Home / Socio-political / اظہارِ بے شرمی کا دن

اظہارِ بے شرمی کا دن

Jhakاظہارِ بے شرمی کا دن

دنیامیں روز بروز نئے سے نئے دن منائے جاتے ہیں جیسے بچوں کا عالمی دن،والدین کا عالمی دن،امن کا عالمی دن وغیرہ وغیرہ مگر 14فروری کو دنیا میں اظہار بے شرمی کا دن بھی منایا جاتا ہے یعنی ویلنٹائین ڈے۔اظہارِ بے شرمی صرف مسلمانوں کے لئے کیونکہ باقی مذاہب میں لڑکوں کا لڑکیوں سے مِلنا یا لڑکیوں کا لڑکوں سے مِلنا گُناہ نہیں مگر دین اسلام اس حرکت کو بڑا گُناہ قرار دیتا ہے۔مگر ہمارے ملک پاکستان میں ویلنٹائین ڈے بڑے جوش وخروش سے منایا جاتا ہے یہ رسم سرا سر ہماری مذہبی رویات کے خلاف ہے مگر ہمارے ملک کی عوام کسی قسم کی مذہبی روایات کو نہ مانتے ہوئے اس وا ہیات رسم کو گوروں کے ساتھ مناتے ہیں اورخصوصاً بڑے شہروں میں رہنے والے امیر زادوں کے والدین اپنے بچوں کو اس رسم کو منانے کے لئے خوب خراچ بھی دیتے ہیں اور خود بھی اس کا حصہ بنتے ہیں۔برصغیر پاک وہند سے انگریز حاکم تو چلے گئے مگر اپنی بد رسومات مسلمانوں اور ہندوں کو سونپ گئے۔اُس کے بعد 1947میں مسلمانوں کو اپنا ملک بھی مل گیا مگر مسلمانوں میں سے انگریزوں اور ہندوں کی بے حیاء رسمیں نہیں گئیں۔انگریزوں اور ہندؤں سے علیحدگی کے باوجود ہم اُن کی رسومات کو نہیں بھُلا پائے۔

ویلنٹائن ڈے کا مطلب اپنے Loverکو تحفہ دینا اور محبت نبھانے کا عہد کرناہے۔ویلنٹائن ڈے پر تحقیق کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ صدیوں پرانی رسم ہے۔مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب یہ جدید شکل میں ہمارے سامنے ہے۔جب سے کمیونیکیشن نے فاصلے کم کرنے شروع کئے ہیں۔ایک علاقے کے رسم رواج دوسرے علاقوں میں تیزی سے پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ٹی وی،ڈش،انٹرنیٹ نے اب گھر کا کوئی فرد ایسا نہیں چھوڑا جو دوسرے خِطوں کے رسم ورواج سے متاثر نہ ہوا ہے۔جیسے انڈیا کی شادیوں کا رواج پاکستانی شادیوں میں بھی نظر آتا ہے۔اب شادیوں میں لڑکیاں بندیا ں بھی لگاتی ہیں اور لڑکے لڑکیاں ڈانس بھی کرتے ہیں۔دلہن سے زیادہ دلہن کی سہلیاں سج دھج کے آتی ہیں۔لڑکے لڑکیوں کے ڈانس مقابلوں کا اہتمام اسی طرح کیا جاتا ہے جس طرح ہم انڈین فلم میں شادی کے مناظر دیکھتے۔موبائل فون نے تانک جھانک اور چوری چھپے پیغامات کے پرانے طریقوں کو ختم کر دیا ہے۔اب موبائل پر محبوب کو پیغام بھیجنا بہت آسان ہوگیا ہے۔کبھی کبھی تو میں یہ سوچتا ہوں کہ اگر پرانے عاشق یعنی لیلیٰ مجنوں،ہیر رانجھا وغیرہ اگر دوبارہ اس دنیا میں واپس آجائیں تو اپنی محبت کی بازی اتنی آسانی سے جیت لیں کہ فلمسازوں کو تین گھنٹے کی فلم بنانے کا طریقہ ہی نہ آئے۔

اب ہماری فلمیں آزادہیں اور چوری چھپے کے عشق اب ختم ہوچکے ہیں۔اب اکثر فلموں میں سرعام عشق ہوتا ہے ،معشوق کو ملنے کے نئے نئے طریقے سکھائے جاتے ہیں تاکہ نئی نسل کے لئے آسانی ہو،اکثر کہانی تین کرداروں پر گھومتی ہے یعنی ایک عاشق اور دو معشوقائیں یا ایک معشوق اور دو عاشق۔اب تو عرصہ ہوا ایسی فلم بنے جس میں محبت کی لازوال کہانی بیان کی گئی ہو۔ویلنٹائن ڈے بھی عاشقوں کے لئے ایک نعمت ہے مگر عزت دار لوگوں کے لئے کسی عذاب سے کم نہیں۔کیونکہ شریف اور عزت دار لوگوں کے گھروں میں جب نئے نئے عاشق لڑکی کے لئے کارڈ یا پھول بھجتے ہیں تو یہ نہیں سوچتے کہ اگر کارڈ کا پھول اُس کے والدین تک پہنچے تو وہ کس قدر شرمندہ ہوں گے خواہ اس میں لڑکی کا قصور ہو یا نہیں مگروہ کارڈ یا پھول اُن کے والدین کے لئے تو شرمندگی سے کم نہیں۔ایسے عاشقوں کے لئے ویلنٹائن ڈے ایک قسمت کھلنے کا دن بھی ہے مثلاً آپ کسی سے محبت کرتے ہیں مگر اب تک اظہار کرنے کی جرات نہیں کر پائے تو اپنے محبوب کو صرف پھول یا اگر آپ غریب ہیں تو پھر ایک سستا سا کارڈ بھیج دینے سے دل کی آواز اُس تک پہنچا سکتے ہیں آگے آپ کے محبوب کی مرضی ہے کہ وہ بہت ساری آفروں میں سے کس کی آفر قبول کرے…!

پہلے زمانے میں عشق صرف یونیورسٹی میں مخلوط تعلیم کی وجہ سے پروان چڑھا کرتے تھے یا پھر محلوں میں لڑکیوں کا سکول اور کالج تک پیچھا کر کے محبت کی پینگیں بڑھائی جایا کرتی تھیں۔اب موبائل سے ٹیکسٹ یعنیSMSبھیجئے یا پھر نمبر گھمائیے اور محبت کی کہانی شروع کیجئے۔افسوس اس بات کا ہے کہ ہم نے ویلنٹائن ڈے،بسنت اور ہندوانہ طرز کی شادی کی رسومات تو اپنا لی ہیں مگر یورپ اور ہندوستان کے اچھے اصولوں کو نہیں اپنایا۔کتنا اچھا ہوتا اگر ہم انڈیا کی نقل کرتے ہوئے پاکستان میں جمہوریت قائم کرتے اور کبھی فوج کو سِول محکموں میں داخل نہ ہونے دیتے۔جہاں پر چھوٹے بڑے کو ایک ساتھ حاضر ہونا پڑتا ہے۔ہم امریکیوں کی طرح اپنے وطن سے پیار کرتے اور وطن کی مٹی کو ہر چیز سے مقدم سمجھتے ۔امریکی بچوں کی طرح اپنے سکول و کالجز کے اخراجات خود برداشت کرنے کے لئے نوکریاں کرتے۔پولیس،ٹیکس اور دوسرے سرکاری اداروں سے رشوت کا خاتمہ کرتے۔کاش ایسا ہوتا کہ ہم انگریزوں کے ان رسم ورواج جن میں ہمارا ہی نقصان ہے چھوڑ کر اُن کی اچھی عادتیں اپناتے جن کی وجہ سے آج یورپ ترقی یافتہ ہے اور ہم پسماندہ…!

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *