Home / Socio-political / ملک کے ساتھ وفا اور محبت شرط ہے!

ملک کے ساتھ وفا اور محبت شرط ہے!

سمیع اللہ ملک،  لندن

جب پاکستان کے سیاستدان اور حکمران اپنے ملک کے ساتھ وفانہ کریں، جب ملک و قوم کی دولت سے ان کے بنک تو بھر جائیں لیکن نیت نہ بھرے، جب ضمیر کا سودا کردیں، جب جھوٹ بے حیائی کے ساتھ بولنے لگیں، جب منافقت ڈھٹائی کے ساتھ کرنے لگیں، جب غلامی کا طوق پہنے جمہوریت اور ملک و قوم کی فلاح کی باتیں کرنے لگیں، جب عوام کی کھلم کھلا نفرتوں کے باوجود خود کو انکا ہر دلعزیز کہیں، جب ہر وہ کام کریں جس پر القاعدہ بھی حیران ہو جائے، بھارت طنز کرے، امریکہ فائدہ اٹھائے، جب اپنے لوگوں کے لہو کو کھیل بنا لیں، جب غداری کو اصول اور بے حسی کو لباس بنا لیں اور جب دنیا میں ہر طرف سے ایک ہی آواز سنائی دینے لگے کہ پاکستان نے بھارت سے الگ ہو کر بلنڈر کیا ہے ، بالآخر غیر ملکی آقاؤں کے دباؤمیں آکربھارت کو”انتہائی پسندیدہ“ملک قراردینا تو ایسے میں امریکہ کے بارک اوبامہ یا ہیلری کلنٹن جیسوں کے بیانات پر افسوس نہیں ہوتا۔ دوسروں پر گلہ کرنا اور انہیں اسلام اور پاکستان کا دشمن کہنا حماقت ہے۔ امریکہ سے نفرت کا جواز نہیں بنتا۔

ا امریکہ صدارتی انتخابات کے بخار میں مبتلا ہونے والاہے جو دہشت گردی کے خلاف نفرت کا اظہار کرتا ہے ، خاتمے کی خطرناک تجاویز پیش کرتا ہے ، پاکستان کو امریکہ کے دشمنوں کی جنت کہتا ہے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں تک رسائی کے راستے بتاتا ہے، اسے امریکہ کے عوام میں اسی قدر مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔ امریکہ کی صدارتی مباحث میں دیکھا جاتا ہے کہ پاکستان کے خلاف ارادوں میں شدت کا معیار اور لیول کس درجہ حرارت پر پہنچ کر لوگوں کو مائل کر سکتا ہے۔ ہیلری کلنٹن کو تجربہ کار اور زیرک سیاستدان تصور کیا جاتا ہے جبکہ بارک اوبامہ کے ارادوں کی شدت اور پاکستان کے خلاف عملی اقدام کے عزائم نے انہیں کامیابی کی سیڑھی پر پہنچا دیا اوروہ بالآخروائٹ ہاؤس میں براجمان ہوگئے۔سابقہ انتخابات میں ڈیمو کریٹک پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار بارک اوبامہ اور امریکہ کے عوام میں مقبولیت میں ہیلری کلنٹن کو بہت پیچھے چھوڑ گئے تھے جبکہ ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار جان مکین نے بھی مقابلہ خوب کیا۔

تمام صدارتی امیدوار پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کی باتیں کر رہے تھے۔ پاکستان میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا یقین دلا رہے تھے۔ ہیلری کلنٹن کہتی تھیں کہ صدر ہونے کی صورت میں وہ چاہیں گی کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ کیلئے برطانوی اور امریکی ماہرین کی ایک ٹیم تیار کی جائے۔ پاکستان کے اندرونی حالات کے پیش نظر وہاں کے ایٹمی اثاثوں کو خطرہ ہے لہٰذا امریکہ اسکو نظر انداز نہیں کر سکتا۔اوبامہ نے اپنی انتخابی مہم میں یہ بار کہا کہ پاکستان میں القاعدہ کے وجود اور اسامہ بن لادن کی موجودگی کی صورت میں وہ پاکستان میں فوجی کارروائی کریں گے اورپاکستان پر القاعدہ کیخلاف سخت ایکشن لینے پر زور ڈالیں گے اگر کامیابی نہ ہو سکی تو میں حملہ کرونگا اورانہوں نے وہ کردکھایا۔

اب بھی امریکہ کے ممکنہ تمام صدارتی امیدواروں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکااوراس کے حواری ناکام ہو چکے ہیں۔پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں بھی قابل اعتماد نہیں لہٰذا اس ملک پر امریکہ کی فوج بھیجی جانی چاہئے۔ اوبامہ اور دیگر امیدواروں کے بیانات کی جذباتیت امریکہ کے عوام کے دل کی آواز ہے جو کہ یہاں اور وہاں کے پاکستانیوں کو خوفزدہ کر رہی ہے۔ امریکہ میں پاکستان کو عراق بنانے کے ارادوں میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے ۔ پاکستان میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرکے پاکستان کی فوج کو ناکام ثابت کیا جا رہا ہے ۔ ملک کے بیوپار اور جمہوریت کے قاتل ہاتھوں میں دستانے پہنے ملک کے ہر صوبے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ قتل و غارت اور دہشت گردی کے ٹھیکے لے رکھے ہیں۔ پاکستان میں بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد کسی مقبول سیاسی لیڈرکوقتل یامستقبل میں مزید لو گوں کو راستے سے ہٹانے کا پلان، تمام تر ذمہ داری القاعدہ یاطالبان پر ڈال جائے گی

امریکہ کو چاند پر پہنچنے پر عرصہ ہو گیا ہے۔ اس ملک نے اس قدر ترقی کر لی ہے کہ کمپیوٹر کی آنکھ سے دنیا کو دیکھ رہا ہے۔ سٹیلائٹ کے دور میں ویب پر دنیا کا گوشتہ گوشتہ دیکھا جا سکتا ہے ۔ حیرت ہے اس ملک کے ماہرین کو حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانے دکھائی نہیں دیتے؟ پاکستان کے عوام بے بس ضرور ہیں مگر کم عقل نہیں۔ انکے پاس امریکہ اور پاکستان کے حکمرانوں سے نفرت کے سوا کوئی ہتھیار نہیں۔ واشنگٹن، رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانیوں کی اکثریت اپنے ملک میں اسلام چاہتی ہے جبکہ امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ نے اسلام کو انتہا پسند بنا دیا ہے۔ پاکستانیوں کی دو تہائی تعداد امریکہ پر اعتماد نہیں کرتی کہ امریکہ عالمی سطح پر ذمہ دارانہ کردار ادا کریگا۔ پاکستان کے ۷۰فیصد عوام کو یقین ہے کہ امریکہ اسلام کو کمزور کرنا چاہتا ہے ۔۵۰فیصد پاکستانی پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حق میں نہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانیوں میں حقانی نیٹ ورک کے بارے میں بھی مختلف رائے پائی جاتی ہے۔ اکثریت حقانی کی پاکستان میں موجودگی پر یقین نہیں رکھتی اور یہ کہ امریکہ حقانی کو جواز بنا کر پاکستان پر حملہ کا اراد ہ رکھتا ہے۔زرداری اور میاں برادارن کے خلاف غم و غصہ کے جذبات کو دبایا نہیں جا سکتا۔ پاکستان میں تشویشناک صورتحال سے واپسی بظاہر مشکل ترین دکھائی دے رہی ہے ۔ ناممکن کا لفظ اللہ کی ڈکشنری میں نہیں۔ ذات کریم چاہے تو سب ممکن ہو جاتا ہے اور جو ناممکن ہو اسے معجزات سے ممکن بنا دیا کر تا تھا۔ انبیاء کے معجزات کا دور گزر چکا لیکن اللہ پر توکل اور ایمان کی قوت سے کچھ بھی ناممکن نہیں رہتا۔ قوموں پر عروج و زوال کے زمانے رہتے ہیں۔ مشکلات کے دور بھی بیت جاتے ہیں۔ پاکستانیوں کو عقل آگئی ہے کہ آمریت کا ڈنگ سانپ کے کاٹنے سے بھی زیادہ زہریلا ہوتا ہے۔ فوجی آمر کو مسیحا سمجھنا خود سوزی ہے۔ زرداری کا اقتدار امریکہ کا صدقہ ہے جبکہ ایم کیوایم کا وجودزہریلے پانی کا بلبلہ ۔ ان لوگوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ امریکہ یقین پر قائم ہے جبکہ پاکستان امید پر۔ پاکستان کی امید اس ملک کی بنیاد ہے اور اس ملک کی بنیاد کلمہ توحید ہے ۔ عوام کے پاس اندھیروں سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ آمریت اور ظلم کیخلاف جذبوں میں شدت پیدا کی جائے۔ امریکہ کے سیاستدان پاکستان کے خلاف خطرناک ارادوں کی بنیاد پر الیکشن لڑ سکتے ہیں، اپنے عوام کے محبوب لیڈر بن سکتے ہیں تو پاکستان کے عوام اپنے ملک پر قبضہ گروپ کیخلاف جدوجہد اور ارادوں میں شدت پیدا کیوں نہیں کر سکتے۔ اپنے ملک کو امریکہ کے ناپاک ارادوں سے کیونکر محفوظ نہیں کر سکتے۔ اپنے ملک پر مسلط پر امریکہ کے ان ”کمیوں“ سے نجات حاصل کیوں نہیں کر سکتے۔ سب ممکن ہے لیکن ارادوں میں شدت ، قوت ایمانی اور ملک کیساتھ اور وفا اور محبت شرط ہے۔

سعودی عرب کے علاوہ کئی مغربی ممالک میں عید الاضحٰی بڑے جوش وخروش سے منائی جارہی ہے اورپاکستان میں کل یعنی سوموار۷نومبر۲۰۱۱ء کومنائی جائے گی۔میری طرف سے تمام قارئین کوعیدمبارک لیکن اپنے ان بیکس بھائیوں کومت بھولیں جو آپ کے منتظرہیں۔اس عید پرملک کے بڑے شہروں میں کتنے ارب روپے کے جانورقربان کئے گئے اس کی تفصیلات کسی دوسرے کالم میں،انشاء اللہ۔اللہ آپ کاحامی وناصرہو۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *