Home / Socio-political / محمد علی جناح اور اقلیتیں….

محمد علی جناح اور اقلیتیں….

محمد علی جناح اور اقلیتیں….

انعام الحق

ایک اسلامی مملکت میں رہتے ہوئے اورغیر اسلامی تعلیمات پر چلتے ہوئے ہم کس راستے پر چل رہے ہیں اس کا اندازہ قائد اعظم کے فرمان سے لگا سکتے ہیں جن میں اُنہوں نے اقلیتوں کو تحفظ دئیے بغیر ملکی وقوم کی ترقی کا ناکام قرار دیا،اس کے علاوہ کئی موقع پر ہمارے قائد محمد علی جناحؒ نے اقلیتوں کے تحفظ کی ضمانت بھی دی مگر ہمارے حکمران اور ہمارے علماءاقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کر رہے ہیں اُس پر اب امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک میںپاکستانی حکومت سمیت کئی مذہبی تنظیموں کے خلاف سخت تنقید شروع ہوچکی ہے۔قائد اعظم محمد علی جناب نے8دسمبر1940ءکو بمبئی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران اعلان کیا کہ”پاکستان ہند کی آزادی کا واحد راستہ ہے“جناح نے مسٹر گاندھی/کانگرس اور برطانوی حکومت کو مُتنبہ کیا کہ اگر وہ طاغوتی طاقتوں کے ہتھکنڈے سے مجبور ہوگئے تو مسلمانوں کی حیثیت غلاموں جیسی رہ جائے گی….مگر مسلمان ایسی صورت حال ہر گز پیدا نہیں ہونے دینگے۔جناح نے اس بات کی ضمانت دی کہ”مسلمانوں کے زیر نگیں منطقوں میں اقلیتوں کو کسی طور سے بھی مجبور نہیں کیا جائے گا اور انہیں اپنی زبان‘ثقافت اور مذہب پر کاربند رہنے کی آزادی ہوگی“۔مگر پاک و ہند کے علماﺅں نے قائد اعظم کی ضمانت کا جو حال کیا وہ آپ کے سامنے ہے۔اسلام مساوات‘رواداری کا حامل اور انصاف پسند مذہب ہے۔ےہ اخوت‘بھائی چارے اور مواخات کی تلقین کرتا ہے اور کسی کے حق کو غصب کرنے کو سخت نا پسند کرتاہے مگر ہمارے علماءعین اسلام کی تعلیمات کے خلاف چلتے ہیں اور عوام کو بھی ےہی تعلیم دیتے ہیں کہ علماءکی ذاتی تعلیمات پر چلا جائے۔اسلامی تعلیمات کا اصول نافذ کرنامحمد علی جناح کی اولین خواہش تھی۔اس بات کا اظہار انہوں نے متعدد بار کیا۔اپریل1941ءمیں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں صدارت فرماتے ہوئے اُنہوں نے اپنے خطاب میں فرمایا۔”مجھے ےقین ہے کہ جب وقت آئے گا تو ہمارے وطن کے منطقوں میں آباد اقلیتیں دیکھےں گی کہ ہمارے مسلمان حاکم نہ صرف منصف ہیں بلکہ فیاض بھی ہیں اور کیوں نہ ہوں”اسلام“کی روایات ہی ایسی ہیں۔اسلام ےہی سکھاتا ہے اور اس نے اپنے پیروﺅں کو ایسی ہی وراثت دی ہے۔اقلیتیں جہاں بھی ہوں‘ان کے تحفظ کا انتظام کیا جائے گا‘میں نے ہمیشہ یقین کیا اورمیں سمجھتا ہوں کہ میرا یقین غلط نہیں۔کوئی حکومت اور کوئی مملکت اپنی اقلیتوں کو اعتماد اور تحفظ کا یقین دلائے بغیر کامیابی کے ساتھ ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتی۔کوئی حکومت ناانصافی اور جانب داری کی بنیادوں پر کھڑی نہیں رہ سکتی۔اقلیت کے ساتھ ظلم و تشدد اس کی بقا کا ضامن نہیں ہوسکتا۔اقلیتوں میں انصاف و آزادی‘امن و مساوات کا احساس پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے“۔ےقینا ہمارا ملک اور ہمارے حکمران قائد اعظم محمد علی جناح کی سوچ کی منفی چلتے ہوئے مسلسل ناکام ہورہےں۔محمد علی جناح نے مسلمانوں کو اسلامی مملکت دے کر اپنا وعدہ تو پورا کر دیا مگر ےہ مسلمان اسلامی مملکت کو کامیاب بنانے میں مسلسل نہ کام اس لئے ہوتے جا رہے ہیں کیوں کہ ےہ اسلام کے مخالف چل رہے ہیں‘ہماری عوام مغربی کلچر اور قانون کو پسند تو کرتی ہے مگر ےہ بھول گئی ہے کہ مسلمان ہونے کے ناتے اسلام جو ذمہ داریاں سکھاتا ہے وہ کیاہیں۔2جون1941ءکو ریاست میسور میں ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران قائد اعظم نے پیش گوئی کرتے ہوئے فرمایا”وہ وقت دور نہیں جب ہر ہندی پاکستان کو قبول کرلے گا اور صراحتاً اعلان کیا کہ پاکستان ہی اقلیتوں کے مسائل کا بہترین حل ہے۔میرا پختہ عقیدہ ہے کہ میں جس بات کی وکالت کررہا ہوں‘وہ نہ صرف مسلمانوں کے مفاد میں ہے بلکہ دیگر فرقوں کے مفاد میں بھی ہے۔ہند کبھی ایک قوم نہیں رہا اور ےہاں کبھی بھی ایک قومی حکومت نہیں رہی۔ےہاں ہمیشہ مطلق العنان حکومت رہی۔اس وقت برطانوی سنگین نے اسے ےکجا کر رکھا ہے،جو نہی ےہ ہٹی‘ہند ایک جغرافیائی وحدت کے طور پر برقرار نہیں رہیگا۔جب تک ہندو،ہندو رہیں گے اور مسلمان ‘مسلمان رہیں گے‘ہندو قوم جو اکثریت میں ہے اپنی مرضی‘اپنے عقیدے‘اپنی ثقافت اور اپنے معاشرتی نظام کے اظہار کے سوا اور کیا کر سکتی ہے۔رضا مندی ےا نارضا مندی کے ساتھ انہیں مسلمانوں پر مسلط کر دیا جائے گا۔جو مختلف قوم اور تہذیب ہیں“۔قائداعظم محمد علی جناح کی سوچ کے مطابق اگرہمارا ملک 63سال گزارتا تو آج یقینا دُنیا کا پُرامن ترین ملک پاکستان ہی ہوتا۔آج ہمارے ملک میں مختلف بہانوں سے اقلیتوں پر ظلم کر کے اُن پر جھوٹے الزام لگائے جاتے ہیں جو کہ نہ صرف اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہیں بلکہ اس ملک کے بانی کے بتائے ہوئے اُن اصولوں کے خلاف ہیں جن پر چلتے ہوئے ہم ایک عظیم ملک بنا سکتے تھے۔قائد اعظم نے ستمبر1947ءکو کراچی میں ایک خطاب میں فرمایا۔”میں نے بار ہا ےہ واضح کیا ہے کہ پاکستان کی اقلیتوںکے افراد برابر کے شہری ہیں اور ان کو وہی حقوق و مراعات حاصل ہوں گے جو کسی اور فرقے کو‘پاکستان ہمیشہ اس پالیسی پر کار بند رہے گا اور اپنی غیر مسلم اقلیتوں میں سلامتی اور اعتماد کا احساس پیدا کرنے کے لئے جو کُچھ کیا جا سکتا ہے‘ضرور کرے گا“۔قائد اعظم کی تعلیمات اور اقلیتوں کے بارے میں فرمان کو مدنظر رکھتے ہوئے ہرصاحب سمجھ انسان اس بات کا اندازہ لگا سکتا ہے کہ ہم کس راستہ پر جارہے ہیں۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *