Home / Socio-political / بھارت پاکستان رشتے کی نوعیت

بھارت پاکستان رشتے کی نوعیت

بھارت پاکستان رشتے کی نوعیت

اقوام متحدہ میں ساری دنیا کے سر براہان اپنے اپنے ملک کی نمائندگی کے لیے پہونچے اور سب نے مختلف صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم بھی وہاں پہونچے اور دونوں سے یہ امید کی جا رہی تھی کہ دونوں رہنما دونوں ملکوں کے درمیان حائل خلیج کو کچھ نہ کچھ کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ نواز شریف نے اپنے خطاب میں بہت اچھی باتیں کیں کہ دونوں ممالک جتنا روپیہ ہتھیاروں کی دوڑ پر خرچ کر چکے ہیں انہیں عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جانا تھا اور یہ کہ وہ بھارت کے ساتھ ۱۹۹۹ سے قبل والے رشتے چاہتے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ نواز شریف جنہوں نے چیخ چیخ کر ایٹمی دھماکوں پر فخر کا اظہار کیا اور عوام کی تالیا بٹوریں اقوام متحدہ میں الگ زبان کیوں بول رہے ہیں۔ شاید یہی بات بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کو کھٹکتی ہے۔ آخر کیسے ان باتوں پر یقین کر لیا جائے۔ کیسے یہ مان لیا جائے کہ نوز شریف سچ بول رہے ہیں۔ کیسے اسے نظر انداز کر دیا جائے کہ حافظ سعید اور حمید گل جیسے لوگ ہندوستان کے خلاف عوام کے دلوں میں زہر بھر رہے ہیں اور انہیں بھارت کے خلاف ایک محاذ کھولنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ کیسے اسے نظر انداز کر دیا جائے کہ پاکستان میں سیاسی حکومتوں کی بات کو فوجی قیادت جوتے کی نوک پر رکھتی ہے۔ کیسے اسے بھولا جائے کہ جب جب ہندوستان نے پاکستانی قیادت پر بھروسہ کیا ہے اسے دھوکہ ملا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی قیادت اور عوام دونوں ہی اب پاکستان پر بھروسہ کرنے میں ناکام ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ لاہور کا سفر کرنے والے اٹل بہاری واجپئی نے جس طرح خود کو ٹھگا ہوا محسوس کیا تھا اب بھارت کی کوئی حکومت اس صورت حال سے گزرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اب گیند پاکستانی حکومت کےپالے  میں ہے۔ حکومت پاکستان کو اپنے عمل کے ذریعے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پاکستان بھارت کے خلاف اپنی زمین کو کسی بھی صورت میں استعمال نہیں ہونے دے گا اور دونوں ممالک کے مفادات متضاد نہیں بلکہ مشترک ہیں۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *