شرم کریں ہم مسلمان ہیں!!!
تحریر:انعام الحق
ہم مسلمان ہیں لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم اپنی تعلیمات کو چھوڑ کر دوسرے مذاہب کی تعلیمات کو بڑی سنجیدگی سے اپناتے جا رہے ہیں۔ہم اےک خدا کو ماننے والے بُتوں کی پوجا کرنے والوں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔اےک طرف تو ہم کہتے ہیں کہ اللہ اےک ہے اور دوسری طرف ہمارے علماءاس بات کو بھی مانتے ہیں کہ عیسائی جو کہ صرف اس بات پر ےقین رکھتے ہوئے حضرت عیسیٰ کو خدا مانتے ہیں کہ وہ آسمان پر زندہ موجود ہیں،ہمارے علماءبھی ےہی ےقین رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ آسمان پر زندہ موجود ہیں اور اس قسم کے بیانات کئی بات علماءدے چکے ہیں۔غیر شرعی رسومات اور حرکات میں جس قدر ہم ملوث ہیں اُس قدر وہ خود نہیں جن کے مذہب میںوہ رسومات اور حرکات شامل ہیں۔جےسے شرام ہمارے ملک میں ایسے چلتی ہے جیسے پانی ہو حالانکہ شراب غیر اسلامی مذاہب کے مطابق پینا حرام نہیں مگر ہماری قوم ےہ جانتے ہوئے بھی کہ ےہ حرام ہے پھر بھی پیتے ہیں۔اس کے علاوہ کئی اور ایسے نقائص ہم میں موجود ہیں جن کی وجہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم مکمل طور پر اسلامی تعلیمات سے دور ہٹتے جا رہے ہیں۔ہم موسیقی کو روح کی غذا اور ڈانس کو ورزش سمجھتے ہیں،ہمارے ڈراموں اور فلموں میں اداکار کبھی تو بھائی کا روپ بنے اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہوتے ہیں تو کبھی باپ ےا خاوندکے،ہمارے ملک میںمسلمان سٹیج ڈراموں میں فحش جگتیں اور مجرے دےکھنے اپنی فیملیوں کے ساتھ جاتے ہیں،کسی بچے ےا بڑے کی سالگرہ ہو تو اےک دوسرے سے بڑھ کا ناچ دےکھاتے ہیں،شادی بیاہ کے موقع پر سگے بہن،بھائی اکھٹے ناچ رہے ہوتے ہیں،ہم رنگ برنگے مغربی لباس پہن پر پھرنا پسند کرتے ہیں اور نت نئے سٹائل سے تصاویر بنواتے ہیں اور اپنی تصاویروں کو سوشل نیٹ ورکس پر بھی شائع کرتے ہیں جہاں ہزاروں لوگ نہ صرف وہ تصاویر دیکھتے ہیں بلکہ اُن کا غلط استعمال بھی کرتے ہیں مگر شرم نام کی چیز مسلمان ہونے کے باوجود ہمارے پاس سے نہیں گزرتی،گھر سے روٹی ملے نہ ملے مگر ہمیں تو موبائل میں کارڈ ڈلوانے کےلئے پیسے باقائدگی سے چاہئے ہوتے ہیں،موبائل پر لڑکوں کا لڑکیوں اور لڑکیوں کا لڑکوں کو تنگ کر نا شغل سمجھا جاتا ہے،لڑکے لڑکیوں کا روپ دھارنے کی کوشش میں رہتے ہیں اور لڑکیاں لڑکوں کے،ہیں تو ہم مسلمان مگر ہمارے ملک میں شراب،جوااور بدکاری کے اڈوں کا ٹیکس بھی دیا جاتا ہے اسی وجہ سے تو اس قسم کے سب اڈے چل رہے ہیں،قانون کے محافظ ایسے ہیں جن کی زبان پیسے دیکھ کر ایسے باہر آتی ہے جےسے کُتا ہڈی دیکھ کر زبان باہر نکالتا ہے،انصاف دلانے والے دوزخی اور انصاف دینے والے مہا دوزخی ےعنی رشوت خود ہیں،مسلمان ہونے کے باوجود بہادری کے طور پر چوری ڈاکے ہم اےسے مارتے ہیں جےسے فرض میں شامل ہو،انسانی جان کی قیمت ہمارے ملک میں کھوٹے سکے جیسی ہے،ظلم کرنے ،دےکھنے اور سہنے والوں کے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں،خدا سے تعلق اس قدر کم ہوچکاہے خدا سے خود مانگنے کی بجائے درباروںپر قبروں کو سجدتے کرتے ہیں ےا پھرجھوٹے پیروں فقروں کو دُعا کےلئے کہتے ہیں جو نجانے کتنے ہی قسم کے جرائم میں ملوث ہوتے ہیں،ہمارے ملک میںسزا ےافتہ مجرموں کو قید خانوں میں چرس،شراب،موبائل فون اور کال گرل جیسی سہولیات دی جاتی ہیں،ہمارے حکمران بیرون ممالک کی جشن آزادی کے دن اُن کے ساتھ کیک کاٹتے نظر آتے ہیں مگر اپنے ملک کی جشن آزادی پر گھر سے نکلنا پسند نہیں کرتے،ہمارے علماءقوم کو دین کی تعلیمات سیکھانے کی بجائے منفردیت دیکھانے کی کوشش کرتے ہیں کوئی مولوی سلطان راہی کے سٹائل میں ٹوکا ہاتھ میں لے کر مجمے میں تقریر کر رہا ہوتا ہے تو کوئی ہاتھ ملاتے وقت کرنٹ مارتا دیکھائی دیتا ہے،انٹر نیٹ پر مشہور ترین ویڈیو ےا تصاویر جن پر دُنیا اپنی رائے دیتی ہے وہ مسلمانوں کی ہی ہوتی ہیںاکثرایسے ویڈیو کلپس دیکھنے میں آتے ہیں جن میں بڑی بڑی داڑھی رکھے ہوئے مولوی صاحب کہلانے والے مسلمان ہندی گانوں پر ڈانس کر رہے ہوتے ہیں،تمیز نام کی چیز ہم سے روٹھ گئی ہے،اتحاد ہماری قوم میں پایا نہیں جاتا،ایمانداری بازاروں میں شربت کی طرح بکتی ہے۔ہیں تو ہم مسلمان مگر نام کے،حرکتیں ہماری غیر مسلموں سے بھی بری ہیں۔ہم نے اسلامی مملکت میں رہتے ہوئے دوخ کا ٹکٹ حاصل کر رکھا ہے….!!!