Home / Articles / ہندستانی سرحد پر بڑھتے خطرات

ہندستانی سرحد پر بڑھتے خطرات

ہندستان کی سرحدوں کی حفاظت اور اس کے رکھ رکھاو پر اب تشویش بڑھتی جارہی ہے ۔ اب تک ہندستان کو پاکستان کی جانب سے در اندازی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا لیکن اب یہ سلسلہ دیگر پڑوسی ممالک کی جانب سے بھی شروع ہو گیا ہے۔ اس لیے ہندستان کے سامنے بیک وقت کئی مسائل آکھڑے ہوئے ہیں ایک تو ان بیرونی طاقتوں کے خلاف حکمت عملی طے کرنا اور دوسری پریشانی اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے ہے جو وقت کی نزاکت سمجے بغیر حکومت پر الزامات عائد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہیں ۔ جب کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ پہلے ان حالات سے نمٹنے کے لیےمل جل کر کوئی قدم اٹھاتے مگر ہو یہ رہا ہے کہ ملک کی سالمیت کو تار تار کرنے والے نریندر مودی اب چین کی جانب سے دراندازی کو مسئلہ بنا کر موجودہ کانگریس کی حکومت پر وار کر رہے ہیں ۔ ان کے مطابق اگر جواہر لعل نہرو کے زمانے میں چین کے حوالے سے خارجہ پالیسی میں ترمیم کی گئی ہوتی تو یہ نوبت نہیں آتی اور اس سے بھی بڑھ کر یہ بات کہ اگر سردار پٹیل اس وقت وزیر اعظم ہوتے تو آج ہندستان کا نقشہ کچھ اور ہوتا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ مودی کیا کہنا چاہتے ہیں ۔ خود مودی کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے کہ جس نے ملک کی سالمیت کا شیرازہ بکھیردیا اپنی ریاست میں مسلمانوں کے لیے عرصہ حیات تنگ کر دیا ، جس کی وجہ سے پورا ملک شرمسار ہوا ، ایسے شخص کو ملک کی سالمیت کے حوالے سے بات کرنا بھی زیب دیتا ہے یا نہیں، یہ اپنے آپ میں ایک بڑ ا سوال ہے ۔
لیکن اس بحث سے قطع نظر ابھی مسئلہ یہ ہے جس انداز سے چین نے ہندستان کو آنکھیں دیکھانے کا سلسلہ شروع کیا ہے اسے کسی بھی قیمت پر نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ گذشتہ ماہ میں لداخ اور اس کے قرب ونواح میں درا ندازی کی خبریں آئیں اس کے بعد اروناچل پردیش اور اس کی سر حد سے لگی ہندستان کی سرزمین پر چینی فوجیوں کی آمد و رفت کی خبریں یہ سب کی سب خبریں اگر چہ پُرانی نہیں ہیں لیکن چونکانے والی اس لیے ہیں کہ چین نے ماضی کی طرح اس پر کسی رد عمل کا اظہار نہ کر کے در اصل اپنے ناپاک منصوبے کا اعلان کیا ہے ۔ چین کا یہ رویہ یقینا کئی اعتبار سے تشویش کا باعث ہے ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ چین کے ساتھ ہندستان کے تعلقات میں ہمیشہ نشیب و فراز آتے رہے ہیں ۔ چین نےواضح طور پر یہ محسوس کر لیا ہے کہ اس خطے میں کوئی سُپر پاور نہیں ہے جو اس کے مقابلے میں آسکے اس کے علاوہ چین پاکستان کے ساتھ مل کر اس کے خطے میں اپنے اثر ورسوخ کا استعمال کر رہا ہے ۔ پاکستان کے متنازعہ اور مقبوضہ علاقوں میں تیزی سے چین اپنے پاوں پھیلا رہا ہے۔اس کے بھی کئی وجوہات ہیں ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس خطے میں اپنے کو حاوی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ چین خطے کے کئی ممالک کو اپنا ہم خیال اور حامی بنائے ۔ چین یہ دیکھ رہا ہے کہ ہندستان کے ساتھ مل کر امریکہ پورے خطے میں اپنا قدم جما سکتا ہے اس لیے وہ ہندستان کو چھوڑ کر پاکستان کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے۔اور پاکستان کی مجبوری یہ ہے کہ وہ اپنی دفاع کے لیے چین کا ساتھ دینے کو ہی اپنی بھلائی تصور کرتا ہے ۔ پاکستان کا حال یہ ہے کہ وہ ایک طرف امریکہ کے ہاتھوں کا کٹھ پتلی بنتا جا رہا ہے اور دوسری جانب چین کے ہاتھوں نئے کھیل کھیلنے کی شروعات کر رہاہے ۔ کیا پاکستان کی قسمت میں یہی لکھا ہے کہ وہ دوسروں کے ہاتھوں کا کھیلونا ہی بنتا رہے ۔ پاکستان اس خام خیالی میں ہے کہ وہ چین کے ساتھ مل کر ہندستان کو کمزور کر سکتا ہے ۔ اسی لیے پاکستان بلوارستان اور مقبوضہ کشمیر کےکئی علاقوں میں چینی فوجیوں کی مدد لے رہا ہے اور چین خوشی خوشی ان علاقوں میں اپنی فوج بھیج رہا ہے ۔ اگر پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ چین کی موجودگی سے مقبوضہ کشمیر میں اس کی حالت مضبوط ہوگی تب بھی وہ خام خیالی میں ہے ۔ کیا یہ نہیں ہوسکتاکہ کمزور پاکستان سے و ہ علاقے ہی چھن جائیں ۔ان حالات کے پیش نظر یہ کہنا نامناسب نہیں ہوگا کہ موجودہ حالات ہندستان کے لیے تشویش ناک ہیں ۔لیکن خطرناک نہیں ہیں کیونکہ ہندستان کو جدید دور میں اپنی حفاظت کا سلیقہ آتا ہے اور وہ کسی بھی طرح کے حالات کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چین کا معاملہ یہ ہے کہ وہ نہ جانے کس دھن میں ہے ۔ کبھی اپنی طاقت کی نمائش کرتا ہے تو کبھی ہندستان کی سرحد کو عبور کرکے بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کرتا ہے ۔ ابھی چین نے ملک کی ساٹھویں سالگرہ کی سب سے بڑی تقریب ٹیانامن اسکوائر میں منائی ۔ تقریب میں چین کی عسکری قوت کی بھرپور نمائش کی گئی اور فوجی پریڈ میں جدید ترین اسلحے پیش کئے گئے۔کہا جاتا ہے کہ اس تقریب میں چین نے سب سے زیادہ زور اسلحوں کی نمائش پر صرف کیا ۔طرح طرح کے ہتھیاروں اور فوجی طاقت کی نمائش کی گئی ۔ فلوٹس کے ذریعے چین کی صنعتی ترقی اجاگر کی گئی۔ سالگرہ کی تقریب کو پرامن بنانے کیلئے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔ سیاحتی مراکز بند تھے۔ بیجنگ کے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی گئی تھی اور عوام کو ٹیلی وژن پر سالگرہ کی تقریب دیکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔ پورے ملک میں اس تقریب کی وجہ سے عجیب طرح کا جوش خروش دیکھا گیا ۔چین کی اس طاقت کی نمائش پر کئی ممالک کو حیرت ہوئی، یہ اور بات ہے کہ کوئی کھل کر بولنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے ۔لیکن ہندستان کے نقطہ نظر سے یہ تمام معاملات قابل غور ہیں ۔کیونکہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ سرحد میں سیندھ لگانے تک جاتی ہے۔

About admin

Check Also

مصنوعی ذہانت

مصنوعی ذہانت یہ اکیسویں صدی کی  تیسری دہائی  ہےجو  عالمی سطح پر ترقیات  کی صدی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *