تحریر: ایڈووکیٹ آفاق احمد خان
وطن عزیز کوکیا ہوا
وطن عزیز پاکستان کا شاید ہی کوئی علاقہ دہشت گردی ،منشیات فروشی ،بد امنی ،ناجائز اسلحہ اور اغواءبرائے تاوان جیسے بھیانک جرائم سے محفوظ ہو،لیکن سندھ کا چوتھا بڑا شہر میرپورخاص ،جو نسبتاً پرامن سمجھا جاتا ہے اور یہاں ایسے سنگین جرائم نہ ہونے کے برابر تھے۔کچھ عرصے سے منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصر نے میرپورخاص شہر کے مخصوص علاقوں کو اپنا مرکز بنا لیا ہے اور وہ ان علاقوں سے نا صرف شہر،بلکہ ضلع بھر میں اپنا نیٹ ورک چلا رہے ہیں ۔ان علاقوں میں نا صرف منشیات سرعام فروخت کی جارہی ہے بلکہ شہر میں موٹر سائیکلیں چھیننے اور موبائل فون چھننے والے جرائم پیشہ افراد کو پناہ بھی دی جاتی ہے ۔یہ علاقے ٹاﺅن پولیس اسٹیشن اور سیٹلائیٹ ٹاﺅن پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع ہیں ۔متعلقہ تھانوں کے افسران نے اس حوالے سے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور میرپورخاص پولیس کے اہلکار اکثر سادہ لباس میں منشیات فروشی کے اڈوں اور جرائم پیشہ افراد سے”ہفتہ وصولی”کرتے دکھائی دیتے ہیں اور یہی صورتحال ایکسائز پولیس کی ہے جو منشیات فروشی کے بڑے مجرموں کے بجائے معمولی ملزمان کو گرفتار کرکے اپنا فرض پورا کررہی ہے۔گذشتہ ہفتے ایک نوجوان طالبعلم محمد علیم نے جامع مسجد سے نماز پڑھ کر باہر نکلتے ہوئے ایک شخص کو سرعام منشیات فروخت کرنے سے منع کیا جس پر منشیات فروش کے دیگر مسلح ساتھیوں نے محمد علیم کو زدوکوب کیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔زخمی محمد علیم جب واقعے کی رپورٹ درج کرانے ٹاﺅن پولیس اسٹیشن پہنچا تو اسے معلوم ہوا کہ 30سے 40مسلح منشیات فروشوں نے جدید اسلحہ سے لیس ہوکر کریم ٹاﺅن میں واقع اس کے گھر پر حملہ کردیا ہے ۔حملہ آوروں نے محمد علیم کے گھر پر زبردست فائرنگ کی جس سے گھر کی دیواریں چھلنی ہوگئیں اور علاقہ مکین گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ مسلح منشیات فروشوں نے علاقہ مکینوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ۔محمد علیم اور اس کے بھائی عبدالمتین نے بالترتیب ٹاﺅن پولیس اسٹیشن اور سیٹلائیٹ ٹاﺅن پولیس اسٹیشن پر ایف آئی آر درج کروائیں لیکن دونوں تھانوں کی پولیس نے کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جس کی وجہ سے ایف آئی آر میں نامزد زاہدمنا،گڈو،نعمان بلوچ اور ذیشان سمیت ان کے سرپرستوں نے محمد علیم اور اس کے بھائیوں سمیت دیگر اہل خانہ کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دینی شروع کردیں اور کریم ٹاﺅن سمیت ملحقہ علاقوں میں جدید اسلحہ لے کر گشت شروع کردیا جس سے پورے علاقے میں خوف و دہشت کی لہر چھا گئی۔علاقہ مکینوں کے بارہا بلوانے کے باوجود پولیس نہ پہنچی ۔منشیات فروشوں کی ہمت و دیدہ دلیری اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ والکرٹ روڈ اور اسکیم نمبر 2روڈ کے دکاندار ماہانہ “بھتہ”دینے پر مجبور ہیں جبکہ متعلقہ تھانوں کے افسران منشیات فروشوں کے خلاف کسی بھی کاروائی سے گریزاں ہیں ۔سماجی رہنما کامران کائمخانی کے مطابق ڈی پی او میرپورخاص تھانوں میں اچھی شہرت کے ایس ایچ اوز کو تعینات کریں تاکہ شہر سے منشیات فروشی کے کاروبار کو ختم کیا جاسکے اور پولیس کے ساتھ تعاون کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔