Home / Socio-political / ممبئی ایک بار پھر دہشت کے نشانے پر

ممبئی ایک بار پھر دہشت کے نشانے پر

ڈاکٹرخواجہ اکرام

دنیا بھر میں اقتصاد اور بولی ووڈ کے ذریعے پہچانا جانے والا ہندستان کا قدیم اور عظیم اقتصادی  کارو بار ی صوبہ ایک پھر دہشت کے نشانے پر ۔ اس شہر کے لوگ اب خائف ہیں کہ آیا ممبئی اب رہنے کی جگہ ہے یا نہیں ؟ اس شہر  کی خوبی یہ ہے کہ یہاں ہر طبقے ، فرقے ، قومیت اور نسل کے لوگ مل جائیں گے ۔ یہاں کی زندگی کو یہ امتیا ز حاصل رہا ہے کہ یہاں کچھ ہی عرصہ پہلے تک لوگ آپس میں شیر س شکر کی طرح آپس میں مل کر رہتے تھے ۔ کسی کو کسی کی ذات اور نسل سے کوئی واسطہ نہیں تھا ۔ لیکن اسے سیاست اور نفرت نے ایسا تباہ کیا ہے کہ محبت اور امن کے اس شہر میں لوگ لوگوں سے ہی ڈرنے لگے ہیں ، ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھنا  اور کسی پر اعتبار نہ کرنا ، رفتہ رفتہ ممبئی کی زندگی بنتی جارہی ہے۔دنیا میں کئی ایسے ملک ہیں جن کے کچھ صوبے اقتصادی اور کاروباری   شہر کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ان شہروں  میں  لوگوں کازیادہ تر واسطہ اپنے کارو بار سے ہوتا ہے ۔ لیکن اسے اتفاق کہیں کہ دنیا کے ایسے بیشتر شہیر پر دہشت گردوں کی نگا ہےاور گذشتہ دو دہائیوں میں ایسے دہشت گردانہ واقعات ہوئے ہیں کہ ان شہروں میں ایک انجانا خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوتا جا رہا ہے ۔ امریکہ کےشہر نیو یارک ، پاکستان کے شہر کراچی اور ہندستان کے شہر ممبئی  میں اس طرح کے واقعات نے نہ صرف کاروبا رکو  متاثر کیا ہے بلکہ ان دہشت گردانہ واقعات نے آج کے بازاری دور کو ایک شدید جھٹکا دیا ہے  جس کے سبب کارو بار کے ساتھ ساتھ  ملک کے امن وامان کے دامن کو بھی تار تار کیا ہے۔اس لیے اگر غور سے دیکھا جائے تو اس طرح کے واقعات سے جو دور تک اثرات مرتب ہورہے ہیں وہ بیک وقت مخصوص ملک کی اقتصادیات کے ساتھ ساتھ کئی پہلووں کو اثرا نداز کر رہے ہیں ۔ لہٰذا عالمی سطھ پر اس طرح کے حملوں کے انسداد کے لیے متحد ہو کر کوشش کی جانی چاہیے۔

جب امریکہ کے شہر نیو یارک پر اس طرح کا دہشت گردانہ حملے میں ٹریڈ ٹاور کو خاکستر کیا گیا تو امریکہ نے اپنی طاقت کے بل بوتے کئی ممالک کو خاکستر کر دیا اور خود بھی جنگ کی اس آگ میں کود کر اپنی  اکانومی تباہ کر لی اور اب اس کی حالت یہ ہے کہ فارسی کے مقولے کے مطابق اس کے لیے حالت یہ  ہے کہ‘‘ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن’ ۔میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ امریکہ نے اپنے مقصد کے لیے دنیا کو متحد کیا کہ دہشت گردی کو ختم کرنا ہے لیکن اس کا منشا کچھ اور تھا اسی لیے دہشت گردی ختم ہونے کے بجائے اور بھی پروان چڑھتی رہی۔اسی لیے اس طرح کے حملے میں تیزی آئی ، اب حالت یہ ہے کہ امریکہ میں ایسا کچھ کم ہی ہو رہاہے ، اس کی وجہ خوہ اس کی پولیس طاقت ہو یا اس کی ایجنسیوں کا زیادہ باخبر ہونا ہو۔ لیکن اس کے مقابلے دوسرے ملک کے شہروں میں اس طرح کے واقعات میں بہت تیزی آئی ہے خاص طور پر پاکستان کے شہر کراچی میں تو یہ سلسلہ اتنا دراز ہوتا جا رہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں ہے ۔ آئے دن کراچی میں اس طرح کے واقعات پیش آرہے ہیں کہ کراچی کے نام سے اب لوگوں کو ڈر لگنے لگا ہے ۔ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ وہاں اقتصاد کی کیا حالت ہوگی ۔ رہی بات حکو مت کی تو وہاں کی حکومت ہر سطح پر اتنی کمزور ہوگئی ہے کہ وہ چہا کر بھی کچھ نہیں کر پارہی ہے اور نہ کچھ کرنے کی حالت میں ہے۔اور دوسری وجہ پاکستا ن میں بڑھتی ہوئی دہشت گرادنہ ذہنیت ہے ۔

لیکن ممبئی میں صورت حال دیگر ہے کیونکہ یہاں کے لوگوں کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہاں کے لوگ امن پسند اور دیانتدار ہیں ۔ لوگ یہاں کے تاجروں سے بے خوف سودے کرتے ہیں کیونکہ یہاں کے تاجر جھوٹ نہیں بولتے اور کاروبار میں ایسی دیانتداری کو ثبوت دیتے ہیں کہ ان کی مثالیں پیش کی جاتی ہیں ۔ یہاں کے تاجروں کی ایک خاص بات اور یہ بھی ہے کہ یہ لوگ ِٕبڑے مخیر ہوتے ہیں ۔ سماجی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔مسلم تاجربھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔ ایک عام تاثر یہ ہے  کہ جس دن ممبئی کے مسلم تاجر مدرسوں کے لیے اپنی زکات اور فطرے کے پیسے دینے بند کر دیں گے اس دن ہندستان کے اسی فیصد مدرسے بند ہوجائیں گے ۔ اس سے اندازہ  لگا سکتے ہیں کہ ممبئی میں مسلم تاجروں کی حالت بھی الحمد للہ بہت اچھی ہے ۔ مگر کچھ ایسی طاقتیں ہیں جو ہندو مسلم کے درمیان  فرقہ وارانہ نفرت پھیلا کر ان کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتی ہیں اور کچھ ایسی سیاسی جماعتیں بھی ہیں جو خاص طور پر یہی کام ہی کرتی ہیں ۔ ان کی سیاست اسی نفرت سے شروع ہوتی ہے اور اسی نفرت پر ختم ہوتی ہے ۔اسی لیے اب تک اس شہر نے کئی ایسے سانحات دیکھے ہیں جو ہندستان کی تاریخ میں سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں ۔اسی نفرت کی سیاست کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ دہشت گردوں نے اس شہر کو اپنے لیے بہترین ٹارگیٹ تصور  کیا جس کا نتیجہ یہ ہےکہ پہلے 1993  میں سیریل دھماکے ہوئے اس کے بعد 2008 میں پاکستان کے دہشت گرودں نے ممبئی کے تاج ہوٹل پر حملہ کیا اور اب یہ حملہ ہوا۔ اخباری رپورٹ کےمطابق13  جولائی کو ہندستان کے کاروباری مرکز ممبئی میں بدھ کی شام کو یکے بعد دیگرے تین بم دھماکوں میں سترہ افراد ہلاک اور ایک سو دس زخمی ہوگئے ہیں۔یہ دھماکے جنوبی ممبئی کے زاویری بازار اور اوپرا ہاؤس اور وسطی ممبئی کے دادر علاقے میں ہوئے۔ یہ تینوں ہی شہر کے مصروف علاقوں میں سے ہیں۔یہ دھماکے شام کو تقریباً پونے سات بجے یک بعد دیگرے ہوئے یہ کارروائی مربوط انداز میں دہشت گردوں کی جانب سے کی گئی ہے۔مقامی حکام کے مطابق ان دھماکوں میں ایک گاڑی اور ایک موٹر سائیکل استعمال کی گئی۔امریکہ کے صدر بارک اوباما نے ان دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے اور ہندستان کی حکومت کو دہشت گردوں تک پہنچنے میں تعاون کی پیش کش کی۔پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سرکاری سطح پر جاری کیے گئے ایک بیان نے دونوں رہنماؤں نے ہندستان کے عوام اور حکومت سے ان دھماکوں میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ اب تک کوئی ٹھوس سراغ ہاتھ نہیں آیا ہے ۔ یہ ت وطے ہے کہ یہ حملہ دہشت گردوں کی جانب سے ہوا ہے لیکن حکومت اور انتظامیہ نے بھی اس سلسلے میں احتیاط سے کام لیتے ہوئے اس حملے کے لیے کسی کو نامزد نہیں کیا ہے ۔ ریاستی وزیراعلیٰ اور دیگر حکام نے ان دھماکوں میں کسی خاص گروہ کے ملوث ہونے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ اس بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر وزیراعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ دھماکوں میں ملوث افراد کی نشاندہی کرنا پولیس کا کام ہے، ان کا نہیں۔اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت ، انتطامیہ اور پولیس انتہائی سنجیدگی سے اس معاملے کی تحقیات میں جڑی ہوئی ہیں ۔ لیکن اتنا تو طے ہے کہ یہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردوں کو بے نقاب کیا جائے اور عبرتناک سزا دی جائے تاکہ اس طرح کے حملے دوبارہ نہ ہوں پائیں۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *