاکوخطاب کیاتوکسی پاکستانی عہدیدار کوان کے ساتھ کھڑے ہونے کی ہمت نہیں تھی اورانہوں نے پاکستانی قوم کوخطاب کرتے ہوئے پاکستان سے کرپشن اوردہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کی نصیحت کرتے ہوئے اپنے احسانات یاددلاتے ہوئے کہاکہ امریکانے سیلاب زدگان کیلئے سعودی عرب اورچین سمیت کسی بھی ملک سے بڑھ کرمددکی اورامریکی وزیرخارجہ نے یہ اطلاع بھی فراہم کی کہ پاکستانی حکام نے یہ تسلیم کرلیاہے کہ کوئی نہ کوئی ایساضرورموجودتھاجواسامہ کی دیکھ بھال اورمددکررہاتھااورپاکستانی حکام نے مکمل تحقیقات کایقین دلایاہے کہ کون اسامہ کی پشت پناہی کررہاتھا۔انہوں نے ”اسامہ کمپاوٴنڈ“کے معائنے کی اطلاع بھی دی۔
ہلیری کلنٹن اوردیگرامریکی اعلیٰ عہدیداروں کے بیانات کے تعبیروتفسیرسے یہ واضح ہوتاہے کہ وہ ایک بارپھرپاکستان پراپنے شک وشبہ کااظہارکرتے ہوئے وارآن ٹیررمیں پاکستان کی قربانیوں کے باوجوداس کوموردِ الزام ٹھہرارہے ہیں۔امریکاآصف زردادی کوتواپنابااعتماددوست سمجھتے ہوئے امریکی مفادات کابہترین نگہبان سمجھتاہے اورجنرل کیانی بھی پچھلے دس سالوں سے وارآن ٹیررسے منسلک ہیں اوران کے بارے میں امریکاکوکوئی ایسی تشویش نہیں لیکن اس کے باوجودامریکاکوپاکستان سے یہ گلہ ہے کہ وہ اخلاص نیت کامظاہرہ نہیں کررہا اوردہراکھیل کھیل رہاہے۔ امریکابارہالگی لپٹی رکھے بغیر حقانی گروپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ الزام لگارہاہے کہ وہ کچھ چہیتے دہشتگردوں کی پرورش کررہاہے اور پاکستان کی انٹیلی جنس کے اندرایسے افرادموجودہیں جواپنے مختلف اہداف وعناصررکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ امریکانے ایک بارپھرپاکستان کوچارمطلوبہ افرادکی قہرست تھمادی ہے کہ ان کوتلاش کرکے امریکاکے حوالے کیاجائے ۔یہ بھی سننے میں آیاہے کہ نیٹوکے ہیلی کاپٹرپاکستانی حدودسے طالبان کے پانچ اہم افرادکواغواکرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں اورہمارے سیکورٹی فورسزان کی کوئی مزاحمت نہ کرسکیں۔
امریکااس وقت اپنی مسلط کردہ ہارتی ہوئی جنگ کواپنی آنکھ سے دیکھ رہاہے اوراپنی حماقتوں کی گودمیں پلنے والی تمام ناکامیوں کاملبہ پاکستان کی آئی ایس آئی پرڈالنے کی کوششیں کررہاہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ اس سنگین صورتحال میں ہماری سیاسی اورعسکری قیادت ماسوائے منمنانے کے اورکچھ نہیں کررہی اوریہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کی وباکوپچھلے چندسالوں میں بے پناہ فروغ ملاہے۔اس حقیقت کوکیسے نظراندازکریں کہ ہماری مسلح افواج دہشتگردی کے چالیس سنگین حملوں کاشکارہوچکی ہے ۔یہ حقیقت کیسے چھپائیں کہ جی ایچ کیوسے لیکرنیول بیس تک کچھ بھی دہشتگردوں کی دسترس سے محفوظ نہیں رہا۔پچھلے دس سالوں میں دنیامیں کہیں بھی دہشتگردی ہوئی تو اس کے ڈانڈے پاکستانی سرزمین سے ضرورملائے گئے اوراس کی بھی کیسے تردیدکریں کہ اس سارے عرصے میں ہمارے انٹیلی جنس کے ادارے کسی ایک بھی نیٹ ورک کوختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے اوراس حقیقت کوبھی کیسے جھٹلائیں کہ پچھلے دس برسوں میں کسی بھی ہولناک واردات میں ملوث ایک بھی دہشتگردکوکسی عدالت سے سزادلوانے میں کامیاب نہیں ہوسکے البتہ وزیرداخلہ عبدالرحمان ملک کے دانش سے عاری بیانات سے ملک کومزیدشکوک وشبہات کی دلدل میں دھکیلنے میں ضرورکامیاب ہوئے ہیں۔
ایک ماہ گزرنے کوہے لیکن حکومتی ایوانوں میں خوفناک خاموشی چھائی ہوئی ہے ۔دفترخارجہ،نوآموزوزیرخارجہ،وزیراعظم یوسف رضاگیلانی،صدرآصف زرداری اورآئی ایس آئی سب گنگ ہیں البتہ ایوانِ صدرسے چارسطری بے جان پریس ریلیزجاری کردیاگیا۔کابینہ کے اجلاس کے بعدڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے اس بدنصیب قوم کو کھلونے دیکربہلانے کی کوشش کی ہے کہ” آئندہ کسی بھی ہائی ویلیوٹارگٹ کوختم کرنے کیلئے پاک امریکامشترکہ کاروائی ہوگی اورامریکاسے التماس کی گئی کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ قراردادکی روشنی میں ڈرون حملوں کاایک بارپھر جائزہ لے البتہ وہ اپنی قیادت سے مشاورت کے بعدجواب دیں گی“۔ہماری حکومت امریکیوں پریہ بھی واضح نہیں کرسکی کہ تمہاری کانگرس جتنی محترم نہ سہی لیکن ہماری پارلیمنٹ بھی کچھ نہ کچھ توقیررکھتی ہے۔آخرہم اس خودفریبی کے حصارسے کب باہرنکلیں گے کہ عالمی رائے عامہ اب ہمارے حق میں نہیں او رملک کی سلامتی کوشدیدخطرات کاسامناہے۔
کنفیوژن کے پہاڑوں تلے پاکستان سسک رہاہے اورپاکستان کی موجودہ سیاسی حکومت جونااہلی اور کرپشن میں سرسے لیکرپاوٴں تک ڈوبی ہوئی ہے اورخودامریکی سیکرٹری خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی اس حکومت کو کرپشن کاآئینہ دکھایاہے ،موجودہ قیادت کے پاس اس صورتحال کاکوئی حل نہیں۔اس کڑے وقت میں ملک کاکوئی وزیرخارجہ نہیں،وزیردفاع سکرین سے غائب ہیں،اٹھارویں ترمیم کے باوجودوزیراعظم یوسف رضاگیلانی اپنے ماتھے پرچیف ایگزیکٹوکی تہمت سجائے بیٹھے ہیں اوراب حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے بعدسارادباوٴ براہ راست پاکستانی افواج پرآن پڑاہے اوراس کے وہ پہلوبھی زیربحث آرہے ہیں جن کاموجودہ صورتحال سے کوئی تعلق نہیں۔بنیادی فریضہ توپیپلزپارٹی کی حکمران قیادت کاہے کہ وہ ملک کودرپیش چیلنج کاکوئی حل نکالے لیکن اس وقت وہ اپنے اقتدارکومضبوط کرنے میں مصروف ہے جس کی وجہ سے اب عسکری قیادت کیلئے اہم فیصلے کرنے کاوقت آگیاہے لیکن اقتدارکے حریص اورطالع آزماجرنیلوں کی روش سے ہٹ کرقومی مفادات کے تقاضوں کے مطابق سنجیدہ کاروائی کی ضرورت ہے۔ہماری افواج کوآج کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات اوراحساسات کابخوبی علم ہوناچاہئے کہ وہ فوج کوکیساادارہ دیکھناچاہتے ہیں ۔پاکستانی قوم اشفاق پرویزکیانی سے یہ توقع بھی لگائے بیٹھی ہے کہ
ہمارے دفاعی اداروں پرہونے والے تمام دہشتگردحملوں کی تحقیقاتی رپورٹ کومنظر عام پرلایاجائے اورآئی ایس آئی پرملک میں صحافیوں کے قتل اورغائب کئے جانے کے خطرناک الزامات کافوری جواب دیاجائے تاکہ دشمنوں کے ان عزائم کوناکام بنایاجاسکے جوپاکستانی افواج اورقوم کے درمیان ایک گہری خلیج حائل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ہمارے حکمرانوں نے تو بدقسمتی سے امریکایورپ جاپان اورچین سے کچھ نہیں سیکھا اوربھلے نہ سیکھیں لیکن خدارااس حامدکرزئی سے آپ ہی کچھ سیکھ لیں۔ہم ویسے بھی افغانستان کے ساتھ کرکٹ کھیل کرافغانستان کے درجے تک توپہنچ ہی چکے ہیں ۔ہم خودکوعالمی چیمپئن سمجھتے ہیں لیکن ہم نے ۲۵مئی کواس افغانستان کے ساتھ میچ کھیل کراپنی اوقات ثابت کردی کہ جس کے ساتھ اس وقت دنیاکی کوئی ٹیم کھیلنے کوتیارنہیں۔ ہم اگرافغانستان کے لیول پرآہی چکے ہیں توپھرہمیں حامدکرزئی کی طرح کرداراداکرنے میں بھی کوئی ندامت نہیں ہونی
چاہئے۔ہم کسی جگہ عزت ،شرم اورغیرت کامظاہرہ توکریں، ہم کسی جگہ توکھڑے ہوجائیں؟دل خون کے آنسورورہاہے اورمجھے حددرجہ افسوس وندامت کے ساتھ لرزتے ہاتھوں سے لکھناپڑرہاہے کہ ہم آج ایسی پستیوں میں گرچکے ہیں کہ امریکی گودمیں پلنے والاافغان حامدکرزئی بھی عزت اورغیرت میں ہم سے کہیں آگے نکل چکے ہیں۔اللہ تعالی ہم پراورہمارے حکمرانوں پررحم فرمائے اورمزیدذلتوں کی اتھاہ گہری کھائیوں میں غرق ہونے سے محفوظ رکھے آمین۔
بروزجمعتہ المبارک یکم رجب ۱۴۳۲ھ۳جون۲۰۱۱ء
لندن