پاکستان میں قلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے بار بار یہ سوال عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جنب سے اٹھائے جاتے ہیں کہ ، پاکستان میں اقلیت محفوظ نہیں ہیں ۔ حکومت کی جانب سے لاپرواہی کا نتیجہ ہے کہ جن علاقوں میں سکھ برادری رہتی ہے وہاں طالبانیوں کا اثر ورسوخ ہے ۔ طالبان ان پر کسی نہ کسی بہانے کوئ نہ کوئی نیا شوشہ چھوڑتے رہتے ہیں تاکہ وہ پریشان ہوں اور ملک چھوڑ کر چلے جائیں ۔ ہندو شہریوں کے حوالے سے بھی یہی رویہ ہے کہ انھیں ایک ملک کے شہری کی طرح سہولیات دستیاب نہیں ہیں بلکہ انھیں دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے ۔ یہ وہ باتیں ہیں جن کی وجہ سے عالمی برادری میںٕ پاکستان کا نام بد نام ہوتا رہا ہے۔
ابھی پاکستان کے شمالی مغربی صوبہ سرحد کے اورکزئی اور خیبر علاقے میں سکھ برادری کے تین سکھوں کو اغوا کرنا اور انھیں قتل کر دینے کا جو دل دہلانے والا سانحہ ہوا ہے ۔ وہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ ان تین سکھوں کو اس لیے اغوا کیا گیا تھا کہ ان سے جزیہ کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ لیکن جب ان کے گھر والے اس رقم کو ادا نہیں کر سکے تو انھیں قتل کر دیا گیا۔ یہ انتہائی غیر انسانی رویہ ہے اور یہ غیر اسلامی بھی ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ گذشتہ سال بھی طالبان کی جانب سے سکھوں سے جزیہ کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ سوال یہ ہےکہ اس وقت بھی حکومت پاکستان کی نیند اس وقت کھلی تھی جب ہر جانب سے اس کی مذمت کی گئی ۔لیکن اس سے بھی بھی بڑا سوال یہ ہےکہ پاکستان میں ایک منتخب جمہوریت کے ہوتے ہوئے بھی ایک متوازی حکومت چل رہی ہے اور موجودہ حکومت ان کے خلاف کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ۔
طالابن کے اس رویے کی جس قدر بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔طالبان کے انھیں کاروائیوں کے سبب پاکستان پر عالمی دباؤ بنا ہوا۔ حکومت کو چاہیئے از خود اس کا نوٹس لے اور ان جو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف جم کر کاروائی کرے۔ ہندستان کو بھی چاہیے کہ چند ہی دنوں میں ہونے والے مذاکرات میں اس پرگفتگو کی جائے تاکہ پاکستان میں مقیم اقلیتوں کو تحفظ مل سکے
یہ تو ہم سب کے لیےشرم ناک بات ہے کہ طالبانیوں نے پاکستانی شہریوں اور بالخصوص اقلیتوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ اگر ایسا ہوتا رہا تو یہ طالبانی اپنے ہی بھائی کہلانے والوں کی غیر حالت کے ذمہ دار ہوں گے۔ کیوں کہ پاکستان کی کمزوریاں عالمی سطح پر عالمی برادری میں مشہور ہوتی جارہی ہیں۔ اور یہ پاکستان کی سب سے بڑی کمزوری ہے کہ اپنی ناک پہ بیٹھی مکھی بھی نہیں ہٹا سکتا۔ یعنی کہ ملک کے مٹھی بھر طالبانیوں کو نہیں ٹھکانے لگا سکا۔
پاکستان کی حکومت میں اب اتنا دم نہیں بچا کہ وہ طالبانیوں سے نبٹ سکے۔وہ تو دہشت گرد تنظیموں اور ملکی سیاست سے پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہےطالبانیوں ناک میں دم الگ سے کرنا شروع کر دیا۔ پاکستان کو اب چاہیے کہ وہ پروسی ممالک کا سہارا لے کر ان مسائل کا حل نکالے۔