Home / Articles / اردوزبان کا مستقبل اور امکانات

اردوزبان کا مستقبل اور امکانات

پروفیسر خواجہ محمد اکرام ا لدین

ہندستانی زبانوں کا مرکز ، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی

اردوزبان کا مستقبل اور امکانات

(قسط اول )

اردو جنوبی ایشیا کی ایک اہم زبان ہے،جس کا تعلق ہند آریائی لسانی خاندان سے ہے ۔ یہ زبان بر صغیر میں پید اہوئی اور یہیں اس کی نشو نما ہوئی۔ اردو کاشمار دنیا کی مقبول ترین زبانوں میں ہوتا ہے ۔ ا س زبان میں جنوبی ایشیا کی صدیوں پرانی تہذیب و ثقافت کے سرمائے موجود ہیں ۔ اردو جاننے کا مطلب اس بڑے خطے کی تاریخ اور معاشرتی اقدار سے رو بروہونا ہے۔ یہ زبان ہندو پاک   کے علاوہ کئی خلیجی ،یوروپی اور مغربی ممالک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے ۔آج بھی اردو جنوبی ایشائی ممالک میں نہ صرف عوامی رابطے کی زبان ہے بلکہ اس میں گذشتہ ہزار سال کا اعلی ادب بھی موجود ہے ۔ نثر اور شاعری کی مختلف اصناف کے علاوہ مذہب ، سیاست ، معاشیات ، اخلاقیات ،طب، منطق ، تصوف ، فلم ، آرٹ، موسیقی، عوامی ذرائع ترسیل اور دیگر علوم فنون کی کتابیں اس زبان میں موجود ہیں اسی لیےاردو کو علمی اور ادبی اعتبار سے عالمی سطح پر مقبولیت حاصل ہے۔ اس زبان کی شیرینی ا ور دلکشی کے باعث اس کی مقبولیت میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔لیکن دوسری جانب حقیقیت یہ  بھی ہے کہ دنیا کی دوسری زبانوں کی طرح  اردو بھی براہ راست معاش سے منسلک نہیں ہے اس لیے اس کی ترقی کی رفتار  بھی مقابلتاً کم ہے ۔موجودہ صورت حال یہ ہے کہ  دنیا کی بیشتر زبانیں  جن کا تعلق براہ راست روزگار سے نہیں ہے ان کی ترقی و ترویج کی راہیں محدود ہوتی جارہی ہیں ۔ کوئی زبان صرف عوامی بول  چال تک محدود ہوتی جارہی ہے  توکوئی زبان  کسی محدود خطے اور  افراد تک سمٹتی جارہی ہےلیکن کئی بڑی زبانیں ایسی ہیں جو اپنے ادبی اور تہذیبی سرمائے کے سبب زندہ  ہیں اور ان کی  تخلیقی طاقت ہی ان کی روح ہیں   ۔ایسے میں اکثر اردو کے بارے میں بھی سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ اس زبان کا مستقبل کیا ہے اور اس زبان کے زندہ رہنے کے امکانات کتنے ہیں؟ تو اس سلسلے 2میں واضح طور پر کوئی ایک جواب تو نہیں ہوسکتا مگر یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ صارفیت کےاس دور میں دنیا کی دوسری زبانوں کی صورت حال بھی اس سے زیادہ مختلف نہیں ہے ۔لیکن وہ زبانیں  زندہ رہیں گی جن کا تعلق ادب عالیہ سے ہے  ،ساتھ ہی ساتھ  دنیا کی ایسی زبانیں جن کا تعلق  اپنی  تہذیبی  حوالوں سے ہے وہ کبھی ختم نہیں ہوسکتیں ۔

اردو زبان کے سلسلے میں یہ بات حتمی طور پر کہہ سکتا ہوں کہ یہ رہتی دنیا تک زندہ رہنے والی زبان ہے کیونکہ اس زبان کا تعلق بر صغیر کے تہذیب و ثقافت سے اتنا گہرا  ہے کہ اس تہذیب و ثقافت  کی افہام و تفہیم اس زبان کے بغیر ادھوری رہے گی۔ اردو زبان  کے امکانات اگر چہ  ظاہری طور پر بہت کم نظر آتے ہیں لیکن یہ زبان کو دیکھنے کا ایک نظریہ ہے اور وہ یہ ہے کہ زبان کو صرف’ روزگار ‘ کے پیمانے پر دیکھا جارہا ہے ، جو صریحاً غلط ہے ۔اگر یوں دیکھا جائے تو نہ صرف زبان بلکہ آج دنیا کے بہت سے قدیمی  بلکہ معاصر علوم و فنون ایسے ہیں جن میں روزگار کے مواقع بہت کم ہیں ۔بر صغیر  اور بالخصوص ہندستان کے تناظر میں اردو    کا مستقبل کہیں سے تاریک نہیں ہے ۔البتہ معاشی طور پر اس میں امکانات کم ضرور ہورہے ہیں لیکن ایسا بھی نہیں کہ ہندستان کی دیگر زبانوں کے مقابلے میں اس میں مواقع کم ہیں  بلکہ سچائی تو یہ ہے کہ اس میں ان سے زیادہ روزگار کے مواقع ہیں ۔لیکن اردو پڑھنے والے افراد کو وقت اور زمانے کے تقاضے کو ملحوظ رکھتے ہوئے خود کو تیار کرنے کی ضرور ت ہے ۔اگر گذشتہ دس برسوں کے اعداد و شمار کو دیکھیں تو اندازہ ہوگا کہ آبادی کے تناظر میں  اس زبان کے پڑھنے اور بولنے والوں کی تعداد میں  کمی نہیں آئی ہے ۔ کسی بھی زبان کے زند  ہ رہنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس زبان کے بولنے اور سمجھنے والے کتنے ہیں ۔ اس تناظر میں اردو کو دیکھا جائے تو خوشی ہوتی ہے کہ تعداد میں اضافہ ہی ہوا ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ رسم خط جاننے والوں کی تعداد میں کسی حد تک کمی آئی ہے۔ مگر اس کا ایک پہلو یہ  بھی ہے کہ آج سے دس سال قبل اردو کے اخبارات و رسائل کی تعداد کو دیکھیں تو مایوسی ہوتی ہے  لیکن اس شکوہ سنجی کے دور میں اردو  کے اخبارات ، رسائل ، آن لائن اردو پورٹل ، آن لائن اخبارات ، اردو کے مفید اور خوبصورت ویب سائٹس ،واٹس اَپ  پر اردورسم خط میں لکھنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہی ہورہا ہے۔اسی طرح نئے تکنیکی وسائل جیسے کمپیوٹر ،  اسمارٹ فون ، ٹیبلیٹ  وغیرہ میں ارد و فونٹ  کا اِن بِلٹ ہونا اپنے آپ میں اس حقیقیت کا غماز ہے کہ اردو کا چلن بڑھ رہا ہے ورنہ اس صارفی دنیا میں ایپل  اور دوسرے صنعتی اداروں کا اردو سے محبت کے سبب نہیں بلکہ  بازار کی ضرورت کے تحت اردو کو شامل کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے )

About admin

Check Also

تفہیم میر کی  چند  جہتیں

نوٹ : ترجیحات میں شائع شدہ اداریہ اور مضمون قارئین کے لیے یہاں پیش کررہا …

One comment

  1. RAYEES AHMAD SHAH

    بہت ہی معلوماتی مضمون ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *