Home / Articles / افریقی ممالک میں اردو کی تدریس

افریقی ممالک میں اردو کی تدریس

پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین

افریقی ممالک میں اردو کی تدریس

افریقی  ممالک کے ذکر میں اردو کی تدریس کے نقطہٴ نظر سے  موریشس کا نام پہلے آتا ہے ۔ یہ  بحر ہند میں  واقع ہے جسے  ہم چھوٹا ہندستان بھی  کہتے ہیں اس لیے کہ یہاں کی آابادی کا ایک بڑا حصہ ہندستانی مہاجرین کی ہے اسی لیے یہاں کی تہذیب و تمدن میں ہندستانی خوشبو موجود ہے اور بڑی تعداد میں اردو بولنے والے ہیں ۔ ماریشس  میں اردو تدریس کی کے سلسلے میں ایک  خاص بات یہ ہے کہ یہاں اسکولوں میں اردو تدریس کا نظم ہے۔ ماریشس میں اردو کے ایک ادیب فاروق رجل  نے  وہاں کی منسٹری کی ایک رپورٹ مجھے بھیجی ہے جس کے مطابق وہاں اسکولوں میں معلمین کی تعداد 254 ہے ۔اردو کی اعلٰی ٰ  تعلیم کے لیے مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ  ہے جس کی بنیاد اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی  نے 1970  میں  رکھی تھی ۔  1974 سے یہاں اردو تعلیم کا نظم ہوا۔یہاں کئی ہندستانی زبانیں  جیسے ارود ، ہندی ، تمل، تلگو، مراٹھی  وغیرہ پڑھائی جاتی ہیں ۔ اس انسٹی ٹیوٹ میں  بی۔اے اور ایم ۔اے کی سطح کی تعلیم ہوتی ہے ۔ لیکن جس طرح اسکولوں میں اردو تدریس کا انتطام ہے۔ اعلٰیٰ اردو تدریس  کے لیے صرف یہی ایک داراہ ہے جہاں  بی۔اے۔ میں تو تقریباً بیس  طلبہ وطالبات ہوتے ہیں مگر ایم۔ اے کی سطح پر طالب علموں کی تعداد بہت کم رہ جاتی ہے ۔ اس ادراے کے پیلے انچارج  قاسم ہیرا تھے اس کے بع اس قافلے میں  عنیات حسین عیدن شامل ہوئے  جو  ماریشس میں اردو کے بڑے ادیب ہیں انھو ں نے ناول ، افسانہ ، ڈرامے  لکھے ۔ان کے علاوہ صابر گوردڑ، اعجاز رحمت علی، آصف علی محمد ، سکینہ ، زینب ، نازیہ اور مہرین  کا نام ہے ۔

 یہاں بی۔اے اور ایم ۔اے  میں ایک  پیپر کے طور پر طلبہ مقالہ لکھتے ہیں جس کو دیکھنے کے لیے ہندستان یا پاکستان سے بیرونی  ممتحن کے طور پر  بلایا جاتا ہے ۔ ایک دہائی قبل آئی سی سی آر کی جانب سے اردو کے اساتذہ   بھیجے جاتے تھے مگر اب یہ سلسلہ شاید اہل ماریشس کی تساہلی کے سبب بند ہوگیا ہے ۔ میں  بھی دو سال اس ادارے میں بیرونی ممتحن کے طور پر خدمات انجام دی ہیں ۔ میں نے  یہاں کے اساتذہ کو اس جنب متوجہ کیا مگر اب تک کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا ہے ۔

افریقی ممالک میں ارود کے تدریس کے حوالے سے جوہانسبرگ (جنوبی افریقہ) کا ذکر ضروری ہے  ۔جواہانسبرگ میں  اُردو بولنے والوں کی اچھی تعداد  موجود ہے ۔ یونیورسٹی آف ڈربن ویسٹ ویل میں شعبہ اُردو، فارسی اور عربی ہے جہاں بی ۔اے تک اُردو بطور اختیاری مضمون پڑھائی جاتی ہے ۔ایم ۔اے اور پی۔ایچ۔ڈی بھی اُردو میں کر سکتے ہیں ۔

       افریقی ممالک میں  اردو  کی نئی بستیوں میں مصر سر فہرست ہے  جہاں اردو کی تعلیم و تدریس اور تصنیف و تالیف  اور اردو سے عربی میں ترجمے کا  کام بڑے پیمانے پر ہورہا ہے ۔مصر   اگر چہ افریقہ بر اعظم کا حصہ ہے لیکن یہاں کی تہذیب  پورے طور پر عربی تہذیب ہے، بلکہ اس کی تہذیب خود اپنے آپ میں مایہ ناز ہے ۔عربی زبان کا ملک ہونے کے باوصف اس ملک نے دیگر مشرقی زبانوں کے ساتھ ساتھ اردو کی آبیاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔کالج سے یونیورسٹی کی سطح تک اردو کی تدریس اور ریسرچ کے حوالے سے مصر کے اہل اردو کابڑا کام ہے ۔ انھوں نے اردو زبان کی تعلیم کے ذریعے بر صغیر سے تہذیبی روابط کو بحال کرنے میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں ۔

کہاجاتا  ہے کہ اردو، عربی کے بعددنیا کی دوسری بڑی زبان ہے جس نے تہذیبی و ثقافتی اعتبار سے دنیا کے طو ل و عرض کا سفر کیا ہے ۔ یعنی تہذیبی ہجرت کے لحاظ سے اردو دنیا کی دوسری بڑی زبان ہے ۔ یہ اردو والوں کے لیے باعث فخر ہے ۔ لیکن اس فخر و مباہات کاذکر  اب تک ہم اس  تزک و احتشام سے نہیں کر پائے ہیں جتنا کہ ہونا چاہیے تھا۔شاید اس معاملے میں خود ہم  اپنی دور افتادہ تہذیبی وراثتوں سے یا تو واقف نہیں ہیں یا مزید تلاش و جستجو کی کوشش نہیں کرتے  ۔ ورنہ اردو کے تلاطم خیز سمندر، اس کی موجوں کی طغیانی اور اس کی تہوں میں ابھی بھی بہت سے دُرِنایاب موجود ہیں ۔

مصر میں اردو کے طلبہ واساتذہ کی تعداد کو دیکھیں یا اردو تصنیف و تالیف کو دیکھیں تو خوشی ہوتی ہے کہ اتنی بڑی  تعداد میں اساتذہ، طلبہ وطالبات اردو کی تعلیم و تدریس میں مصروف عمل ہیں ۔ کالج سے یونیورسٹی کی سطح تک اور پی۔ایچ ڈی کی سند کے حصول تک کا سفر اردو کے لیے فال نیک ہے ۔ مصر میں فی الوقت طلبہ و طالبات اور اساتذہ کی تعداد سیکڑوں میں ہے ۔جن یونیورسٹیز  میں ارود کی تعلیم کا باضابطہ نظم ہے ان میں ازہر یونیورسٹی کے دو شعبے (لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ الگ)عین شمس یونیورسٹی ، قاہرہ یونیورسٹی ، اسکندریہ یونیورسٹی، طنطایونیورسٹی اور منصورہ یونیورسٹی کے نام قابل ذکر ہیں۔ازہر یونیورسٹی کا شعبہ ٔ اردو برائے خواتین اور ازہر یونیورسٹی کا لڑکوں کے لیے شعبۂ اردو ، عین شمس یونیورسٹی اور قاہرہ یونیورسٹی میں سنجیدہ موضوعات پرتحقیقی مقالے بھی لکھے جارہے ہیں ۔مصری حکومت نے مشرقی زبانوں کی تعلیم وتدریس پر بیسویں صدی کے نصف اول ہی سے توجہ دینی شروع کر دی تھی تدریس کے سلسلے کا آغاز سنہ1939ء میں قاہرہ یونیورسٹی کے معہد اللغات الشرقیہ (اورینٹل لینگویج انسٹی ٹیوٹ)میں ہوا۔ اس کے بعد  یہ سلسلہ آگے بڑھتا گیا اور اب  مصر کی کئی جامعات میں اردو کی تدریس  پی ۔ایچ ڈی کی سطح تک ہوتی ہے ۔

egypt1 egypt2 egypt3 egypt4

About admin

Check Also

ہری چند اختر کا نثری اور شعری اسلوب

پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین ہندستانی زبانوں کا مرکز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ، نئی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *