کہاں کی مٹی کہاں کا خمیر
عباس ملک
مرکزیت گریز اقدامات کی حوصلہ افزائی کر کے اسے مرکز یا وفاق کیلئے سود مند قرار دینے والوں کو حقیقت میں مرکز یت اور وفاق کی حقیقت اور تفریق کا شاید صیح علم ہی نہیں ۔فیڈریشن کو الحاق شدہ ریاستوں کے مجموعہ سے تشبیہہ دی جاتی ہے یا پھر مقبوبہ جات وک زیر اثر لا کر فیڈریشن کا نام دیا جاتا ہے ۔زنجیر کی کڑیاں مضبوط باننے کیلئے ان کے درمیان فاصلہ کم کرنا چاہیے یا اس کو بڑھا دینا چاہیے ۔یہ بات وفاق کی مضبوطی کے انتہائی خلاف اور برعکس ہے کہ وفاق کو داخلی خود مختاری دی جائے تو پھر ان کو مرکز کے زیر سایہ رہنے کی کیا ضرورت ہے ۔اگر وہ خود کمائیں یا اپنے لیے معاشی و سفارتی پالیسیوں کی ذمہ دار ہوں اور فنڈز اور ان کے استعمال میں ٓزاد ہوں تو وفاق کی محتاجی اور غلامی کی رسی گلے میں ڈالنے کی کیا ضرورت ہے ۔وفاق کی طاقت اور اہمیت صرف اس وقت ہی قائم اور اہم ہے جب و فاق جملہ ریاستوں کے احتیاج کیلئے خود کو وقف کرے ۔وفاق پاکستان کے زیر اہتمام بھی پانچ صوبے ،فاٹا اور آزاد کشمیر کو وفاقی حکومت کی ضرورت تب ہی محسوس ہوگی جب ان کی جملہ ضرورت کا وفاق ذمہ داربننے۔صوبے اپنا کمائیں اور پھر وفاق کو کس لیے اہمیت دیں ۔صوبوں یا دیگر کو وفاق کے قریب رکھنے کیلئے پاکستان کے وفاق کو مضبوط بنانے کیلئے ایسے اقدامات زہر قاتل ہیں۔صوبائی خود مختاری اور صوبوں کو ڈاخلی خودمختاری جیسے الفاظ کا استعمال وفاق سے بغاوت کی طرف رستہ بن سکتاہے ۔صوبوں کو حقوق دینے کی آڑ میں صوبوں سے جان خلاصی کی کوششیں وفاق کی زنجیر کو مضبوط نہیں بنا سکتیں۔صوبوں کو ان کے حقوق کی فراہمی کا سب سے اچھا اور حقیقی وفاقی طرز عمل اور طرز طریق یہ ہے کہ صٓوبوں کو ان کے منصوبہ جات اور ترقی کیلئے فنڈز مہیا کیے جائیں ۔صوبوں کو ان کے حقوق کی فراہمی کا سب سے احسن اور حقیقی طرز عمل اور طرز طریق یہ ہے کہ صوبوں کو ان کے منصوبہ جات اور ترقی کیلئے فنڈز مہیا کیے جائیں ۔یہ ایک بہت ظالمانہ حقیقت ہے کہ صوبوں کو ان کی پیداواری اشیاءخود کیلئے دستیاب نہیں لیکن دوسرے صوبہ میں ان کو فراہم کر کے اس سے مال بنا کر اس سے پیداواری صوبے کو محروم رکھا جائے ۔سوئی گیس سے صوبہ بلوچستان کیوں محروم رہے جبکہ اس کو پورے پاکستان کو سپلائی کیا جاتا ہے ۔اس سے کیا بلوچ اکائی وفاق کے قریب آئے گی یا پھر وفاق کے خلاف اس کی نفرت میں اضافہ ہو گا ۔گوادر کو بلوچ عوام کیلئے ترقی کی راہ گذر کیوں نہیں بننے دیا جا رہا ۔ بلوچستان میں ماربل کے پہاڑ اور دیگر معدنیات بلوچوں کی محرومیوں اور زخموں کا مرہم کیوں نہیں بن پائیں ۔بوچستان اگر ملک کو گیس مہیا کرتا ہے تو اسے صاف پانی کی فراہمی کیلئے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے جس سے بلوچستا ن کے گھر گھرمیں پانی کی فراہمی ایسے ہی ممکن بنائی جائے جیسے سوئی گیس ہمارے لیے باعث راحت ہے ۔تربیلا اور منگلا کی بجلی اگر ملک کو روشن کرتی ہے تو کیا اس کا صلہ صوبائی اکائیوں کو فراہم کیا جاتا ہے ۔وفاق صوبائی وسائل کی تقسیم مساوی بنیادوں پر کرے تو کیا سبب ہے کہ صوبائی محرومی کا احساس پیدا ہو ۔جب محرومی کا احساس نہیں ہو گا تو وفاق سے خود مختےاری خواہ وہ داخلی ہو یا خارجی کا سوال ہی اٹھنے کا سبب ختم ہو جاتا ہے ۔ملک کو خود مختاری کی نہیں وفاق کی ضرورت ہے ۔ہمارے وفاق کو مرکزیت کی ضرور ت ہے ۔مرکزیت کا نکتہ ایک پاکستانی پرچم اور قومی ترانہ ہیں ۔ہم اس پرچم کے سائے تلے ایک ہیں ۔پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ ۔مرکزیت مسلمان اور پاکستانی ہونا ہے ۔وفاق اس نکتے پر پانچوں اکائیوں کا اکھٹا ہو کر بیک آواز لبیک کہنا ہے ۔صوبے اگر اپنے مسلمان ہونے اور پاکستانی ہونے پر نادم اور شرمندہ ہوں تو وفاق کی کڑیاں کمزور ہوں گی ۔وہ وفاق پاکستان سے احساس محرومی کا اظہارکرکے احساس جدائی کی طرف مائل ہونگی ۔مرکزی قیادت اپنی دور اندیشی کے زعم میں خوربینی کو دور بینی سے تشبیہ دے کردانشوری کی دعویدار ہو کر تاریخ کو دہرانے میں ممدد ہوگی ۔خلافت کی مرکزیت سے دور ہو کر سلطانی کا وفاق آج مرکزیت اور امت مسلمہ کے وفاق کے شیرازے کی صورت میں سامنے ہے ۔امت مسلمہ کی مخالف قوتیں یکجا ہو رہی ہیں جبکہ امت مسلمہ اپنی مٹھی کھول کر ہر انگلی کو خود جدا کر کے اپنے آپ کو کمزور کر رہی ہے ۔وفاق صوبوں کو خود مختاری نہیں ان کے حقوق دینے کی بات کرے۔صوبائی حقوق کی فراہمی ان کے تمام شکوے دور کرے انہیں وفاق اور مرکز گریز اقدامات سے دور اور باز رکھے گی ۔ہر انگلی کا وفاق ہتھیلی اور مرکز کلائی ہوتا ہے ۔اگر ایک انگلی کمزور بھی ہو تو دیگر مل کر اس کا احساس نہیں ہونے دیتیں لیکن اگر کلائی میں ہی درد ہو تو بوجھ اٹھا نا دشوار ہو جاتا ہے ۔مرکزیت کے ساتھ وفاق کی طاقت ہی صوبوں کو ان کا بوجھ اٹھانے اور اقوام عالم میں قابل فخر مقام کلانے کا سبب ہے ۔پاکستانی کی شناخت اقوام عالم میں ہی ہمارا فخر ہے ۔نسلا جدا ہی سہی لیکن اقوام عالم میں ہم سب کی شناخت پاکستان ہے ۔اس شناخت کو ختم کرنے سے ذیلی اکائیوں اور نسلا اور لسانی بنیادوں پر تقسیم ہونے سے ہم افغانوں کی طرح پس جائیں گے ۔کرد برادری کی طرح بے وطن اور فلسطینوں کی طرح رسوا ہو جائیں گے ۔