ثقافتی اور تہذیبی تعامل کی پاسداری اردو زبان و ادب کا خاصہ ہے: ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین
نئی دہلی۔ثقافتی اور تہذیبی تعامل کی پاسداری اردو زبان و ادب کا خاصہ ہے۔ قومی اردو کونسل نے اردو زبان و ادب کے فروغ میں ثقافتی تعاون کو ایک اہم عنصر تسلیم کرتے ہوئے نہ صرف اپنے ماہنامے اردو دنیا کو عالمی معیار کا میگزین بنایا ہے بلکہ اس سلسلے میں ایک نئے باب کا آغاز کرتے ہوئے ہندوستان سے باہر اردو زبان کے شائقین اور طالب علموں کو اپنے مشن کا حصہ مان کر بہت اہمیت دی ہے۔ان ابتدائی کلمات کے ساتھ کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے امریکہ کی نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی سے آئے طلبا کا خیر مقدم کیا۔انہوں نے ان سے اردو زبان و ادب کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا اور کونسل کے ذریعہ حال ہی میں شروع کئے گئے آن لائن اردو کورس کا تعارف بھی پیش کیا اور کہا کہ آپ سب لوگ کونسل کی ویب سائٹ سے استفادہ کرسکتے ہیں اور یہاں سے سینکڑوں کتابیں آپ کو ای بک کی شکل میںمفت مل جائیں گی اور آپ کونسل کی ویب سائٹ سے اردو زبان بھی مفت سیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے تمام طلبا کی اردو زبان و ادب کے تئیں محبت اور اردو سیکھنے کے جذبے کی ستائش کی ۔طالب علموں کا یہ بارہ رکنی وفد نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی میں ہندی اردو کے پروفیسر افروز تاج اور جان کالڈویل کی سربراہی میں ہندوستان آیا ہوا ہے۔یہ تمام طلبا وہاں اردو زبان و ادب کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان طلبا نے اردو لرننگ اور ہندوستان کے تعلق سے اپنے تجربات بیان کیے۔اس موقع پر پروفیسر افروز تاج نے ان طلبا کو ہندوستان کے دورے پر لانے کا مقصد بیان کیا اور یہ بتایا کہ یہ تمام طالب علم امریکہ میں اردو زبان سیکھ رہے ہیں اور انہیں ہندوستان کی تہذیب و تمدن سے کافی دلچسپی ہے اور جب تک یہ ہندوستان نہیں آتے اردو زبان و ادب کی تہذیبی بازیافت نہیں کر سکیں گے۔پروفیسر جان کالڈویل نے بھی اردو درس و تدریس کے دوران آئے اپنے نشیب و فراز سے آگاہ کیا۔تمام طلبا نے اپنے تعارف پیش کئے اور اردو زبان و ادب سیکھنے کے تئیں اپنی دلچسپی کی وجوہات بیان کیں۔گفتگو کے اس سیشن میں پروفیسر عتیق اللہ،پروفیسر ابن کنول اور امریکہ کی واشنگٹن یونیورسٹی میں اردو کے استاد اور مشہور ماہر لسانیات ڈاکٹر محمد جہانگیر وارثی نے طالب علموں کے سوالوںکے جوابات دئے۔پروفیسر ابن کنول نے اردو زبان و ادب کی معنویت اور اس کی تہذیبی شناخت پر روشنی ڈالی جبکہ پروفیسر عتیق اللہ نے اردو شاعری اور موجودہ دور میں اردو زبان کی مقبولیت کے حوالے سے گفتگو کی۔قومی اردو کونسل کے پرنسپل پبلیکیشن افسر نسیم احمد نے کونسل کی کار گزاریوں اور اس کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔قومی اردو کونسل کی اسسٹنٹ ڈائرکٹر محترمہ شمع کوثر یزدانی نے بھی اظہار خیال کیا۔اس وفد میں شامل طالبہ اسول زپاتہ نے جو نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی میں تیسرے سال کی طالبہ ہیں بتایا کہ انہیں اردو زبان بہت شیریں اور پیاری لگتی ہے اور وہ اردو زبان اچھی طرح سیکھ کر اردو ادب اور اردو کی اہم کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہتی ہیں تاکہ اپنی ریسرچ بہتر ڈھنگ سے مکمل کرسکیں۔ انہیں ہندوستانی فلمیں بہت پسند ہیں اور امراؤ جان،پاکیزہ،مغل اعظم ،بول جیسی فلمیں دیکھ چکی ہیں ۔وہ ہندوستانی تاریخ کا بھی مطالعہ کر رہی ہیں اور ایشیا کی تاریخ کے حوالے سے بھی مطالعہ کرنا چاہتی ہیں اس سلسلے میں اردو کی تعلیم سے اپنے مشن کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ڈائرکٹر نے تمام طالب علموں کو کونسل کی اردسیکھنے سکھانے کی کتابیں بطور تحفہ پیش کیں۔ ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین کے شکریے کے ساتھ یہ پروگرام اختتام پزیر ہوا۔اس پروگرام میں ریسرچ آفیسر ڈاکٹر محمد کلیم اللہ،آر اے معید رشیدی اورآبگینہ عارف وغیرہ موجود تھے۔
(رابطہ عامہ سیل)