Home / Socio-political / بہت دیرکی مہرباں آتے آتے

بہت دیرکی مہرباں آتے آتے

سمیع اللہ ملک  ، لندن

ہونی ہو کر رہتی ہے۔جو پیشانی میں ہے، اسے پیش آنا ہے۔جوکاتب تقدیر نے لکھا ہے اسے پورا ہونا ہے۔خیر یا شر،برا یا بھلا۔جو کچھ بھی آنے والے ایک پل کے پردے میں چھپا ہے۔پل گزرتے ہی سامنے آجانا ہے۔ اگلے پل کے پیچھے کیا چھپا ہے،کیا سامنے آئے گا ۔پچھلے پل کا تسلسل یا اس کے بالکل برعکس ۔کون جانے،کس کو معلوم؟

انسان کے بس میں کب کچھ ہے۔جو کچھ ہے سلطان کے بس میں ہے۔جو رحمان و رحیم بھی ہے ،قہار و جبار بھی۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہے۔ کیا کوئی کاٹھی نہیں،جو وقت کے بے لگام گھوڑے پر ڈالی جاسکے۔ کوئی لگام نہیں جو اس گھوڑے کا منہ موڑ دے۔کیا کوئی چابک نہیں جو اس اڑیل کو صحیح سمت میں رواں رکھ سکے۔کیا کوئی رکاب نہیں جو سوار کو سواری کی پیٹھ سے چپکا سکے۔اسے اوندھے منہ گرنے سے بچا سکے۔

نہیں ایسا نہیں ہے۔رب رحمان نے انسان کو سمجھایا کہ ہونی ہو کر رہتی ہے۔جو پیشانی میں ہے اسے پیش آنا ہے۔ کاتب تقدیر نے لکھا ہے اسے پورا ہونا ہے۔لیکن ہونی کیا ہے، پیش کیا آنا ہے ،کاتب تقدیر نے کیا لکھا ہے۔سوائے اس کے کہ ”بما کسبت ایدیھم“۔جو کچھ تم نے اپنے ہاتھوں سے کمایا ہے۔اس نے راستے دکھائے ہیں۔”ھدینہ النجدین“ ۔بھلائی اور برائی کے راستے۔اس نے تو سمجھایا ہے ۔”فالھمھا فجورھا وتقواھا“۔ہم نے الہام کیا ہے،برائی کا بھی،بھلائی کا بھی۔اس نے تو بار بار یاد دلایا ہے ۔ ”قد افلح من زکھا وقد خاب من دسھا“اس نے تو وعدہ کیا ہے۔”لا یضیع عمل عامل منکم“(وہ کسی عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہیں کرتا)۔اور پھر اس نے کہا ہے تول لیا جائے گا تمہارا ہر عمل اچھا یا برا،چھوٹایا بڑا۔ اور فیصلہ کردیا جائے گا تمہارے فلاح یا خسارے کا۔اس نے انسان کو متنبہ کیا ہے۔”والعصران الانسان لفی خسر“وقت کی قسم تمام انسان خسارے میں ہیں۔“‘اور یہ بھی بتایا ہے کہ اس خسارے سے کیسے بچا جائے۔اس نے وقت کا منہ زور گھوڑا ہی تخلیق نہیں کیا۔اس نے کاٹھی بھی دی ہے،لگام بھی۔چابک بھی دی ہے،رکاب بھی۔ایمان کی کاٹھی۔عمل صالح کی لگام۔”تواصی حق“ کی چابک اور” تواصی صبر“ کی رکاب۔تاریخ سے پوچھ کر دیکھئے۔کون ہے جس نے وقت کے بے لگام گھوڑے کو قابو کرنے کے لیے ان اجزاء کو استعمال کیا ہو،اور ناکام رہا ہو۔کون ہے جس نے ان اجزاء سے دامن چھڑایا ہو اور کامیاب ہوا ہو۔

لیکن ہمارا معاملہ عجیب ہے۔ہمارا حال یہ ہے کہ ”تمنا برق کی رکھتا ہوں اور افسوس حاصل کا“”زندگی فرعون بن کر زندگی گزارتے ہیں اورآخرت میں انجام موسیٰ جیساچاہتے ہیں“۔ سمجھانے والے سمجھاتے رہ جائیں۔راہ دکھانے والے راہ دکھاتے رہ جائیں۔ہم کسی کی کب سنتے ہیں۔ہم کہ عقل کل ٹھہرے،کب کسی کی مانتے ہیں۔ہم اللہ کو مانتے ہیں لیکن نہ اس کے دین کو مانتے ہیں نہ ”یوم الدین “سے ڈرتے ہیں۔ہم قرآن کی تلاوت کرتے ہیں،لیکن اس سے ہدایت نہیں لیتے۔ہم نبی کریمﷺ سے محبت کرتے ہیں، لیکن ان کی اطاعت نہیں کرتے۔ہم اپنے آپ کو اعتدال پسند،روشن خیال اور جمہوریت کے شیدائی کہتے نہیں تھکتے،لیکن اپنے رویوں میں انتہا پسندی، تاریک خیالی،اور آمریت کا ہرلمحہ مظاہرہ کرتے ہیں۔یہی حال اس فاسق کمانڈوکاتھاجوخودتو ایک ہی ٹیلیفون کال پر لیٹ گیاتھا لیکن اپنی قوم کواپنی طاقت کے گھمنڈمیں دونوں مکے لہراکر خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتارہتا تھا۔بڑے تفاخرسے اپنی ہی قوم کے بیٹے اوربیٹیوں کوفروخت کرنے کا اعتراف اپنی کتاب میں تحریرکرکے اغیارسے اپنی وفاداری کادم بھرتاتھا لیکن ٹیلیویژن پررخصتی کامنظر․․․․․․․․․․!

آقااصطبل سے نیا گھوڑامیدان میں لائے اورگھوڑاامیدوں سے کہیں زیادہ وفادار،لیکن کب تک،اب تو سوار خود رسواہوکرتھک گئے ہیں اورمیدان سے بھاگنے کا راستہ تلاش کررہے ہیں۔ان کی اپنی تاریخ بتاتی ہے کہ گھوڑوں کو استعمال کرکے ان کی خاک ہوامیں اڑادیتے ہیں لیکن کوئی نہیں جو تاریخ سے سبق حاصل کرے۔کئی دفعہ سمجھایا،تاریخ کی ورق گردانی کا مشورہ بھی دیالیکن اقتدارکانشہ بھلا کہاں اتناوقت فراہم کرتاہے کہ غرور کی ترشی اترے۔اس وقت پتہ چلتاہے جب سب کچھ خاک میں مل جاتاہے اوربے بسی کے سواکچھ پلے نہیں ہوتا،ان کے ساتھ بھی یہ ہوکررہے گا۔ادھرنیویارک ٹائمز نے پھردہرایا ہے کہ ڈرون حملے پاکستانی صدر زرداری کی اجازت سے ہورہے ہیں اوریہ طے پایاتھاکہ ہم صرف اپنی قوم کے سامنے ان کے خلاف واویلا کریں گے لیکن امریکا اپناکام جاری رکھے۔امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل نے دھمکی دہرائی ہے کہ نائن الیون کی طرح پھروقت آن پہنچاہے کہ پاکستان فیصلہ کرے کہ وہ کس کا ساتھ دے گا ادھر دوسری طرف قصرسفید کے فرعون نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈرون حملوں کو جاری رکھیں گے چاہے پاکستان تعاون کرے یا نہ کرے۔

ڈھائی ماہ قبل سرِعام ہمارے دونوجوانوں کوقتل اورتیسرے کوگاڑی کے نیچے کچل دیاگیا اور پھرپراسرارحالات میں ریمنڈکودیت کاڈرامہ رچاکرملک سے فرارکروادیاگیاجبکہ ایک حربی کافرکے ساتھ دیت کامعاملہ تو ممکن ہی نہیں اورپھر اس کے خلاف توملک میں درجنوں دہشت گردی میں مارے جانے والے بیگناہ سینکڑوں پاکستانیوں کی ہلاکتوں کے معاملات کے علاوہ جاسوسی کے ایک نیٹ ورک کاانکشاف بھی ہواتھاان تمام مقدمات کی فائل کو کس کے حکم پربندکیا گیا؟ریمینڈکی رہائی کیلئے کیاسودے بازی ہوئی ،قوم اس کی تفصیلات سننے کیلئے منتظرہے۔کیاعسکری قیادت فاٹا میں سی آئی اے کے نیٹ ورک کوختم یامحدودکرنے میں کامیاب ہوئی ہے جہاں فاسق کمانڈوکے حکم پر آئی ایس آئی سے اختیارات چھین لئے گئے تھے ؟

 اب دہائی دی جارہی ہے کہ ہم سے جو وعدے وعید ہوئے تھے ان کی پاسداری نہیں کی گئی۔ریمینڈکی رہائی سے اگلے دن ہی قبائلی علاقے پرحملہ کرکے ۸۰ بے گناہ افرادکوشہید کردیاگیا۔امریکانے فوری طورپرسی آئی اے کے ۱۳۰/ایجنٹ واپس بلانے کی تصدیق کی جو بعدمیں جھوٹی نکلی اور۳۵۵/ایجنٹوں کو فوری واپس بلانے کاوعدہ بھی کیا جواس وقت پاکستان کے مختلف علاقوں میں آپریشنزمیں مصروف ہیں لیکن ابھی تک اس کا ایک بھی ایجنٹ واپس نہیں گیا ہوش آیاتو کہہ رہے ہیں کہ اب ہم نے امریکیوں سے کہہ دیا ہے کہ آپ کو آئی ایس آئی پراعتادکرناہوگا یااعتمادنہیں کرناہوگا ،اس کے علاوہ تیسراکوئی آپشن نہیں۔یہ بات چیت کا معاملہ نہیں،ہمارافیصلہ ہے جو انہیں مانناہوگا۔اگرتسلیم نہیں کیاجاتاتوانہیں پکڑکرملک بدرکرناکوئی مشکل کام نہیں ہے اوراس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ طے شدہ پروگرام سے زیادہ ایک بھی اہلکارزیادہ قبول نہیں ،امریکاکویہ فیصلہ کرنے کا اختیارنہیں دیاجاسکتاکہ ہمیں کتنے افرادکی ضرورت ہے ،نہ اب اورنہ بعدمیں،افغانستان میں ہمارے بغیرکوئی بھی حل قبول نہیں اورافغان جنگ کے اثرات ہم برداشت کرنے کوتیارنہیں۔سناہے کہ فیصلہ سازطے کرچکے ہیں کہ فیصلہ ہماراہوگا،امریکا اسے تسلیم کرے گاتوتعلقات آگے بڑھیں گے بصورت دیگرہمیں کوئی پریشانی نہیں۔

ختلاف کی ایک اوروجہ بھی بیان کی جارہی ہے کہ سی آئی اے نے ریمینڈکو افغانستان منتقل کردیاہے جہاں اسے پاک افغان سرحدمیں اپنے نیٹ ورک کودوبارہ متحرک کرنے کا ٹاسک دیاگیاہے ۔باخبرذرائع کے مطابق ریمینڈڈیوس کے ہمراہ بلیک واٹرکے ۳۰۰سے زائددیگرایجنٹ بھی ہیں جواپنی اعلیٰ تربیت اورخصوصی مہارت کی بنیادپرکالعدم تحریک طالبان اورالقاعدہ کی صفوں میں داخل ہوئے ہیں اورممکنہ طورپرپاکستان کی دفاعی تنصیبات اورسیکورٹی فورسزپر حملوں کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور ایک اوراختلاف بھی ہے کہ پاکستان نے طالبان رہنماملابرادرکوسی آئی اے سے مذاکرات کرکے کراچی کے راستے کوئٹہ اورپھرقندھارجاتے ہوئے گرفتارکرلیاتھاجس پر سی آئی اے فروری ۲۰۱۰ء سے ملاغنی برادرکواپنے حوالے کرنے کاکہہ رہی ہے لیکن پاکستان انہیں سی آئی اے کے حوالے کرنے کو تیارنہیں۔

مائیک مولن نے ایک دفعہ پھرافغانستان میں آئی ایس آئی اورحقانی گروپ کے رشتوں کاذکرکیاہے اورپاکستان میں جنرل کیانی کے ساتھ اس معاملے کواٹھانے کی نوید سنارہے ہیں لیکن سناہے کہ عسکری ذرائع نے فیصلہ کرلیاہے کہ بات چیت کے دروازے بند نہیں کئے جائیں گے لیکن اب مزیدکسی دباوٴکوقبول نہیں کیاجائے گا ۔اب وہی کیا جائے گا جو پاکستان کے مفادمیں ہوگااورآئندہ تعلق کی بنیادپاکستان کے فیصلوں کوطے شدہ وقت کے دوران من وعن تسلیم کرنے پر ہوگی۔کیاواقعی پہلی مرتبہ عسکری ادارے نے اپناموٴقف پوری وضاحت کے ساتھ قصرسفیدکو پہنچایاہے ؟یادرہے کہ اب اس فیصلے پرپوری قوت کے ساتھ کھڑے رہنے کی ضرورت ہے وگرنہ اب واپسی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ”بہت دیرکی مہرباں آتے آتے“۔

بروزسوموار۲۱جمادی الاوّل ۱۴۳۲ھ۲۵/اپریل۲۰۱۱ء

 لندن

 

 

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *