Home / Socio-political / پاکستان کی نئی فوجی قیادت

پاکستان کی نئی فوجی قیادت

پاکستان کی نئی فوجی قیادت

پاکستان کے نئے فوجی سربراہ کا انتخاب راحیل شریف کی شکل میں ہو چکا ہے اور نواز شریف نے اس بار بھی ایک سینئر افسر جنرل ہارون اسلم پر جنرل راحیل کو ترجیح دی ہے۔ میں نے ’’اس بار بھی‘‘ کا استعمال اس لیے کیا ہے کہ نواز شریف نے جنرل مشرف کا انتخاب کرتے وقت بھی کچھ ایسا ہی کیا تھا جس کا خمیازہ انہیں بعد میں اپنی معزولی اور جلاوطنی کی صورت میں بھگتنا پڑا تھا۔

پاکستان میں عام طور پر فوج ہی کو فطری حکمراں تصور کیا جاتا ہے اور سیاسی حکومت کو محض رسمی حکمرانی کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں جمہوری حکومتیں قبل از وقت دم توڑ جاتی ہیں اور جمہوریت فوجی آمروں کے گھر کی باندی ہو جاتی ہے۔ سیاست پر فوجی شب خون کا یہ سلسلہ جنرل ایوب خان سے جنرل مشرف تک پوری کامیابی کے ساتھ چلا ہے۔ اس ضمن میں جنرل کیانی کی تعریف ضرور کرنی پڑے گی جنہوں نے میمو گیٹ جیسے معاملے کو بھی بہت خاموشی سے برداشت کر لیا اور پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے کا موقع فراہم کیا۔ جنرل کیانی اس وجہ سے بھی اہمیت کے حامل ہیں کہ انہوں نے اپنی بقا کے لیے ہر معاملے میں بھارت کو استعمال کرنے کا چلن ختم کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کو اپنا حقیقی دشمن تصور کیا اور مختلف جلسوں میں انہوں نے اس بات کو بر ملا کہا کہ پاکستان کا دشمن سرحد کے باہر نہیں ہے بلکہ یہ مذہبی عدم برداشت کی صورت میں ملک کے اندر ہی موجود ہے۔ یہ ایک جرات مندانہ فعل تھا جس کی ستائش کی جانی چاہئے کیونکہ ان سے پہلے جرنیلوں نے روایتی دشمن ہی کو اپنی بقا کا ذریعہ تصور کیا اور بھارت سے مصنوعی دشمنیاں بالکل ایمانداری سے نبھاتے رہے۔
جنرل کیانی پاکستانی فوج کو جو نئی بات سکھائی وہ یہ تھی کہ ملک میں پائی جانے والی  انتہا پسند سرحد پار کے دشمنوں سے زیادہ خطرناک ہے اور اسے سے نبرد آزما ہونے کی ضرورت ہے۔

اب بات کرتے ہیں جنرل کیانی کے جانشین جنرل راحیل شریف کی جو پاکستان کی فوج میں مختلف سطحوں پر اپنی خدمات ادا کر چکے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جنرل راحیل بھی نہ صرف یہ کہ پاکستان میں دہشت گردی کے مسئلے سے واقف ہیں بلکہ اس ضمن میں انہوں کے کئی مقالے لکھے ہیں جو کافی اہم ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے فوج کے لیے ٹریننگ پروگرام بھی ڈیزائن کیا تاکہ ملک اندرونی خطرات سے مقابلہ کر سکے۔  وہ فوج کو ملک کے اس مسئلے سے نمٹنے کی تربیت بھی دیتے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ ان کے جونئیر ہونے کی بات کو تسلیم تو کرتے ہیں لیکن ان کی صلاحیتوں کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔

ہماری دعأ تو یہی ہوگی کہ وہ سلجھے ہوئے دماغ کے ساتھ اپنی ذمہ داریا نبھائیں تاکہ نہ صرف ان کے ملک میں بلکہ بھارت اور دیگر ہمسایہ ممالک کو بھی پاکستان کی ذات سے کوئی گزند نہ پہونچے۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *