تحریر!محمد اکرم خان فریدی
غربت ،موسمی تغیرات،مسلح تنازعات،وباؤں،مذہبی شدت پسندی ،بھوک اور بے گھری جیسے مسائل نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔اقتصادی بحران سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے اور غریب اور ترقی پزیر ممالک میں روزگار کی کمی کی وجہ سے جرائم میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔غربت سے مقابلے کے لئے ضروری ہے کہ دنیا کے ہر باشندے کو اپنے حالات پر سیاسی،اقتصادی اور سماجی طور پر خود اثر انداز ہونے کے مواقع فراہم کئے جائیں ۔دنیا کے غریب اور ترقی پزیر ممالک کے شہریوں کو اچھے معاشرے فراہم کرنے کے لئے ”ڈینش انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایجنسی“DANIDAپُر ازم ہے۔اِن دنوں ڈانیڈا DANIDAپچیس ممالک کے عوام کو روزمرہ زندگی میں بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لئے کام کر رہی ہے جبکہ دہشت گردی اور دیگر آفات سے متاثرہ عوام کے حالات دیکھتے ہوئے DANIDAنے یہاں پاکستان میں بھی اپنی خدمات شروع کر دی ہیں ۔پاکستانی عوام نے اس بات پر انتہائی مسرت کا اظہار کیا ہے کہ 25ممالک میں کام کرنے والی ترقیاتی ایجنسی “ڈانیڈا” DANIDAنے ہمارے ملک میں بھی کام شروع کر دیا ہے۔پاکستان میں جمہوریت کی ترقی،علاقائی استحکام ،انسانی حقوق اور صحافیوں کی تربیت کے لئے ڈینش حکومت نی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی DANIDAکے ذریعے 28 ملین ڈالر کا پروگرام شروع کرتے ہوئے پاک -ڈینش طویل المدت ترقیاتی تعاون کا پہلا مرحلہ شروع کیاہے ۔پروگرام کی نگرانی ڈینش ایمبییسی کی قابل ترین آفیسر Ms Esther Lonstrup کریں گی ۔اس پروگرام کا پہلا حصہ پاک ۔افغان بارڈر کے علاقوں میں استحکام اور جلد بحالی پر مشتمل ہے ،اس پروگرام کی مدد سے حکومتِ پاکستان کو لڑائی سے متاثرہ علاقہ میں بنیادی ڈھانچہ ،خدمت،روزگار کی بحالی میں مدد دے گا اس مقصد کے حصول کے لئے DANIDAنے یونیسیف پاکستان کو 11ملین
ڈالر جاری کئے ہیں اس رقم سے فاٹا اور دیگر سرحدی علاقوں میں بحران سے متاثرہ بچوں کو تعلیم دی جائے گی۔ امداد سے 473سکولوں کی دوبارہ تعمیر ہوگی جو مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں اس سے چار نتائج متوقع ہیں ایک یہ کہ موجودہ سکولوں کی بحالی اور مرمت کروائی جائے،دوسرا سکول واپس چلو مہمیں،تیسرا اساتذہ کی ترقی اور چوتھا 14سے 18 سال کے بچوں کی خصوصی تعلیم پر توجہ دینا ہے۔دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں جمہوری عمل اور ترقی میں مدد دینے کے لئے حکومتِ ڈنمارک نے ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ میں 7ملین ڈالر مختص کئے ہیں اس سے خیبر پختونخواہ ،فاٹا اور بلوچستان میں متاثرہ انفراسٹرکچر اور منعقطع سروسز بحال کرنے کا کام ہوگا اس فنڈ سے کمیونٹی کو ترقی کے لئے متحرک کیا جائے گا اور مقامی لوگ اپنے انفراسٹرکچر کی ترقی میں کردار ادا کر سکیں گے جبکہ کمیونٹی کریڈٹ ،چھوٹے قرضوں اور مہارت میں اضافے سے روزگار کے وسائل بھی پیدا کئے جائیں گے۔پروگرام کے دوسرے حصے میں 7ملین ڈالر سول سوسائٹی کی مدد کے لئے ہیں۔ڈانیڈا مقامی پارٹنر زکے ساتھ مل کر اچھی حکمرانی ،انسانی حقوق اور صنفی مساوات کے لئے کام کرے گا ،جبکہ سول سوسائٹی پروگراموں کا نصف فنڈ میڈیا کی ترقی کے لئے خرچ کیا جائے گا جس میں میڈیا کے ذریعہ تنازعات کا حل اور خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔تیسرا حصہ عالمی استحکام فنڈ ہوگا جس میں سکیورٹی اور انصاف کے شعبوں میں اصلاحات کے لئے کوشش کی جائے گی۔اس کے لئے اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کے لئے 2.2ملین ڈالر رکھے گئے ہیں ،یہ رقم پاکستان میں بارڈر کنٹرول اور کریمینل جسٹس میں بہتری لانے کے لئے خرچ ہوگی۔
اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں اس پروگرام کا اعلان کرنے کے لئے پاکستان میں ڈنمارک کے سفارت خانے نے ایک پُروقار تقریب کا اہتمام کیا جس میں سول سوسائٹی ،میڈیا،سفارتی برادری اور اقوامِ متحدہ کے اداروں کے مختلف نمائندے مدعو تھے ۔میں اور میرے دوست ڈاکٹر شاہد محمود صاحب وقت سے پہلے ہی پہنچ گئے جہاں سفارت خانہ کی ڈویلپمنٹ کونسلر Ms Esther Lonstrupاورکمیونیکیشن کنسلٹنٹ مسز حناء اختر نے بڑے پرتپاک انداز میں ہمارا استقبال کیا۔کچھ ہی دیر میں دیگر مہمانانِ گرامی اور پروگرام کے میزبان Mr Ufee Wolffhechel تشریف لے آئے اور اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔ڈنمارک سفارت خانہ کی ہونہار اور قابل ترین آفیسر محترمہ حناء اختر نے تلاوتِ قرآن سے تقریب کا آغاز کروایا۔تلاوت کے بعد محترمہ حناء اختر نے انتہائی
خوبصورت انداز میں ترقیاتی پروگرام کا تعارف پیش کیا اور بعد ازاں دیگر مقررین جن میں محمد آصف جوائنٹ سیکرٹری اقوامِ متحدہ اینڈ پیرس کلب ،احمد بلال صوفی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پلڈاٹ ،تسنیم احمر اور علی سلیم کے علاوہ ڈینش سفیر Mr Ufee Wolffhechel نے بھی اس پروگرام پر روشنی ڈالی ۔ پروگرام کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے ڈینش سفیر Mr Ufee Wolffhechelنے سول سوسائٹی ،میڈیا،سفارتی برادری اور اقوامِ متحدہ کے اداروں کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈینش حکومت کی جانب سے پاکستان میں شروع ہونے والے ترقیاتی پروگرام کا مقصد پاکستان کی ترقی اور استحکام میں حصہ لینا اور خطے میں قیام ِ امن کے لئے مدد دینا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کو بہت بڑے چیلنجز کا سامنا رہا ہے ان میں سلامتی سے متعلق اور اقتصادی اور سیاسی چیلنجز شامل ہیں جبکہ ان چیلنجز نے معاشی ترقی اور ملکی سکیورٹی کے لئے سنگین مسائل پیدا کئے ۔ترقی کرتی معیشت کے بغیر ترقیاتی نتائج حاصل کرنا یقینا بہت مشکل تھا ۔ایسی معیشت حاصل کرنے کے لئے پاکستان کو بہت سے جاری بحرانوں کا مقابلہ کرنا ہے جن میں 18کروڑ عوام کے لئے امن انصاف اور تحفظ حاصل کرنا شامل ہے انہوں نے کہا کہ بے شک پاکستان بہت سارے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اس لئے ڈینش حکومت نے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تعاون کا ہاتھ بڑھایا ہے تاکہ ملکر بہتر مواقع اور زیادہ محفوظ ماحول تخلیق کیا جا سکے۔ ڈینش سفیر Mr Ufee Wolffhechel کی گفتگو کو سراہتے ہوئے کالمسٹ کلب آف ُاکستان کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر شاہد محمود نے اُنہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور پاکستان اور ڈینش عوام اور حکومت کے درمیان تعلقات کے استوار اور مظبوطی پر ڈینش سفیر Mr Ufee Wolffhechelکو اچھے کلمات سے نوازا۔قارئین!ویسے تو دیگر سفارت خانوں کے عملہ سے رابطہ رہتا ہے لیکن مجھے یہ تحریر کرتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے کہ پاکستان میں ڈینش سفارت خانہ کا عملہ بے حد با اخلاق اور قابلیت کا حامل ہے۔سفار ت خانہ کی ڈویلپمنٹ کونسلر Ms Esther Lonstrupجنکی کاوشوں سے آج ڈینش سفارت خانہ اور پاکستان کی سول سوسائٹی کے درمیان رابطے مظبوط ہوئے ہیں اگر میں اُنہیں خراجِ تحسین پیش نہ کروں تو یہ میری قلم کا انصاف نہ ہوگا ۔میں Ms Esther Lonstrup کا مشکور بھی ہوں کہ اُنہوں نے پاکستان کے متاثرہ عوام کے لئے یہاں پروگرام کا آغاز کروایا ہے اور پاکستانی حکومت سے گزارش بھی کرتا ہوں کہ پاکستان اور ڈینش حکومت اور عوام کے درمیان بہتر تعلقات استوار کروانے کے لئے Ms Esther Lonstrupکے مثبت کردار کو فراموش کئے بغیر اُنہیں خصوصی ایوارڈ سے بھی نوازیں۔مسز حناء اختر جو پچھلے کچھ عرصہ سے ڈینش سفارت خانہ میں بطور کمیونیکیشن کنسلٹنٹ خدمات انجام دے رہی ہیں انہوں نے نہ صرف پاکستان میڈیا اور ڈینش سفارت خانہ کے درمیان روابط مظبوط کروائے ہیں بلکہ میڈیا کے ذریعہ پاکستانی عوام تک یہ پیغام بھی پہنچایا ہے کہ ڈینش حکومت آزادی کو بنیادی انسانی حقوق سمجھتی ہے اور اسکے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے پُرازم ہے اور اسی لئے ڈینش حکومت بین الاقوامی تعاون برائے ترقی کے لئے کوشاں ہے۔قارئین! آخر میں صرف ایک پیغام پوری دنیا کو دینا چاہتا ہوں کہ دنیا کو مسائل سے باہر نکالنے کے لئے اسے امن کا گہوارہ بنانا ہوگا اور تمام تعصبات ختم کرکے ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوئے دنیا کو مسائل سے باہر نکالنا ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر! محمد اکرم خان فریدی(کالم نگار)
مکان نمبر 442گلی نمبر 36
i 8/2 ، اسلام آباد