آسٹریلیا کی ناعاقبت اندیشی
صرف ہندستان کے لیے بلکہ خود آسٹریلیا کے لیے بھی باعث تشویش ہوناچاہیے کہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر بھی حرف آئے گا۔اور خود آسٹریلیا کے حوالے سے دوسرے ممالک کے طلبہ بھی اب وہاں تعلیم مکمل کریں یا نہ کریں یہ انھیں سوچنا پڑے گا بلکہ سوچ بھی رہے ہوں گے۔
ہندستان کو اس سلسلے میں سخت اقدامات کرنے کی ضروت ہے اور واضح لفظوں میں یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ جب ہمار ے شہری ہی تمہارے ملک میں محفوظ نہیں تو سفارتی تعلقات بے معنی ہے۔
آسٹرلیا کے عام شہری اتنے متعصب نیکلیں گے یہ تو پہلے کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔ اور کوئی بھی حکومت اپنے عوام سے بہت زیادہ الگ نہیں سوچتی جب تاک کوئی خاص مفاد نہ ہو۔ آپ نے درست فرمایا کہ ہندوستان کو کوئی سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
واقعی جب اپنے ملک کے شہری ہی اس ملک میں محفوظ نہیں تو سفارتی تعلقات بے معنی ہے۔
http://www.aalmiakhbar.com/index.php?mod=article&cat=nighat&article=6544
ڈاکٹر نسیم صاحبہ کا شکریہ کہ انھوں نے اپنی قیمتی تحریر کا لنک اس خاکسار کی تحریر پر بھیجا ہے ۔ ہم ان کی تحریر کی اہمیت اور اور ان کی صحافتی قدر وقیمت ک ودیکھتے ہوئے اسے ہوم پیج پر بھی شائع کر رہے ہیں ۔