Home / Socio-political / یہ کیسا انتقام ہے ؟

یہ کیسا انتقام ہے ؟

  اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ طالبان کی جانب سے کوئی نہ کوئی  کاروائی ضرور ہوگی۔ اس خدشے کو اس سے بھی تقویت ملی تحی کہ طالبان کی جانب سے اس کا انتباہ جاری ہوا تھا۔ لیکن اس طرح کے اندوہناک   سانحہ ہوگا اس کا اندازہ نہیں تھا کہ اپنے ہی ملک کے لوگوں کو طالبان کی جانب سے نشانہ بنایا جائے گا۔چار سدہ میں جو کچھ ہوا اس سے جو نقشہ ذہن میں آتا ہے اس سے  تو یہی لگتا ہے کہ کہیں پاکستان عراق کی سر زمین نہ بن جائے ۔عراق میں یہی تو ہو رہا ہے کہ کبھی مسلک کے نام پر تو کبھی گراپ کے نام پر لوگ ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ہر روز کوئی نہ کوئی ایسا ناخوشگوا ر واقعہ سامنے آہی جاتا ہے۔ اب پاکستان میں بھی یہی شروع ہوگیا ہے ۔کہ اسامہ کے قتل کی ذمہ داری پاکستان کی آرمی اور انتظامیہ کے ساتھ ساتھ حکومت پر بھی طالبان کی جانب سے ہے اس لیے انھوں نے سب سے پہلے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ  چار سدہ میں واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری کے تربیتی مرکز کو نشانہ بنایا۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تحریکِ طالبان پاکستان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بدلے کے سلسلے میں ہونے والی پہلی کارروائی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس قسم کی مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔ کہ حکومت اور سکیورٹی فورسز ملک کی حفاظت میں ناکام رہے ہیں اور اسی لیے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔چارسدہ کے ضلعی پولیس افسر نثار مروت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ صبح تقریباً چھ بجے ہوا۔ ان کے مطابق پہلا دھماکہ اس وقت ہوا جب چند روز قبل ہی پاس آؤٹ ہوئے ایف سی کے اہلکار چھٹیوں پر اپنے گھر جانے کی تیاری کر رہے تھے۔ اس دھماکے میں تقریبا اسی لوگ ہلاک اور کءی لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔

سوال یہ ہے کہ اس طرح کی بدلے کی کاروائی سے ملک اور کمزور ہوگا اور اس کی سلام متی کو نقصان پہنچے گا۔ اس لیے حکومت وقت کو چاہیے کہ وقت رہتے اس طرح کی کاروائیوں کو روکے اور اس طرح کے عناصر سے پاکستان کو محفوظ رکھے۔ورنہ ابھی ملک جس طرح کے حالات سے گزر رہا ہے۔ اگر یہ سلسلے جاری رہے تو ملک کو ایک اور نئی مصیبت کا سامنا ہوگا۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *