Home / Socio-political / وزیرستان میں قیام امن کے لئے فوج کی کاوشیں

وزیرستان میں قیام امن کے لئے فوج کی کاوشیں

 سلام پیش کرتا ہوں وزیرستان ایجنسی با لخصوص انگور اڈا سےکٹرمیں تعینات پاک فوج کے اُن سپاہیوں کو جو اپنے لہو سے ہماری آزادی کے چراغ کو جلا رہے ہیں اور بلا کی سی سردی میں اپنی بیرکوں سے سینکڑوں میل دور کھلے آسمان کے نیچے ہماری سرحدوں کا پہرہ دے رہے ہیں۔ قربانی کا یہ جذبہ ویسے توپا کستانی فوج کے ہر سپاہی کے خمیر میں شامل ہے لیکن جب میں نے انگور اڈا سےکٹر کے فوجی آفےسران اور سپاہیوںکو رات اور دِن کی پرواہ کئے بغیر فرئض ادا کرتے دیکھا تو میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ ” کاش میں بھی پاکستانی فوج کا سپاہی ہوتا اور اپنے ملک کی حفاظت کرتا“۔مجھے فخر محسوس ہو رہا تھا نزنارائے پوسٹ پر تعینات فوجی جوانوں کو دیکھ کر جوہر لمحہ ہماری حفاظت کے لئے دشمن کے تعاقب میں نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔رشک آ رہا تھا اُن محافظوں کو دیکھ کر جو دشمن کی گولی کے سامنے سےوڑہ،پشکےنہ ،سیف اللہ اور نزنارائے پوسٹوں پر سےنہ تانے دُشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے کھڑے تھے۔قارئین !نزنارائے،انگور اڈا اور وانا کے دورہ کے دوران مجھے وہاں کے مقامی باشندوں سے ملاقات کا اتفاق ہوا جنہوں نے میری معلومات میں بے حد اضافہ کیا ۔مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ وزیرستان ایجنسی میں کچھ سمگلر گروپوں نے بڑے بڑے نیٹ ورک قائم کر رکھے تھے جو مقامی لوگوں کو دولت کے چکر میں پھنسا کر اپنے مقاصد حاصل کرتے تھے اسکے علاوہ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے وہ بد امنی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہے تھے جسکے باعث پاکستانی فوج کو اُنکی ناپسندیدہ کاروائیوں کا خاتمہ کرنا پڑا۔وزیرستان کے مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ اِس علاقہ میں فوج کی موجودگی سے ہم خود کو محفوظ سمجھتے ہیں کیونکہ پاکستانی فوج نے شرپسند عناصر کا خاتمہ کرکے ہم اور ہمارے خاندانوں پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ ۔اُنکایہ بھی کہنا تھا کہ شرپسند عناصر نے ہمیں فوج کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی لیکن جب ہمیں یہ معلوم ہوا کہ فوج تو علاقہ میں امن چاہتی ہے اور ہمارے بچوں کو پڑھا رہی ہے،ہمیں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کر رہی ہے،ہمیں صاف پانی اور سڑکیں فراہم کر رہی ہے تو ہمارے ذہن تبدیل ہو گئے اور ہم نے دہشت گردوں کے خلاف فوج کے قدم کے ساتھ قدم ملانا شروع کر دیا۔بلکہ اکثر مقامی لوگوں کو تو یہ بھی کہتے دیکھا کہ ہم اپنے بچوں کو تعلیم دلوا کر پاکستانی فوج کا سپاہی بنانا چاہتے ہیں۔قارئین! وزیرستان ایجنسی کے مقامی لوگوں کی گفتگو سچ کے بہت قریب تھی کیونکہ میں نے اُنکی گفتگو کے بعد ذاتی طور پر سروے کیا ۔یقین جانئے وہاں فوج کی موجودگی کا مقامی لوگوں کو بہت فائدہ ہوا ہے ۔نہ صرف علاقہ میں امن قائم ہوا ہے بلکہ وہاں بسنے والے مکینوں کی فلاح و بہبود کے منصوبوں پرفوج نے جتنی توجہ دی ہے شائد ماضی میں اسکی مثال نہیں ملتی۔علاقہ میں قیام امن کے لئے چیف آف آ رمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی وہاں خود گئے اور مقامی جرگہ کے لوگوں کے ساتھ زمین پر بیٹھ کر کامیاب مذاکرات کئے جسکے انتہائی مثبت اثرات سامنے آئے ہیں ،آج بھی مقامی لوگ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے اِس عمل کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ وہ اُنکے ساتھ زمین پر بیٹھے تھے۔امن کے اس عمل کو آگے بڑھانے کے لئے چیف آف آرمی سٹاف نے اِس علاقہ میں بریگیڈئر ابوبکر امین باجوہ جیسے پاک فوج کے قابل ترین آفیسران کی تعیناتی کو یقینی بنایا ہے ۔میں نے اپنے دورہ کے دوران بریگیڈئر ابوبکر امین باجوہ اور اُنکے دےگرماتحت آفیسران اور سپاہیوں کو ڈیوٹی دیتے دیکھا اور محسوس کیا کہ انگور اڈا سےکٹر کے آفیسران اور سپاہی تو کئی کئی روز تک سوتے ہی نہیں ۔بلکہ میں یہ دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جب تک ہماری فوج میں بریگیڈئر ابوبکر امین باجوہ،کرنل وسیم ،لیفٹیننٹ کرنل فرید ،میجر شفیق اور میجر حارث جیسے بہادر سپاہی دشمن کی گولی کے سامنے بہادری کے ساتھ سےنہ تانے کھڑے ہیں تو انشا ءاللہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں۔ بریگیڈئر ابوبکر امین باجوہ نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے انگور اڈا سےکٹر میں 20پوسٹیں قائم کر رکھی ہیں جبکہ اسکے مقابلے میں دوسری جانب نیٹو فورسز نے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے صرف 6پوسٹیں قائم کر رکھی ہیں جس سے اس بات کا اندازہ لگانا آسان ہے کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے نیٹو فورسز کی نسبت پاکستانی فوج زیادہ قربانی دے رہی ہے۔میں نے فوج کے ٹروپس کو اُس علاقے میں جس انداز میں رات دن گشت کرتے دیکھا اُس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ علاقہ میں دہشت گردوں کی موجودگی ناممکن ہے۔قارئین! دو سال قبل انگور اڈا سےکٹر میں صرف دو سکول چل رہے تھے جہاں صرف 180طلباءتعلیم حاصل کر رہے تھے لیکن وہاں کے سےکٹر کمانڈر کی ذاتی دلچسپی کے باعث اِن سکولوں کی تعداد 12تک پہنچ گئی ہے اور جہاں 1200سے زائد طلباءتعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ نزنارائے میں ایک پرائمری سکول میں جانے کا اتفاق ہو ا جو انگور اڈہ سےکٹر کمانڈر کی زیر نگرانی چل رہا ہے جہاں بچوں کو کتابوں سے لے کر یونیفارم اور اساتذہ کی تنخواہیں بھی فوج کے ذمہ ہے ۔سکول میں حاضر بچے بلند آواز میں پاکستان زندآباد کا نعرہ لگا رہے تھے۔بچوں نے ملاقات کے دوران بتایا کہ ہم دور دراز سے اس سکول میں پڑھنے آتے ہیں اور جب سے اِس علاقے میں فوج آئی ہے ہمارے والدین نے تحفظ محسوس کرتے ہوئے ہمیں تعلیم کے حصول کے لئے بھیجنا شروع کر دیا ہے ۔قارئین! چھوٹے چھوٹے اور معصوم بچوں کے منہ سے جب پاکستانی فوج کی تعریفیں سنیں تو دل خوشی سے پھولے نہ سما رہا تھا۔فوج نے انگور اڈہ میں بھی لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے سکول قائم کئے ہیں جہاں پاکستانی فوج تعلیم کی سہ] ]>

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *