سپاہ صحابہ اور انتخابات
عجیب اتفاق ہے کہ ایک طرف طالبان نے مذاکرات کی دعوت دی اور کچھ ہی روز بعد سپاہ صحابہ جو پاکستان میں ایک کالعدم تنظیم ہے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرتی ہے۔ ہر چند کہ یہ اعلان سپاہ صحابہ نے اپنے نئے نام سے کیا ہے تاہم یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ سپاہ صحابہ ہی اہل سنت والجماعت ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے بدلتے حالات پر نظر ڈالیں تو اس طرح کی تنظیمیں جس غذا پر پلتی ہیں اس میں کافی حد تک کمی آئی ہے اور لوگوں کا نظریہ بھی ان کے حوالے سے تبدیل ہوا ہے۔ دراصل یہ تنظیمیں ہمیشہ کسی نہ کسی رد عمل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں اور لوگوں کے اندر چھپی بے بسی ہی ان کا طاقت ہوتی ہے۔ حالیہ کچھ برسوں سے پاکستان اور افغانستان کے کچھ حصوں پر طالبان کی متوازی حکومت چلتی رہی ہے جووہاں کی سیاسی یا فوجی حکومت سے کہیں زیادہ طاقتور رہی ہے۔ عام لوگوں کو اس سے مطلب نہیں ہوتا کہ آیا حکومت سیاسی ہے یا غیر سیاسی اور قانونی ہے یا غیر قانونی ۔ انہیں جس چیز سے سروکار ہوتا ہے وہ یہ کہ انہیں دو وقت کی روٹی سکون سے ملے اور وہ اپنے بچوں کو بہتر مستقبل فراہم کر سکیں۔ طالبان اپنے کنٹرول میں آنے والے حصوں میں ظاہر سی بات ہے کہ نہ کوئی بہتر نظام لا سکتے تھے نہ لائے۔ غریب لوگوں کی آس ٹوٹنے لگی اور اب اپنے بچوں کو جہادیوں کے ذریعہ اغوا کیے جانے اور انہیں طالبانی فوج میں بھرتی کیے جانے کا خوف انہیں اپنی زمین تک چھوڑنے پر مجبور کر رہا ہے۔ انتہا پسندوں کو بھی معلوم ہے کہ ان کی یہ دکان زیادہ دنوں تک نہیں چلے گی اور بہت جلد ان پر ان زمین تنگ کر دی جائے گی۔ ایسے میں طالبان کے مختلف دھڑے اور دیگر تشدد پسند جماعتیں اب اس فکر میں ہیں کہ کسی طرح ان کے پچھلے تمام گناہ بخش دئے جائیں اور انہیں اجازت دی جائے کہ وہ انتخابات میں حصہ لے سکیں۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جنگ و جدل کے دلدادہ طالبان یا سپاہ صحابہ امن کے راستے پر چل پائیں گے۔ اس کا امکان زیادہ ہے کہ انہیں اس الیکشن میں شدید ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا اور اس کے خوف سے وہ پاکستان میں شفاف الیکشن کی راہ میں بھی حائل ہونے کی کوشش کریں گے۔ اب تک ایسا کہا جاتا رہا ہے کہ نواز لیگ کو سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی یا پھر اہل سنت والجماعت کی حمایت حاصل رہی ہے اور انتخابات میں بھی وہ اس کا فائدہ اٹھاتی رہی ہے۔ رانا ثنأاللہ کے ساتھ تو ان شدت پسندوں کی تصویر پر پاکستان میں کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ اب اس وقت جب پاکستان میں الیکشن کی ہما ہمی ہے اور نواز لیگ چوطرفہ حملوں سے پریشان ہے ایسے میں سپاہ صحابہ کا انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کافی اہم ہے۔ خدا جانے در پردہ کیا کچھ ہو رہا ہے جس سے ہم جیسے لوگ تو ہمیشہ نا واقف رہیں گے تاہم حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں سے اس بات کی امید ضرور کریں گے کہ بھارت دشمنی کے نام پر جس طرح طالبان آج ایک سرطان کی شکل اختیار کر چکے ہیں کہیں چھوٹے فائدوں کی وجہ سے یہ بڑا خطرہ نہ بن جائیں۔