Home / Socio-political / ہند افغان معاہدہ اور اس کے اثرات

ہند افغان معاہدہ اور اس کے اثرات

ڈاکٹر خواجہ اکرام

یوں تو ہندستان اور افغانستان کا بہت قدیم رشتہ رہا ہے ۔تہذیبی اعتبار سے بھی ہندستان اور افغانستان میں قریبی تعلق ہےلیکن نائن الیون مے بعد ہندستان اور افغانستان میں جو رشتہ قائم ہوا اس کو لے کر کئی ممالک میں گرما گرم بحث رہی ہے ۔خاص طور پر پاکستان نے افغانستان کے ہندستان سے بڑھتے ہوئے تعلقات کو لے کر بارہا اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔اور آج بھی اس کی نظریں اس رشتے پر لگی ہوئی ہیں ۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ طالبان کے زمانے سے پاکستان کے رشتے بہت مضبوط ہوئے اور ایک طرح سے افغانستان اس کا ایسا پڑوسی تھا جس میں پاکستان ہر طرح سے مداخلت کا حق رکھتا تھا۔ یہ بہت اچھی بات تھی کہ پڑوسی ملک سے بہتر روابط دونوں ممالک  کے لیے بہتر ہوتا ہے۔لیکن یہ سوئے اتفاق تھا کہ افغانستان سے ایک طرف روس اک انخلا ہوتا ہے تو دوسری جانب امریکہ کا اثر بڑھنے لگتا ہے۔ امریکہ کے بڑھتے اثرات کے سبب ہی وہاں امریکہ کے خلاف رد عمل کی ابتدا ہوتی ہے۔اور اس کی ایک مثال طالبان کا وجود میں آنا ہے ۔ طالبان کی آمد سے مثبت اور منفی دونوں اثرات مرتب ہوئے ۔ لیکن اس کی سخت گیریت نے بعض دفعہ پاکستان کو بھی امتحان میں ڈالا ۔اور جب نائن الیون کے بعد امریکہ نے اسامہ بن لادن کے بہانے افغانستان پر حملہ کیا تو اس کا سب سے برا اثر پاکستان پر مرتب ہوا ۔ پاکستان پر اس لیے کہ پاکستان افغانستان کا سب سے قریبی دوست تھا لیکن امریکہ کے ساتھ ہونے کے سبب پاکستان کو اپنے ہی دوست ملک افغانستان پر حملے میں مدد فراہم کی ۔ اب اچانک افغانستان کو پاکستان کا یہ رویہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں تھا۔ ایک طرف افغانستان کے پناہ گزیں پاکستان میں ٹھکانہ ڈھونڈ رہے تھے تو دوسری جانب پاکستان امریکہ کے دباو میں افغانستان کے خلاف کاروائی میں مدد کر ہاتھا۔پاکستان کی اس  ناگہانی صورت حال نے افغانیوں کو پاکستان کے خلاف کردیا اور افغانستان میں موجود شدت پسندوں نے اگرچہ تمام مخالف  سر گرمیوں کے با وجود پاکستان کی صورت حال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے پاکستان کی حمایت میں سامنے آکر پاکستان کا ساتھ دیا لیکن طالبان مخالف گروپ نے پاکستان کو اپنا دشمن جانا اور اس کے خلاف کاروائیوں میں حصہ لیا۔طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد جو نئی حکومت سامنے آئی وہ پاکستان مخالف حکومت تھی ۔ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ پاکستانی حکومت کو جس انداز سے کاروائی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں  کر سکی۔پاکستان میں موجود کچھ ایسی طاقتیں بھی تھیں جو طالبان سے ہمدردی رکھتی تھیں اس  لیے بھی یہ فکر فطری تھی ۔ پھر ایک وقت ایسا آیا جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان رشتے استوار ہونے لگے ۔ لیکن گذشتہ دو برسوں سے کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے اور ایسے دہشت گردانہ واقعات سامنے آئے جن میں پاکستان کے ملوث ہونے کی بات کی گئی ۔اس کی وجہ سے افغانستان کے ساتھ ساتھ امریکہ اور اس کے ہمنوا ممالک نے پاکستان کی مذمت کی ۔اور اب یہ دراڑیں بڑھتی جارہی ہیں۔اب نوبت بیانات سے بھی آگے بڑھ چکے ہیں ۔ حالانکہ اس صورت حال کے لیے ہندستان ذمہ دار نہیں ہے ، پھر بھی پاکستان یہ سوچتا ہے کہ ہندستان افغانستان میں رہ کر پاکستان سے اس کے تعلقات خراب کرنا چاہتا ہے۔اس بات کو کئی زاویوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر شکیل احمد نے بی بی سی می ایک تجزیہ پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘‘افغانستان اور ہندستان کے تعلقات روایتی طور پر دوستانہ اورگہرے رہے ہیں لیکن سوویت یونین کے انخلا کے بعد کابل میں طالبان کے اقتدار کے دوران افغانستان کی قربت پاکستان سے بڑھی اور طالبان کی مخالفت کے سبب ہندستان سے اس کے تعلقات بہت خراب ہوئے۔نائن الیون کے واقعے کے بعد افغانستان پر امریکہ کے حملے اور کابل کے اقتدار سے طالبان کی بے دخلی کے بعد افغانستان پر ہندستان اور پاکستان دونوں ہی اپنا اثر بڑھانے کے لیے کوشاں رہے ہیں۔آئندہ تین برس میں امریکہ اور اور اس کے حلیف ممالک کی افواج افغانستان سے واپس چلی جائیں گی ۔ ان کی واپسی سے قبل کابل پر اپنا اثر بڑھانے کی جدوجہد تیز ہو گئی ہے۔ امریکہ اگرچہ افغانستان کو ہندستان اور پاکستان کے درمیان ٹکراؤ کے تھیٹر کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتا لیکن افغانستان اور پاکستان کے بارے میں خود اس کی پالیسی مبہم ہونے کے سبب اس کے پاس کوئی آپشن بھی نہیں ہے۔ایک طرف پاکستان یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ افغانستان میں ہندستان کی موجودگی اس کے تعلقات کی ضروریات سے کہیں زیادہ ہے اور وہ افغانستان کو پاکستان کے سرحدی اور قبائلی علاقوں میں شورش پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔دوسری جانب افغانستان اور ہندستان دونوں ہی پاکستان پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ افغانستان میں حکومت مخالف شدت پسند گروپوں کی حمایت سے عدم استحکام پیدا کر کے طالبان کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔’’اور ستیش چندر یہ کہتے ہیں کہ ہندستان افغانستان کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور وہ سلامتی اور تحفظ کے نکتہ نظر سے کابل میں ایک دوستانہ قیادت کا اقتدار چاہےگا۔ امریکی انخلا کے بعد افغانستان کی صورتحال کے بارے میں کوئی بات یقین کےساتھ نہیں کہی جا سکتی۔ہندستان میں کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موجودہ موقف اور کردار کے بارے میں عمومی طورپر اطمینان ہے لیکن پاکستان کی داخلی صورتحال پر یہاں کافی بے چینی ہے۔ ہندستان کے سفارتی حلقوں میں یہ اندیشے بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ افغانستان میں طالبان کی باضابطہ واپسی پاکستان میں بھی سخت گیریت کو مستحکم کر سکتی ہے اور اس ط] ]>

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *