Home / Socio-political / خودکش حملہ آورکے نام!

خودکش حملہ آورکے نام!

خودکش حملہ آورکے نام!

سمیع اللہ ملک

لندن

مجھے آپ کے عزم اورحوصلے پررشک آتا ہے۔

آپ اپنی بھری جوانی کے چمکتے دنوں کوایک خاص مشن کی نظرکررہے ہیں۔معلوم نہیں آپ نے اپنے ماں باپ کواپنے ارادوں سے باخبرکررکھا ہے یانہیں؟آپ یقینا سوچتے ہونگے کہ جس ماںنے پیدائش سے پہلے نوماہ تک آپ کے حسین تصور میں زندگی گزاری ‘آپ کوسوچا‘محسوس کیا‘برداشت کیا‘پھر آپ کی پہلی آواز سن کرکتنی خوشی ہوئی ہوگی‘کتنے برس تک کس طرح سینے سے لگایا ہوگا‘بلائیں لی ہونگی‘کتنے خواب بنے ہونگے‘اس کو کیسے بتاوں کہ میں اپنی زندگی کاباب خودبندکرنے والاہوں۔ آپ یہ بھی فکرکرتے ہوں کہ جس باپ نے آپ کی آنکھوں میں چمک میں اپنے بڑھاپے کاسہارادیکھا ہے‘جیسے آپ کے کڑیل بازووں میں اپنے خاندان کے مستقبل کی طاقت نظرآتی ہے ‘اسے کیسے بتائیں کہ آپ اپنی عمربھرکی کہانی ادھوری چھوڑنے والے ہیں۔ تنہائی میں آپ کی آنکھوں کے سامنے بارباروہ مناظرگزرتے ہونگے جن میں کتنے نوجوان جسم مختلف ملکوں میں گلیوں اورسڑکوںپرکاروں میں‘موٹرسائیکلوں میں بموں کے ساتھ پھٹ کربکھرگئے‘فدائیت کی خونی داستاں رقم کرگئے۔یہ بھی آپ یقیناسوچتے ہونگے کہ ان کے والدین ‘ بہنوںاور بھائیوںپرکیاگزری ہوگی۔آپ یقینابہت حساس‘ذہین ہیں‘دردمندہیں۔مجھے نہیں پتہ کہ آپ کاکس تنظیم سے تعلق ہے اورآپ کون سے ارفع مقاصدحاصل کرناچاہتے ہیں لیکن یہ ہمیں ضرورعلم ہے کہ آپ یہودونصاریٰ کے خلاف ہیں‘مسلمانوں پرمظالم سے دل گرفتہ ہیں‘مسلمان حکمرانوںکے بے حسی اورمسلمانوں کی بے بسی سے آپ کوسخت اذیت پہنچتی ہے ۔لیکن آپ یہ بھی توسوچیں کہ اب تک جتنے خودکش حملہ آوراپنی جانوں پرکھیل گئے اس سے یہودونصاریٰ کوکتنانقصان پہنچا؟کیااس کے بعد مسلمانوں پرمظالم کاسلسلہ رک گیا؟

نقصان توعالمِ اسلام کاہی ہوتا ہے۔پاکستان جسے آپ اسلام کاقلعہ سمجھتے ہیں‘اس کی معیشت بربادہوجاتی ہے‘سرمایہ لگانے والے اپنے اپنے ملک واپس چلے جاتے ہیں ۔ مسلمانوں کے خلاف مزید پابندیاں لگ جاتی ہیں‘مزید نفرتیں پیداہوجاتی ہیں۔پاکستان میں اب تک ان خودکش حملوںمیں ہزاروں کی تعدادمیں بے گناہ افراداپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جو آپ ہی کی طرح اس استعمارسے نفرت رکھتے تھے۔صرف اس خونی سال ۰۱۰۲ءمیں اب تک ۵۳۳بم دھماکے ہوچکے ہیں جس میں ۵۰۲۱/افرادسفر آخرت اختیار کرچکے ہیں۔ایک دفعہ پھرمسلمان اولیاءکے مزارات کونشانہ بناکران کے عقیدت مندوں کوموت کے گھاٹ اتارکرآخر کون سی اسلام کی خدمت انجام دی گئی ہے!

 امریکا اوریورپ میں لاکھوں کی تعداد میں آپ کے پاکستانی بہن بھائی بسلسلہ تعلیم ‘روزگارمقیم ہیں۔دوسرے ممالک کے مسلمان بھی ہیں‘ان سب کو شک کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے اوروہ وہاں دوسرے بلکہ تیسرے درجے کے شہری بن کررہ جاتے ہیں۔عام طور پر مسلمانوں کودہشت گردقراردے دیا جاتا ہے۔امن ‘سلامتی اوررواداری کے مذہب اسلام کونفرت اوردہشت سے منسوب کیا جاتا ہے اوریقیناً آپ کبھی یہ پسند نہیں کریں گے کہ آپ کے اس عمل سے ہمارے امن پسند دین کوبرملابرابھلا کہا یا سمجھا جائے۔

آپ نے یقینا اسلامی ملکوں اوردوسرے ملکوں میں عام شہریوں کوملنے والی سہولتوں کامقابلہ کیا ہوگا۔اسلامی ملکوں میں رہنے والے زندگی کی آسانیوں سے محروم ہیں‘تعلیم میں بہت پیچھے ہیں‘سائنس میں عملی طورپر کوئی مقام نہیں رکھتے‘اکژ ملکوں میں شخصی آزادیاںسلب ہوچکی ہیں جب کہ اسلام کے انتہائی نامورخلیفہ ثانی حضرت عمر کابڑا مشہورقول ہے کہ” اللہ نے ہرانسان کوآزادپیداکیا ہے“ لیکن ہم نے ان کو ایک خاص نظام کے تحت غلام بنارکھا ہے۔بندوں نے بندوں کوغلام بناکررکھا ہوا ہے ‘کوئی نہیں جواللہ کے ان بندوں کو‘بندوں کی غلامی سے نکال کراللہ کی غلامی میں دےدے ‘دلوگوں کواپنی مرضی کے حکمراں چننے کاحق نہیںہے۔ اپنی اپنی سیاسی جماعتیں بنارکھی ہیں اوراس کی قیادت بھی موروثی ہے‘ان جماعتوں میں مذہبی جماعتیں بھی ہیں اورسیاسی شخصی جماعتیں بھی موجود ہیں۔ شخصی حکومتیں قائم ہیں‘وہ جوچاہتے ہیں کرتے ہیں‘جس سے چاہیں معاہدے کرتے ہیں‘جوچاہیں ملک کی پالیسی بناتے ہیںاورنام نہادمذہبی علماءبھی اپنے مفادات کی خاطران کے اس عمل میں برابر کے شریک ہیں۔

 آپ نے یہ بھی دل کی گہرائی سے ضرورمحسوس کیا ہوگاکہ مسلمان بحیثیت قوم اورمسلمان بحیثیت ایک بلاک مغرب کی منفی پالیسیوں کا مشترکہ ہدف ہیں لیکن مسلمان خود متحدہوکراس یلغارکامقابلہ نہیں کرتے ہیں۔نیویارک میں دہشت گردی کی واردات پرامریکا تمام مغربی ممالک کواکٹھا کرکے افغانستان پرچڑھ دوڑتا ہے۔”القاعدہ“ کا نام لیکر تمام مسلمان ملکوں میں ایک مہم چلادیتا ہے لیکن فلسطین میں ہونے والے مسلسل مظالم پرمسلم دنیا اکٹھی ہوکراسرائیل پرنہیں چڑھ دوڑتی‘ایک آواز بلند نہیں کرتی۔کشمیرمیں نہتے مسلمانوں پربھارتی فوج مسلسل ظلم وستم ڈھارہی ہے‘اقوامِ عالم کے سامنے بھارت نے کشمیریوں کوحقِ خودارادیت دینے کاوعدہ کیا تھا جس کے ضامن دنیا کےیہی بڑے بڑے ممالک تھے جس میں یورپ اورامریکا بھی شامل تھے ‘اب منہ میں گھنگھنیاں ڈالے بھارت کے اس مظالم پرخاموش ہیں۔بھارت اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کوشہید کرچکا ہے‘مسلمان خون دنیامیںکبھی اس قدرارزاں نہیں تھا جس کا مظاہرہ کشمیرمیں ہورہا ہے لیکن اس کے باوجوداس نے کشمیر پرغاصبانہ قبضہ جمایا ہوا ہے اوراس کے خلاف مسلم برادر ی متحد نہیں ہوتی ہے۔

آپ کویقینا قلق ہوتا ہوگاکہ عالمِ اسلام منتشر کیوں ہے‘مسلمان پسماندہ کیوں ہیں‘مسلمان نت نئی ایجادات کیوں نہیں کرتے‘یہ ہتھیاروں کی خریداری کےلئے امریکا اورمغربی ممالک کے محتاج کیوں ہیں‘مسلمان ملک ایک دوسرے کےلئے اسلحہ کیوں نہیں بناتے؟؟؟؟

یہ دکھ‘ساری محرومیاں‘پچھتاوے ‘سب دردمندنوجوان مسلمانوں کے مشترکہ ہیںلیکن اپنے سینے پرہاتھ رکھئے‘محبت کا پیکراپنی ماں‘اپنے شفیق باپ‘دل وجاں سے زیادہ عزیزاپنے بہن بھائیوںکی صورتیں تصورمیں لائیے‘خانہ کعبہ اورمسجدنبوی کے تقدس کودل میں اتارئیے‘بیت المقدس کونگاہ کے روبرو کیجئے۔نیل سے لیکر تابخاک کاشغر نقشے پرنظر دوڑایئے‘اللہ تعالیٰ نے کتنے قدرتی وسائل ان مسلمان ممالک کوعطاکئے ہیں۔کتنے عظیم ممالک ہیں ‘اللہ تعالیٰ کی حسین ترین مخلوق انسان‘اورسب سے پسندیدہ دین اسلام کے ماننے والے کتنی بڑی تعدادمیں موجود ہیں۔کیاان کامقصدمضبوط دفاعی قوت بننا نہیں ہونا چاہئے‘کیاان کی تقدیرمیں مستحکم اورخوشحال معیشت نہیں ہونی چاہئے‘کیاان کے تعلیمی مراکزکوسائنسی اورایٹمی مراکزنہیں ہونا چاہئے‘کیاان کی مارکیٹیں دنیا کے سب سے زیادہ مصروف بازارنہیں ہونے چاہئیں؟؟؟؟

امریکااوریورپ کامقابلہ عالمِ اسلام ایک مضبوط دفاعی بلاک‘خودکفیل اقتصادی یونٹ‘جدیدسائنسی تخلیقی مراکزکے ساتھ ہی کرسکتا ہے اوریہ منزل اسے اس وقت مل سکتی ہے جب آپ جیسے توانا جسم‘چکنی ذہانت‘جان نثارکردینے کاجذبہ رکھنے والے نوجوان اپنے ذہن اوربدن کوگولہ وبارودکے ساتھ اڑانے کے خوفناک ارادے نہ باندھیں۔آپ مسلم نوجوان

ہیںتوتصورکریںکہ آپ اس آسمان کے ستارے ہیں جہاں ابنِ نفیس(تشریح الابدان کے ماہر)ابنِ ماجد(جہازراں)ابوالوفازجانی(ریاضی داں)احمد کثیرفرغانی (ماہرِفلکیات)

 ابوحافظ جاحظ(ماہرحیوانات) جالینوس (جراح) محمدبن موسیٰ خوارزمی(ریاضی داں) ابوریحان البیرونی(ماہرارضیات وریاضی)ابوالہیثم‘ابن رشد‘فارابی‘ابن سینا‘امام غزالی کے افکاراورابویوسف الکندی‘ابوعبداللہ تہانی اورابواسحاق بطروحی جیسے عظیم سائنسدانوں کی جماعت کیتحقیق کی روشنی پھیلی ہوئی ہے۔

جہاں محمدبن قاسم‘صلاح الدین ایوبی کے عزائم کی خوشبوبکھری ہوئی ہے۔جہاں جمال الدین افغانی‘محمد علی جناح اورعلامہ اقبال کی جدوجہد کی داستانیں پھیلی ہوئی ہیں‘ یہ عظیم ذہن اورسعید روحیںاگراسی راستے پرچلی جاتیں جس پرآپ جارہے ہیںتوآج عالمِ اسلام کی کیاحالت ہوتی‘علم سے کس قدر خالی ہوتا۔ضرورت تویہ ہے کہ ان عظیم ہستیوں کی دریافتوں‘فلسفے اورفکرکوآپ جیسے نوجوان آج کے علوم اورآج کے مسائل کی روشنی میں آگے بڑھائیں۔انہی افکارکوبنیادبناکرامریکااورمغرب کہاں نکل گئے!

۰۵۹۱ءاور۰۶۹۱ءکے عشرے میں مسلمان ملکوں میں کیسی کیسی انقلابی تحریکیں اٹھیں اورچھا گئیں‘ملکوں کوآزادی کی نعمتوں سے ہمکنار کرگئیں۔قیادتیں مضبوط تھیںتوہم امریکابرطانیہ فرانس اورپورے یورپ کوچیلنج کرلیتے تھے‘اپنے موقف کوتسلیم کروالیتے تھے۔اب امریکا میں ۱۱ستمبرکوامریکا میں جوکچھ ہوا‘کس نے کروایا‘یہ توابھی تک ثابت نہیں ہوالیکن اس سے فائدہ امریکا نے اٹھایا۔تباہی افغانستان ‘عراق اورعالم اسلام کے حصے میں آئی‘امریکا اورمضبوط ہوگیا‘اس کے انداز میں اوررعونت آگئی۔

 آپ جیسے نوجوان صرف اپنے خاندن کی نہیں ‘پورے عالمِ اسلام کی طاقت ہیں۔آپ کی صلاحیتیں‘توانائیاںمسلم دنیاکی امانت ہیںاورآپ اس کے امین ہیں۔کبھی آپ نے سوچاکہ آپ اپنے کتنے جواہرسمیت گولہ بارودکی نذرہوجاتے ہیں۔دشمن کے بھی کچھ لوگ مرتے ہیںلیکن آپ کی طاقت جوعالمِ اسلام کی تقدیربدل سکتی تھی‘ کتنی تبدیلیاں لاسکتی تھی‘وہ صرف چندلاشوں‘گڑھوں‘موٹر سائیکلوںاورجلی ہوئی گاڑیوں تک محدودہوکررہ جاتی ہے اورایک تیزی سے آگے بڑھتی ہوئی کہانی اچانک ختم ہوجاتی ہے۔

مسلم قوم کوذہین سپہ سالاروں کی ضرورت ہے‘عالمی سطح کے مدبراورسائنسدانوں کی ضرورت ہے‘موجداوراقتصادی ماہرین درکارہیںجومسلمانوں کو یہود کے مقابلے میں سرمایہ دار‘نصاریٰ کے مقابل سیاستدان‘ہنودکے سامنے مدبربناکرثابت قدم رہنے کاحوصلہ دیں۔

کیاخبراللہ تعالیٰ یہ ذمہ داری آپ سے ہی لیناچاہتا ہو‘آپ کواس منصب کےلئے زمین پربھیجاہو۔خدا کےلئے ذراسوچئے‘غورکیجئے آپ کے جسم کی طاقت‘ذہن کی وسعت‘ نگاہ کی بصیرت گولہ بارود کی نذر نہیں بلکہ مسلمانوں کے وسیع ترمفادکےلئے وقف ہونی چاہئے‘پھر دیکھیں کہ وہی مقاصد حاصل ہوتے ہیں کہ نہیںجن کےلئے آپ اپنی جان دیکر رات کے اندھیروں میں گم ہوجاتے ہیں۔

آپ زندہ رہیںشان سے‘آن سے اوراپنی زندگی میں وہی ارفع مقاصد حاصل کریں۔ا نشاءاللہ

بروزاتوار۲ذوالقعدہ ۱۳۴۱ھ۰۱/اکتوبر۰۱۰۲ء

                                لندن

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *