Home / Socio-political / پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری اقدار کی جنگ

پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری اقدار کی جنگ

پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری اقدار کی جنگ

پاکستان میں جوں جوں الیکشن کی تاریخ قریب آتی جا رہی ہے شدت پسندوں کے حملے بھی تیز ہو رہے ہیں اور حیرت کی بات یہ ہے کہ کوئی بھی جماعت ان حملوں سے محفوظ نہیں ہے ۔ نہ جماعت اسلامی، نہ جمیعت علمائے اسلام اور نہ ہی پاکستان تحریک انصاف۔ ایک عرصے تک یہ جماعتیں پاکستان میں تحریک طالبان کو جائز قرار دینے کی کوشش کرتی رہی ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بیرونی سازش۔ ممکن ہے ان کی باتوں میں کچھ صداقت بھی ہو لیکن یہ صداقت افغانستان میں روسی حملوں کے تناظر میں ہی با معنی ہے ہر موقع پر نہیں۔ کون بھول سکتا ہے ان مذہبی رہنماوں کا کردار اس جنگ میں جو روس کے خلاف لڑی گئی تھی لیکن جب امریکہ نے ان کی بات ماننے سے معذرت ظاہر کی تو ان ہی طاقتوں کا رخ امریکہ کی طرف موڑنے کی کوشش کی گئی جس میں قربانی اس نوجوان نسل کو دینی پڑی جسے جنت کا خواب دکھا کر اس جنگ کا ایندھن بنایا گیا تھا۔

          یہ زمانہ مصنوعی ذہانت کا زمانہ ہے اور اور رفتہ رفتہ مشینیں بھی اپنی اہمیت کا ادراک کرنے لگی ہیں تو بھلا طالبان کب تک ریموٹ کنٹرول سے چلتے۔ انہوں نے بھی بالآخر اپنے آقاوں کی مرضی کے خلاف فیصلے کرنے شروع کر دیے اور پر طالبان کے مختلف دھڑے ہمارے سامنے آنے لگے۔ کچھ نے روایتی وفاداری کا پاس رکھا اور کچھ نے اپنی جنگ میں ان قوتوں کو بھی حریف سمجھا جو ان کی تخلیق کی وجہ تھے۔ کرنل امام کا اغوا اور قتل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

          انتخابی مہم کے دوران مذہبی جماعتوں کی امیدواروں پر شدت پسندوں کے حملے شاید انہیں یہ باور کرا دے کہ شدت پسند کسی کے اپنے نہیں ہوتے یہاں تک کہ ان کے بھی نہیں جنہوں نے انہیں یہ راستہ دکھایا ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ان شدت پسندوں کو مذہب سے نفرت ہو جاتی ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ان پر رفتہ رفتہ مذہبی رہنماوں کی حقیقت ظاہر ہو جاتی ہے اور جو سمجھوتے یہ مذہبی رہنما ان کے ستعمال کے عوض کرتے ہیں وہ ایک وہ یہ شدت پسند خود ہی کرنے لگتے ہیں اور مفادات کی یہ جنگ کشت و خون میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

          اس بار شدت پسندوں نے جمہوریت اور جمہوریت کے علمبرداروں کو اپنا دشمن مانا ہے خواہ وہ ان کے وہ دیرینہ خیرخواہ ہی کیوں نہ ہوں جو عوام اور حکومت میں ان کے کردار کی حمایت کرتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلس پارٹی کے خلاف تو انہوں نے خیر جنگ کا اعلان ہی کر رکھا ہے لیکن اگر حملوں بغور مطالعہ کریں تو کوئی بھی جماعت اس کسے بچ نہیں سکی۔  پورے پاکستان میں شاید طالبان اور دیگر شدت پسند جماعتیں ہی اپنے نظریے کے لیے ایمانداری سے کام کر رہی ہیں اور اس سلسلے میں کسی رشتے اور کسی فرد کو خاطر میں نہیں لاتیں۔ کاش یہی جذبہ ان جماعتوں میں بھی ہوتا جو پاکستان کی بقا کی قسمیں کھا کر پارلیمنٹ تک پہونچتی ہیں اور طالبان اور دیگر ملک دشمن عناصر کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتیں کھل کر اپنے موقف کو عوام کے سامنے لائیں کیونکہ اب مسئلہ صرف مفاد کا نہیں ہے بلکہ ملک کی سالمیت اور بقاکا ہے۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *