پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین
یوروپی ممالک کی جامعات میں اردو کی تدریس
یوروپی ممالک میں اردو کی تدریس کی صورت حال تسلی بخش ہے لیکن ان ممالک کی جانب اگر اہل اردو توجہ دیں تو مزید بہتری آئے گی ۔ اردو کی وسعت کے لیے ضروری ہے کہ اس جانب خصوصی توجہ دی جائے یہ وقت کا بڑا تقاضہ ہے ۔جہا ں تک یوروپی ممالک میں اردو کی تدریس کا معاملہ ہے تو اس سلسلے میں سے سب سے پہلے ہائیڈل برگ یونیورسٹی کا نام سامنے آتا ہے ۔ یہاں کا شعبہٴ اردو کرسٹینا اوسٹر ہلڈ کی وجہ سے بہت مشہور ہوا کیونکہ کرسٹینا ایک پڑھی لکھی خاتوں ہیں ، وہ خالص لب ولہجے میں بہت نفیس اردو بولتی ہیں ۔ انھوں نے ہند و پاک کے علاوہ کئی ممالک میں اردو کے سیمناروں میں شرکت کی ہے ۔ ہائیڈل برگ یونیورسٹی میں بی۔اے اور ایم۔اے سطح کی تعلیم ہوتی ہے ۔ لیکن اب ط؛بہ و طالبات کی تعداد کم ہوگئی ہے ۔ اس ادراے کو پاکستانی حکومت نے اقبال چئیر دے رکھا ہے جس کے تحت پاکستان سے اکثر اردو کے پروفیسران وہاں جاتے ہیں ۔ ابھی کئی برسوں سے یہ چئیر خالی ہے ۔
مشرقی برلن میں برلن یونیورسٹی میں اردو تدریس کا سلسلہ بہت قدیم تھا لیکن اتحاد کے بعد یہ سلسلہ موجود نہیں ۔ اب برلن میں ہمبولٹ یونیورسٹی میں بھی اردو کی تدریس ہوتی ہے لیکن یہاں ابتدائی اور بی۔اے کی سطح تک کی تعلیم ہوتی ہے ۔ابھی سرور غزالی اس شعبے سے جڑے ہوئے ہیں ، یہاں کے طالب علم جز وقتی اردو کورس کے لیے معاہدے کے تحت جے این یو آتے رہتے ہیں ۔اسی شہر میں ’’فری یونیورسٹی ‘‘ بھی ہے جہاں ابتدائی سطح کی اردو تدریس ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ برلن میں ائر فورٹ میں بھی اردو کا شعبہ تھا جو اب بند ہوگیا ہے یہاں جناب عارف نقوی برسوں تک جڑے رہے ۔ اس کے علاوہ بھی جرمنی میں کئی یونیورسٹی ہیں جہاں اردو کی تدریس کا انتطام طلبہ کے مطالبے پر ہوتی ہے لیکن اعلیٰ تعلیم نہیں ہوتی۔ جرمنی میں برلن کے جزوقتی لیکچر شپ ہیمبرگ، بون،ٹوٹنگن، میونح، ورتز برگ، مائنز میں قائم ہے۔ ہالینڈ میں لائیڈن یونیورسٹی میں اضافی مضمون کے طور پر اردو کی تدریس کا نظم ہے ۔ اسی طرح ایمسٹرڈیم یونیورسٹی میں خود اختیاری مضمون کے طور پر اردو تدریس کا نظم ہے ۔ سوئٹزرلینڈ کی برن یونیورسٹی میں ایم ۔ اے کی سطح تک اردو تدریس کا نظم ہے ۔ اس یونیورسٹی سے مشہور مستشرق اشپرینگر وابستہ رہے ہیں ۔وارسا یونیورسٹی پولینڈ میں ایم ۔اے تک کی تعلیم ہوتی ہے ۔ یہاں ہندستانی شعبے کے تحت اردو کی تدریس کا نظم ہے ۔ پولینڈ کی دوسری یونیورسٹی آدام میکویز یونیورسٹی میں بھی اردو بطور غیر ملکی زبان پڑھائی جاتی ہے ۔اوسلو یونیورسٹی ناروے میں شعبہ ٴ مشرقی علوم کے تحت عربی ، فارسی ، سنسکرت کے ساتھ اردو کی بھی تدریس ہوتی ہے ۔
یوروپ کے ممالک میں فرانس کا نام اردو رتدریس کے لیے اہم ہے گارسین دتاسی نے 1828فرانس میں اردو تدریس کی بنیاد ڈالی ۔گارسیں دتاسی وہی اہم مستشرق کانام ہے جن کی تحقیقات کو آج بھی قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے ۔ فرانس میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار لینویج اینڈ سویلائزیشن جس میں اعلٰی ٰ سطح کی اردو تدریس ہوتی ہے ۔ فرانس میں اردو بولنے والے کی اچھی تعداد ہے اسی لیے کئی اردو کی تنظیمیں بھی موجود ہیں ۔
یونیورسٹی اورینٹل انسٹی ٹیوٹ ، (نیپلز اٹلی) یہ بہت قدیم تعلیمی ادارہ ہے اس کا قیام اٹھارہویں صدی میں ہوا لیکن پہلے اس کا نام ایشیائی علوم کا شاہی مدرسہ جسے Real Collegio Asiatieo تھا پھر اس کا نام اورینٹل اسنٹی ٹیوٹ ہوااس کے بعد انسٹی ٹیوٹ سپریر اورینٹل ہوا اور آخر میں یونیورسٹی اورینٹل انسٹی ٹیوٹ ہوا۔ اس ادارے میں اردو کی اعلیٰ تعلیم کا نظم ہے ۔ یہا ں پی ایچ ڈی کی سطح تک اردو پڑھائی جاتی ہے ۔اس یونیورسٹی میں کئی اہم تحقیقی مقالے لکھے گئے ہیں ۔
روم میں ازمیو یعنی institute Italiano Pero Ed Esttremo Oriente ایک نیم سرکاری ادارہ ہے ۔ اس ادارے میں دیگر مشرقی زبانوں کے ساتھ اردو کی تدریس کا اعلیٰ نظام ہے جہاں تین سالہ کورس کے تحت اردو پڑھائی جاتی ہے ۔ اس ادارے کی دو شاخین بھی ہیں ایک میلان میں اور دوسرا تیور ن میں ۔ چارلس یونیورسٹی ۔ پراگ ۔ چیک ریپبلک ۔ میں 1942 سے اردو کی تدریس کا عمل شروع ہوا۔ پروفیسر ونسنس پورزگا کا شمار اردو تدریس کے پیش نہاد مستشرق میں ہوتا ہے ۔ کارولین یونیورسٹی ( پراگ۔چیک جمہوریہ ) میں بھی اردو تدریس کا نظم ہے پروفیسر یان مارک کا اہم نام اس یونیورسٹی سے جڑا ہوا ہے ۔انھوں نے پراگ یونیورسٹی سے اقبالیات پر پی ایچ ڈی کی ہے ۔
یوروپی ممالک کی ان جامعات میں اردو کے اہم موضوعات پر کئی قابل قدر تحقیقی مقالے لکھے گئے ہیں اور کئی مستشرقوں نے اردو کی ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں ۔ان یونیورسٹیز کی اردو خدمات پر کسی ادارے کی مدد سے تحقیقی کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دیار غیر میں اردو کی تدریس اور تعلیم کے لیے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے گئے ہیں ان کو اردو تدریس کی تاریخ میں محفوظ کیا جاسکے ۔