کیاسرحدی تنازعہ پاکستان کی بقا کا ضامن ہے
بھارتی فوج کے ایک افسر نے پاکستان کی جانب سے دراندازوں کے بھارتی حدود میں گھسنے کی بات کہتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر دراندازی فوج کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں ہے جس بیان کو جنرل کیانی نے اشتعال انگیز قرار دیا ہے اور آئی ایس آئی پر دہشت گردی کے الزامات کو بھی افسوسناک قرار دیا ہے۔ ظاہر ہے جنرل کیانی کا بیان اس کے علاوہ کچھ ہو بھی نہیں سکتا کیونکہ انہیں ہر حال میں اپنے ملک کی تمام کارگزاریوں کا دفاع کرنا ہے۔ بھارتی فوج نے جو الزامات پاکستان پر لگائے ہیں اس کا جائزہ لیا جائے تو اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ اول تو یہ کہ پاکستان اور اس کی فوج کشمیر میں سبز ہلالی پرچم لہرانے کا خواب دیکھتے چلے آ رہے ہیں اور اس جھوٹے خواب کی تعبیر کے لیے بے شمار لوگوں کو قربان کر ڈالا ہے۔ ان کے نام نہاد جہادی اکثر پاکستانی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کی آڑ میں بھارتی حدود میں گھستے ہیں اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کرتے ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جاگیردارانہ نظام اور لوٹ کا بازار گرم رکھنے کے لیے بھارت مخالف پروپیگنڈہ ضروری ہےکیونکہ ان سے پاکستان کے عوام کو بھٹکایا جا سکتا ہے۔ بھارت مخالف پروپیگنڈہ کے لیے سب سے اہم موضوع وہی تاریخی سانحہ ہے جسے تقسیم بر صغیر کہتے ہیں لیکن وہاں بھی کوئی گنجائش نکلتی نہ دیکھ کشمیر کو ہی کور ایشو یا بنیادی مسئلہ بنا لیا جاتا ہے۔
ابتدائی ایام میں انہیں کچھ معصوم لوگوں کا ساتھ کشمیر سے بھی مل جاتا تھا لیکن جب سے کشمیریوں نے ان کی اصلیت جانی ہے وہ ان کا ساتھ نہیں دیتے۔ در اصل کشمیر کے نوجوانوں کو ان کی حقیقت معلوم ہے اور وہ کافی محتاط رہتےہیں۔ پاکستان کے پاس بھارتی حدود میں فساد پھیلانے کا اور کوئی راستہ نہیں رہ جاتا سوائے اس کے کہ وہ اپنے لوگوں کی بھارتی حدود میں در اندازی کرائے اور ان کا استعمال کرے۔
جہاں تک آئی ایس آئی کی بات ہے یہ ادارہ کبھی بھی دودھ کا دھلا نہیں رہاہے اور اس ادارے نے بے شمار ایسے کام کیے ہیں جو خود پاکستان اور اس کی حکومت کے لیے بھی باعث ننگ رہے ہیں۔ اصغر خان کیس کا معاملہ بہت پرانا تو نہیں ہے۔
آئی ایس آئی اپنے ابتدائی ایام ہی سے اپنی من مانی کرتی آئی ہے اور اس کے پیچھے ہمیشہ فوج کا ہاتھ رہا ہے۔ اس ادارے پر دوسرے ممالک کے قوانین تو درکنار خود پاکستان کے قوانین اور اصول و ضوابط کا اطلاق نہیں ہوتا اور یہ بلوچستان کے معصوم شہریوں کو جب چاہیں اٹھا کر قتل کر دیں اور ان کی بے شکل لاش کہیں ڈال دیں۔ آئی ایس آئی کے اسی چہرے کو جنرل کیانی اور ان جیسے نام نہاد محب وطن پاکستانی چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کھیل میں نواز شریف دیدہ و دانستہ یا لا شعوری طور پر کہیں نہ کہیں شامل ہیں اور اس کے لیے انہیں پاکستان اور دنیا دونوں کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔