ہم سرحدوں میں قید نہیں ہیں، قومی اردو کونسل کا دائرہ کار بین الاقوامی بھی ہو سکتا ہے : ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین
ہم سرحدوں میں قید نہیں ہیں اور ہم نے اپنے اردو لرننگ کورس کے ذریعے پوری دنیا کے لیے دروازے کھول دیے ہیں تاکہ لوگ اردو زبان سیکھ سکیں اور اس زبان سے استفادہ کر سکیں۔قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے ان الفاظ کے ساتھ جناب صابر گودڑ کا استقبال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی اردو کونسل کا دائرہ کار بنیادی طور پر قومی سطح پر ہے لیکن جہاں جہاں اردو کی بستیاں موجود ہیں وہاں بھی زبان ، ادب اور تہذیب و ثقافت کے حوالے سے کام کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے اور ہم اس سلسلے میں مزید پیش رفت کر رہے ہیں۔ جناب صابر گودڑ ماریشس میں مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ اردو میں پروفیسر اور صدرکے عہدے پر فائز ہیں۔ دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر جناب ابن کنول نے صابر گودڑ کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ صابر گودڑ کا تعلق ہندوستان سے ہی رہا ہے اور ان کے آبا و اجداد برسوں پہلے ماریشس جا کر بس گئے تھے۔ وہاں کی مادری زبان اردو نہیں ہے لیکن وہاں اردو کا بول بالا ہے اور اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔صابر گوڈر کے لہجے سے ایسا بالکل نہیں لگتا کہ اردو ان کی مادری زبان نہیں ہے۔اردو کی نئی بستیوں میں ماریشس آج ایسا ملک ہے جہاں اردو کا سب سے زیادہ فروغ ہورہا ہے۔جناب صابر گودڑ نے ماریشس کی ادبی و علمی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں اردو کا مستقبل روشن ہے اور طالب علموں کی بڑی تعداد اردو زبان و ادب پڑھنا چاہتی ہے۔ وہاں ریڈیو اور ٹی وی پر روزانہ اردو زبان میں پروگرام نشر ہوتے ہیں ، ابتدائی ،ثانوی اور یونیورسٹی کی سطح پر اردو تعلیم کا نظام ہے ۔ہم وہاں اردو زبان و ادب کی خدمت کر رہے ہیں کیوں کہ ہمیں اردو سے محبت ہے اور ہم اپنے آبا واجداد کی تہذیب و ثقافت کو ہمیشہ باقی رکھنا چاہتے ہیں۔جناب صابر گودڑ نے ماریشس کی اردو یونین کے صدر کا خط بھی پڑھ کر سنایا۔پروفیسر عبد الحق نے صابر گودڑ کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ماریشس میں آپسی اتحاد و میل جول کا بے مثال منظر دیکھنے کو ملتا ہے وہاں مساجد میں اردو زبان میں جمعے کے خطبے ہوتے ہیں اور مساجد میں اردو بولنے ،سمجھنے والے کثیر تعداد میں رہتے ہیں۔پروفیسر اخترالواسع نے ماریشس کے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ماریشس اردو کی نئی بستیوں میں اردو کے فروغ میں سرفہرست ہے۔وہاں ایک چھوٹے ہندوستان کا تصور ہوتاہے جہاں مختلف نسلوں،مذاہب کے لوگ اتحاد و اتفاق سے رہتے ہیں۔قومی اردو کونسل وہاں اردو کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔آخر میں ڈائرکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ کونسل کی آئندہ میٹنگ میں ماریشس کے اردو اداروں اور قومی اردو کونسل کے درمیان اشتراک پر تبادلہ خیال کریں گے۔اس موقع پر کونسل کے ممبران شیخ علیم الدین اسعدی اور حافظ مطلوب کریم نے جناب صابر گودڑ کو کونسل کی اہم مطبوعات اور کونسل کے رسائل پیش کیے۔اس موقع پر پروفیسر عتیق اللہ،پروفیسر محمد نعمان خاں،ڈاکٹر انوار عالم پاشا اور کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر جناب نسیم احمد، اسسٹنٹ ڈائرکٹر اکیڈمک شمع کوثر یزدانی،اسسٹنٹ ڈائرکٹر ایڈمن کمل سنگھ، ریسرچ آفیسر ڈاکٹر کلیم ا للہ،محمد اسیم،مسرت جہاں،اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر اجمل سعید، اکائونٹس آفیسر محمد احمد اور ریسرچ اسسٹنٹ معید رشیدی وغیرہ موجود تھے۔
﴿رابطہ عامہ سیل﴾